
کون ہو گا اگلا وزیراعظم۔۔۔؟
ہفتہ 26 دسمبر 2020

محمد عرفان چانڈیو
(جاری ہے)
یہ ساری تمہید باندھنے کا مقصد کچھ مہینوں سے چلنے والے پی- ڈی -ایم کے اتحاد و اتفاق سے ہے، جہاں ملک کی 11 سیاسی پارٹیوں کے لوگ جمع ہو کر حکومتِ وقت کے خلاف تحریک میں مگہن ہیں ۔11 میں سے تین نے تو کسی جلسے میں شراکت نہیں کی مگر تین سیاسی پارٹیاں کافی متحرک ہیں۔ چلیں اس بات کو چھوڑیں میرا مضمون یہ نہیں پی -ڈی- ایم کی طرف سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی خبریں تو سب کے کانوں تک پہنچ چکی ہیں مگر اب اسلام آباد کے لوگ لانگ مارچ کے عادی ہو گئے ہیں جیسے کچھ لوگ زیادہ چائے پینے کے عادی ہوتے ہیں۔، برحال پی- ڈی -ایم کے جلسے جلوسوں میں آنے والے لوگ جو کہ مختلف قبیلوں یعنی مختلف پارٹیوں سے ہیں اور ابھی تک ایک ہی موقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے وزیرآعظم صاحب سے استعفٰی لینا ہے اب اللہُ جانے استعفٰی عمران خان صاحب بذات خود دیتے ہیں یا پھر پچھلی حکومتوں کی طرح زبردستی ان سے استعفیٰ لیا جاتا ہے۔ 2014 میں عمران خان صاحب نے بھی نواز شریف صاحب کی حکومت کے خلاف اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا اور بے شمار دھرنے اور جلوس نکالے تھے۔ مگر اس دفعہ حالات پہلے کی نسبت کافی تبدیل ہیں اس مرتبہ مملکتِ پاکستان کی 11 سیاسی پارٹیاں مل کر حکومتِ وقت کے وزیراعظم کے خلاف سراپاء احتجاج ہیں اور تمام پارٹیوں کے حمایتی اتحاد کئے ہوئے اس فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ ان کے سرداروں یعنی کے پارٹیوں کے رہنمائوں کو وزیراعظم صاحب کا استعفٰی چاہیئے تاکہ وہ اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو وزیراعظم بنا کر اس پاکستان کے مستقبل محفوظ کر سکیں۔ مگر دماغ کے ایک کونے میں ایک سوچ سوالوں کی شکل میں کھڑی ہو کر دستک دی رہے اور دستک اتنی زوروں کی ہے کہ بعض دفعہ سوتے ہوئے بھی آنکھ کھل جاتی ہے کہ اگر وزیراعظم صاحب استعفٰی دے دیتے ہیں تو پھر اگلا وزیراعظم کون ہو گا؟ کس پارٹی سے ہو گا۔۔؟اگر کسی ایک پارٹی سے ہوا تو باقی پارٹیاں بعد میں احتجاج تو نہیں کریں گی؟
یہ سوال ہیں جو دماغ میں گھومے جا رہیں ہیں ایسے جیسے زمین سورج کے گرد گھومے جا رہی ہے کہ کون ہو گا اگلا وزیراعظم۔۔۔؟ جو کہ اس مملکتِ پاکستان کے شہریوں کو سیاسی جلسے جلوسوں اور لانگ مارچ سے نکال کر تعلیم ، شعور جیسی نعمت سے آشنا کرے گا کیونکہ پاکستان بننے سے لے کر اب تک 11 مرتبہ مختلف سیاسی پارٹیوں کا اتحاد ہو چکا ہے جس سے سیاسی پارٹیوں کی سیاست کو تو تقویت ملی مگر مملکت پاکستان کے باشندے ہمیشہ کی طرح ضروریات زندگی سے محروم ہی رہے.پس دعا ہے اللہ اس قوم کے بچوں کو جلسے و جلسوں کی سیاست سے آزاد کرے ۔ آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان چانڈیو کے کالمز
-
میں کس سے پوچھوں دیوان سنگھ سے یا جاوید چوہدری صاحب سے ۔۔؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
ہاں وہ چہرے نہیں پڑھ سکتی ہے
بدھ 28 اپریل 2021
-
میں اور میں دوست ہیں
منگل 16 مارچ 2021
-
مطلب پھر سے دھاندلی ہوگئی۔۔؟
ہفتہ 27 فروری 2021
-
پاکستان کا نظامِ حکومت کیا ہے؟
ہفتہ 6 فروری 2021
-
ماں جی بھی کتنی سادہ ہیں
جمعرات 21 جنوری 2021
-
ریاست مدینہ کا خلیفہ
جمعہ 8 جنوری 2021
-
کون ہو گا اگلا وزیراعظم۔۔۔؟
ہفتہ 26 دسمبر 2020
محمد عرفان چانڈیو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.