
میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور تعمیر معاشرت
پیر 26 اکتوبر 2020

محمد اسلم الوری
(جاری ہے)
سب مقام مصطفی کے تحفظ اور نظام مصطفی کے نفاذ کے لئے جدوجہد کا عزم کرتے ہیں۔
علما و صوفیا کرام کی جانب سے ان تقریبات کو لہو و لعب اور غیر شرعی حرکات سے پاک رکھنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ بعض غیر ذمہ دار اور پیشہ ور افراد ذرا سے لالچ کے لئے ان مقدس تقریبات کے تقدس کو پامال کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔ ثقافتی رنگ لئے میلاد کے جلوس اور دیگر سرگرمیوں میں چند ناپسندیدہ عناصر کی جانب سے غیر ضروری غلو اور بعض غیر شرعی حرکات کی وجہ سے علماء کرام کے ایک مخصوص طبقہ کو میلاد النبی کی تقریبات کو ہدف تنقید بنانے اور اس کے عدم جواز کی راہیں تلاش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لیکن سب سے تعجب انگیز بات یہ ہے کہ پورا سال جو حضرات حشرات الارض کی طرح گلی کوچوں محلوں اور مساجد میں تبلیغ دین کی خاطر سرگرداں پھرتے ہیں وہ مبلغین اس ماہ مبارک میں سرگرم نظر نہیں آتے ۔یہ کتنا افسوس ناک امر ہے کہ ولادت مصطفی کے دن جب پورا عالم اسلام خداوند قدوس کی عظمت و کبریائی کے اعتراف اور خاتم المرسلین کی شکل میں احسان عظیم پر اظہار تشکر کے لئے سیرت رسول اور میلاد مصطفی کی محافل منعقد کررہا ہوتا ہے تو سماج کا ایک مذہبی گروہ منظر سے بالکل غائب رہتا ہے۔ بعض افراد حیلے بہانوں سے میلاد مصطفی کے عدم جواز پر خود ساختہ مفروضوں اور غیر منطقی دلائل کے ذریعے عوام میں فکری و ذہنی انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مسلم سماج میں لوگوں کو قطع بدعات کے نام پر ذکر مصطفی سے روکنے کا یہ خطرناک رویہ مصطفی کریم کی ذات سے جو مرکز کائنات اور دین کی اساس ہیں ، یک گونہ گریز کی غمازی کرتا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئیے کہ ذات رسول ہی مسلمانوں کے دل و نگاہ کا مرکز اولین ہے۔ ان سے والہانہ محبت اور غیر مشروط وفاداری ہی سے مسلم سماج تشکیل پاتا، اس میں ربط و ضبط پیدا ہوتا اور عالم اسلام قوت و توانائی حاصل کرتا ہے۔
برطانوی سامراج کے برعظیم پر مکمل قبضہ کے بعد ہی امت کے مسلمہ عقائد و دینی اقدار کو ہدف تنقید بنانے کا مذموم دھندہ شروع ہوا ورنہ اس سے قبل میلاد مصطفی کی محافل حصول برکات اور فروغ سیرت کا موثر ذریعہ سمجھی جاتی تھیں۔ محدث کبیر حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی ان کے والد شاہ عبدالرحیم اور نامور فرزند حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سال میں دو تقریبات اہتمام کے ساتھ منعقد کرتے تھے۔ ایک محفل میلاد مصطفی اور دوسرے محرم الحرام میں مجلس ذکر حسین رضی اللہ عنہ ۔ تمام مسالک کے علما کو چاہئیے کہ وہ اس ماہ مبارک کو پورے مذہبی ادب و احترام سے منانے اور تقریبات میلاد کو ناپسندیدہ حرکات اور خلاف شرع امور سے حتی المقدور پاک رکھنے کے لئے مشترکہ طور پر معیاری طریق کار اور شرائط و معیارات وضع کریں۔
وطن عزیز مذہبی ہم آہنگی اور اتحاد و یک جہتی کے اظہار کے لئے میلاد مصطفی کو ایک موثر پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تمام مسالک کے علما کو چاہئیے کہ وہ اپنے طور پر اور اپنے اپنے دائرہ اثر میں سیرت رسول اور میلاد مصطفی کی تقریبات کو رواج دیں اور معیاری شرائط و طریق کار پر عمل درآمد کرکے عوام الناس کے لئے نمونہ عمل مہیا کریں تاکہ میلاد مصطفی کی برکات و حسنات سے پورا ملک مستفید ہوسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد اسلم الوری کے کالمز
-
تربیت اطفال کے نئے ذاویے
جمعرات 12 نومبر 2020
-
تربیت اطفال کے نئے ذاوئیے
منگل 10 نومبر 2020
-
میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور تعمیر معاشرت
پیر 26 اکتوبر 2020
-
حکمران نفاذ اردو کو سیاسی یا لسانی رنگ مت دیں
ہفتہ 24 اکتوبر 2020
-
زرعی معیشت کی تعمیر و ترقی میں قومی زبان کا کردار
بدھ 14 اکتوبر 2020
-
نفاذ اردو کی راہ میں حائل نفسیاتی مسائل
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم کے لئے انگریزی ذریعہ تعلیم نافذ کرنے کے فیصلہ کے مضمرات
منگل 29 ستمبر 2020
-
نفاذ قومی زبان میں تاخیر کے مضمرات
ہفتہ 12 ستمبر 2020
محمد اسلم الوری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.