فواد صحیح تھا

پیر 4 جنوری 2021

Mohammad Ziad

محمد ضیاد

سالوں بعد ہی سہی لیکن فواد عالم اسی طرح چمکا ہے جس کی وجہ سے وہ جانا جاتا ہے۔ گیارہ سال فرسٹ کلاس سرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کے باوجود پی سی بی نے اسے کبھی حقیقی موقع نہیں دیا۔
گھر سے دور فواد عالم کا دوسرا ٹیسٹ سو بہترین رہا۔
 فواد عالم کوئی بیکار کھلاڑی نہیں تھا اور ایک دہائی کے لئے وہ حیران ہوتا رہا ہے کہ کیا پاکستان کرکٹ کی پالیسیوں کو اسے تباہ کرنے کے واحد مقصد کے لئے ڈھال دیا جاتا ہے۔

فواد نے 2009 ء میں کولمبو میں پہلی مرتبہ تیسری اننگز میں 168 رنز بنانے کے بعد دو ٹیسٹ نیوزی لینڈ میں بھی کھیلے تھے جن میں ایک دو ناکامیوں کے بعد اسے ڈراپ کر دیا گیا۔
اس ٹیسٹ کے ساتھ ختم ہوئی دہائی میں، شاید عالم اچھی طرح سے غائب ہوگیا تھا، یہاں تک کہ جب انہوں نے ہر رن چارٹ میں ٹاپ کیا تب بھی کسی نے ان کی طرف دھیان نہ دیا۔

(جاری ہے)

2013 تک، فواد کی فرسٹ کلاس کی اوسط تاریخی تھی۔

اس نے 2015-16 کے سیزن کے آغاز سے اب تک فرسٹ کلاس سرکٹ پر کسی اور سے زیادہ رنز بنائے ہیں اور فعال کھلاڑیوں میں صرف اسٹیون اسمتھ اور حنوما ویہاری بہتر فرسٹ کلاس اوسط سے عالم کے برابر رنز بنا چکے ہیں۔
فواد نے تقریباً ہر آنے والی قائدِاعظم ٹرافی میں ملک بھر کے گراؤنڈز میں رنز کے انبار لگا دیے جس کے بعد آنے والے ٹورز کے لئے سکواڈ کا اعلان کیا گیا تو چیف سلیکٹر، کپتان اور کوچ یکساں طور پر میڈیا سے سوالات کے جوابات دیتے رہے اور کبھی بھی اطمینان بخش وضاحت نہیں دے پائے کیونکہ یہ وہ آدمی تھا جس نے اپنے سے آگے منتخب کردہ ہر شخص سے زیادہ اعلٰی اوسط سے رنز بنائے تھے جس کے باوجود یہ نظر ہی رہا۔

بار بار اسکواڈ بیلنس اور کمبی نیشن کے بارے میں گفتگو ہوتی اور فواد ہمیشہ نظرانداز رہتا، وجہ اس کا کھڑا ہونے کا طریقہ جو سارے پاکستان کی نظر میں ناقابلِ قبول تھا۔ یہ سب ایک ایسے وقت میں ہو رہا تھا جب شیونارائن چندرپال نے 40 سال کی عمر میں آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ کر لیا تھا۔
 پاکستان کرکٹ میں مختلف اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق نہیں ہے لیکن ایسے لگتا ہے جیسے پی سی بی میں چیئرمین، کوچ، مینیجر یا کپتان سمیت ہر ایک نے عالم کو قومی ٹیم سے باہر نکالنے کے لئے ایک معاہدہ تشکیل دیا ہوا تھا۔

یہ سازشی نظریہ ہے لیکن اگر ایسے بلے باز کو نظر انداز کرنے کی ایک حقیقی وجہ صرف اس کا کھیل ہی تھا جس کا اوسط ہر موسم میں 60 سے اوپر رہتا تھا، تو بات بڑی عجیب ہے۔
 فواد کے لئے حالات خراب ہوتے گئے۔ پے درپے کوچز اور چیف سلیکٹرز اسے نظر انداز کر رہے تھے تو لوگوں نے بھی حیرت کا اظہار کیا، اکثر اونچی آواز میں پرائم ٹائم ٹیلی ویژن شوز پر۔

