
طارق محمود ملک ایک معلم اور صحافی تھے
ہفتہ 19 دسمبر 2020

محمد عرفان چانڈیو
(جاری ہے)
سر طارق محمود ملک جنہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد رولپنڈی کی ایریڈ یونیورسٹی جس کو پیر مہر علی شاہ یونیورسٹی بھی کہا جاتا ہے وہاں سے "ماس کمیونیکیشن" میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی . ماس کمیونیکیشن کرنے کے بعد سب سے پہلے جنگ اخبار میں ایک روپوٹر کی خدمات انجام دیں پھر وقتاً فوقتاً اپنی پرزور محنت سے ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے کئی نیوز چینلز میں اپنی خدمات سر انجام دیں جن میں پاکستان کے مشہور نیوز چینلز اے آر وائے، وقت نیوز ، نیوز-ون، 92 نیوز، سماء نیوز اور آخر میں ہم نیوز میں اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے طارق محمود ملک صاحب فارن میڈیا کے ساتھ بھی وابسطہ رہے۔ ان کے انتقال کی خبر تمام نیوز چینلز نے نشر کی اور اکثر صحافی حضرات نے ٹویٹر پر بھی اپنے غم کا اظہار رونے والے ایموجیز سے کیا اور حکومت وقت کے کچھ وزراء نے بھی افسوس کا اظہار کیا مگر یہ افسوس طارق صاحب کی اُس محنت کا اجر نے جو انہوں نے اس مملکت پاکستان کے لیے کی۔ ایک استاد محترم جو کہ طارق محمود ملک صاحب کے قریبی دوست بھی ہیں اُن کے جنازے میں شرکت کرنے کے بعد فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کی جس کو پڑھنے کے بعد مجھے اپنے گائوں کا ایک واقع یاد آیا گائوں کے ایک بزرگ جو کہ محلے میں اپنے میل ملاپ کی وجہ سے کافی مشہور تھے ان کی وفات کے بعد اُن کے بیٹے سے کسی نے پوچھا کہ بیٹا گھر کے حلات اب ٹھیک ہیں اور تعلیم کیسی جا رہی ہے تو وہ مسکرا کے بولا چلو شکر ہے کہ کسی نے بابا کے بعد گھر کے حالات اور میری تعلیم کا بھی پوچھ لیا۔
تعزیت سنت ہے تعزیت سے شاید طارق صاحب کے گھر اور اُن کے بچوں کو صبر اور ہمت ضرور مل جائے گی مگر اُن کا نظامِ زندگی شاید اب ویسا نہ رہے جیسے طارق محمود ملک صاحب کی موجودگی میں ہوا کرتا تھا جیسے کہ صحافی ریاست کے ستون کو سنبھالے ساری زندگی گزار دیتا ہے تو زندگی ختم ہو جانے کے بعد اس جہان فانی سے کوچ کر جانے کے بعد حکومتِ وقت کا بھی فریضہ بنتا ہے کہ اُن کی وفات کے بعد اُن کے اہل خانہ کا خیال رکھیں ۔
میری حکومت وقت سے گزارش ہے کہ سر طارق محمود محمدد نے جس طرح قوم و ملت کے جوانوں کو علم سے سرشار کیا اور کورونا کے مشکل ترین دور میں بھی صحافت کی دنیا میں بلچچک اپنی خدمات انجام دیتے رہے اُن کے لے کسی پیکچ کا اعلان کریں تاکہ اُن کی اولاد اپنی آنے والے نسلوں کو فخر سے بتا سکیں کہ سر طارق محمود ملک ایک معلم اور صحافی تھے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد عرفان چانڈیو کے کالمز
-
میں کس سے پوچھوں دیوان سنگھ سے یا جاوید چوہدری صاحب سے ۔۔؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
ہاں وہ چہرے نہیں پڑھ سکتی ہے
بدھ 28 اپریل 2021
-
میں اور میں دوست ہیں
منگل 16 مارچ 2021
-
مطلب پھر سے دھاندلی ہوگئی۔۔؟
ہفتہ 27 فروری 2021
-
پاکستان کا نظامِ حکومت کیا ہے؟
ہفتہ 6 فروری 2021
-
ماں جی بھی کتنی سادہ ہیں
جمعرات 21 جنوری 2021
-
ریاست مدینہ کا خلیفہ
جمعہ 8 جنوری 2021
-
کون ہو گا اگلا وزیراعظم۔۔۔؟
ہفتہ 26 دسمبر 2020
محمد عرفان چانڈیو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.