میں اور میں دوست ہیں
منگل 16 مارچ 2021
(جاری ہے)
سو وہ شکل میں آنکھ کو انتہائی خوبصورت معلوم ہوتا ہے جب الراقم چند کتابوں کا مطالعہ کر کےان کا بوجھ اپنے کندھوں پر ڈالتا ہے تو میں، مجھے انتہائی خوبصورت ناموں سے نوازتا ہے اکثر اس علم کے بوجھ کو اگر میں کم کرنے کا سوچتا ہوں تو یہ میرے ساتھ کھڑا ہو کر کہتا ہے تمھارے ساتھ تمھارا دوست میں کا سہارا ہے ۔
تم بس سینا تان کر چلتے رہو میں، کی یہ باتیں دل کو بڑی بھلی محسوس ہوتی ہیں اس لیے مجھے اسے ہر وقت ساتھ رکھنا پڑتا ہے میری عادت ہے نماز و روزہ مجھ سے کبھی نہیں قضا ہوتے اکثر ذکر خدا میں رہتا ہوں یہاں پر بھی میں، مجھ سے آ کر کیا خوب یارانہ گفتگو کرتے ہوئے میری ہمت بڑھاتا ہے۔ اس خراب دنیا میں تم جیسا کوئی نہیں ہے وہ سامنے والے کو دیکھو نماز سے غافل ہے اور وہ جو اس کے بغل میں کھڑا انسان ہے اس کی داڈھی بھی نہیں ہے مگر تم یہ سب عمل انجام دیتے ہو کیتنے نیک سیرت انسان ہو،تم ان سب سے افضل ہو۔ میں، مجھے لوگوں سے بلکل الگ تھلگ رکھتاہے مجھے لوگوں کی پروا نہیں ہوتی بس خدا بھلا کرے میرے اس دوست میں کا جو مجھے کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ میرے ایک اور دوست بھی ہے جسے ضمیر کہتے ہیں جو کہ ملتا تو کبھی کبھار ہے مگر ہمشہ میرے دوست میں، کی برائیں کرتا ہے ۔ الراقم نے کبھی اس کی بات نہیں سنی جب الراقم مشکل سے چند کتابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوتا ہے اکثر آ ٹپکتا ہے۔اپنے اس بوجھ کو لوگوں میں تقسیم کر کے اپنا بوجھ کم کر لو ، ارے ضمیر جب میرا دوست میں، میرے ساتھ ہے وہ مجھے یہ بوجھ محسوس نہیں ہونے دیتا تو پھر میں اپنا بوجھ کیوں کم کروں، لو جی یہ بھی کوئی بات ہوئی بھلا ویسے ضمیر کی ساری باتیں ہی ایسی ہوتی ہیں۔ اب میں نے اتنی محنت سے اپنا ایک نام بنایا ایک عہدہ حاصل کیا بہت سے لوگ میرے نیچے کام کرتے ہیں میرا دوست میں، مجھے ان لوگوں سے جو میرے نیچے کام کرتے ہیں منفرد رہنے کا مشورہ دیتا ہے جو کہ ایک معقول مشورہ ہے کہ تم ان لوگوں سے مختلف ہو مگر یہ ضمیر میاں یہاں بھی چپ نہیں رہتے اکثر وہی جمبیلہ ڈالتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح انسان ہو بس،بلکے ان جیسے ہو اس لیے میری ضمیر میاں سے نہیں بنتی اپنا تو بس میں، ہی دوست ہے جو میرا بوجھ اٹھاتا ہے جو مجھے لوگوں کے سامنے جھکنے نہیں دیتا اسلیے معاشرے کے اندر میں، کے بہت دوست ہیں بڑے بڑے ادیب،مفکر اور اساتذہ کرام، میں کو اپنا دوست رکھتے ہیں مگر ضمیر بیچارے کا دوست کوئی ایکا دوکا ہی ہے اس لیے اب ضمیر کی نہ کوئی سنتا ہے اور نہ مانتا ہے مگر میں، کو سب نے دوست بنا رکھا ہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان چانڈیو کے کالمز
-
میں کس سے پوچھوں دیوان سنگھ سے یا جاوید چوہدری صاحب سے ۔۔؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
ہاں وہ چہرے نہیں پڑھ سکتی ہے
بدھ 28 اپریل 2021
-
میں اور میں دوست ہیں
منگل 16 مارچ 2021
-
مطلب پھر سے دھاندلی ہوگئی۔۔؟
ہفتہ 27 فروری 2021
-
پاکستان کا نظامِ حکومت کیا ہے؟
ہفتہ 6 فروری 2021
-
ماں جی بھی کتنی سادہ ہیں
جمعرات 21 جنوری 2021
-
ریاست مدینہ کا خلیفہ
جمعہ 8 جنوری 2021
-
کون ہو گا اگلا وزیراعظم۔۔۔؟
ہفتہ 26 دسمبر 2020
محمد عرفان چانڈیو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.