اس کی ایک وجہ ضرور ہے کہ کوئی بھی اسے قومی ٹیم کے قریب نہیں چاہتا تھا۔ پھر ڈیو واٹمور، وقار یونس، مکی آرتھر، گرانٹ فلاور، اور مصباح الحق کی اجتماعی دانش پر سوال اٹھانا بھی مشکل ہے۔
 تاہم عالم کے پاس پرفارم کرنے کے سوا چارہ نہیں تھا۔ اس کا بلا ہی اس سارے عرصے میں اس کا وکیل بنا رہا۔ اس نے بہت سارے اسکور کیے، اتنی کثرت سے اور اتنے تواتر سے کہ وہ تقریباً جنونی دکھائی دینے لگا۔


 ایک دہائی گزر گئی۔ جوان چہرے پر اب گھنی داڑھی اور مونچھیں سج گئیں۔ بلے باز کا سٹانس کچھ زیادہ سنسنی خیز بن گیا ؛ اس نے رنز اسکور کرنے میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔ آخر کار ایک دہائی بعد اسے جب موقع ملا تو یہ شاید انگلینڈ کے اب تک کے بہترین بولنگ اٹیک کے خلاف آیا تھا، اور وہ پوری سیریز میں محض تیس رنز بنا پایا۔
 بابر اعظم کی چوٹ نے انہیں نیوزی لینڈ میں ایک اور موقع فراہم کیا اور مشکل تھا کہ دہائی کا انتظار بار آور نہ رہے۔

اس شخص کو بتایا گیا تھا کہ اس کی ڈومیسٹک فارم بین الاقوامی سطح پر کامیابی کی نوید نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کی تکنیک میں خامیاں موجود ہیں۔ اگر وہ دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھے گا تو یہ خامیاں بے نقاب ہوجائیں گی۔
 جس کسی نے بھی اس وقت عالم کو کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھنے کی زحمت کی ہے، وہ جانتا ہے کہ اس نے اسی تکنیک اور سٹانس سے کھیل جاری رکھا ہوا تھا۔

اس نے نیوزی لینڈ کی آخری دن کی جنگ کو پسپائی کی جنگ میں بدل دیا، 269 گیندوں میں سے 64 چھوڑ دیں اور مزید 89 کا دفاع کیا۔ اس نے نیل ویگنر اور کائل جیمیسن کی مختصر گیندوں کو چھوڑ دیا اور انہیں کھیل دیا جب گیند سینے کی اونچائی کے گرد آئی۔  وہ فاسٹ بولرز کے خلاف چوکس تھا لیکن سپنر کے آنے پر حملہ کر دیا۔ وہ ڈومیسٹک میں پاکستان کے نیشنل بینک کے لئے بلے بازی کرتا تھا، یہ وہی بلے بازی تھی، اور اس کا بین الاقوامی کرکٹ میں بہت زیادہ ترجمہ ہوا۔


 گیارہ سال، پانچ ماہ اور 16 دن بعد پھر سے جب اس نے اپنا پہلا ٹیسٹ سو رنز کیا تو عالم نے ویگنر کو اسکوائر کے پیچھے کھینچ لیا -اس شاٹ نے دفاع اور حملے دونوں کا کام کیا۔ فواد کو دوسرے ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ بننے کیلئے ایک بڑی باری درکار تھی۔ یہ صحیح وقت پر آئی۔ ایشیا سے باہر پاکستان کے لئے صرف جاوید میانداد نے کبھی چوتھی اننگز میں پاکستان سے مضبوط ٹیموں کے خلاف سو بنائے ہیں۔

یہ 18واں مسلسل ٹیسٹ تھا جس میں نیوزی لینڈ گھر میں ایشیائی اپوزیشن کے خلاف ناقابل شکست رہا ہے ؛ انہوں نے ان میں سے 15 جیت لیے ہیں۔
 یہ کہنے کے لئے سب غلط تھے کہ فواد عالم اعلٰی سطح کا بلے باز نہیں، یہ کہنا غلط تھا کہ وہ تکنیکی طور پر کمزور ہے، غلط تھا کہ پہلے لوگوں نے اس کے اعداد و شمار کو نظر انداز کرکے صحیح کیا تھا۔
 اپنے دفاع میں کبھی کوئی لفظ کہے بغیر، وہ سب سے آگے نکل گیا تھا۔ وہ سب غلط تھے، اور فواد عالم صحیح تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :