
بلی تھیلے سے باہر کب آتی ہے !
پیر 28 دسمبر 2020

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
میں پہلے دن سے لکھتا آ رہا ہوں کہ عمران خان کی شخصیت سطحیت، جذباتیت اور نرگسیت کا مرقع ہے اور ایسی شخصیت سے آپ کسی بہت بڑے کام کی توقع نہیں کر سکتے ۔ایسا شخص تواپنی ذاتی زندگی میں کوئی جوہری تبدیلی نہیں لا سکتا اور ہم بائیس کروڑ عوام کاملک اس کے حوالے کیے بیٹھے ہیں اور تبدیلی کے لیے ترس رہے ہیں ۔ ہم انسانوں میں نو ے فیصد لو گ ایسے ہوتے ہیں جن کی شخصیت ادھوری، ناقص اور غیر تربیت یافتہ ہوتی ہے، صرف دس فیصدلوگ ایسے ہیں جنہیں ہم اچھی اور مکمل شخصیت کا ٹائٹل دے سکتے ہیں ، وہ دس فیصد لوگ کون ہوتے ہیں ؟ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جنہوں نے تحمل، برداشت، حوصلہ، حقیقت پسندی، ٹھہراوٴ، عجز ، کم گوئی، قوت ارادی اور ٹیم ورک جیسی صفات کو اپنی ذات کا حصہ بنا لیا ہوتاہے ، ان کی شخصیت ان صفات میں گندھی ہے اور یہی لوگ سماج میں بہتری کے پیامبر ہوتے ہیں ۔ دنیاایسے لوگوں کی وجہ سے ہی رواں دواں ہوتی ہے اور ان دس فیصد کی صلاحیتوں سے باقی نوے فیصدجذباتی اور سطحی عوام مستفید ہو رہے ہوتے ہیں ۔ جو شخص اپنی ذات کو ان صفات سے متصف نہیں کر سکتا وہ لیڈر کہلا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے آپ کسی جوہری تبدیلی کی امید لگا سکتے ہیں۔میں عمران خان کوشروع دن سے ہی ان نوے فیصد لوگوں میں شمار کرتا ہوں ، کیوں ؟ کیونکہ عمران خان ان دس فیصدلوگوں میں شامل ہونے کی قابل ہی نہیں تھے ، انہوں نے اپنی ذات کو ان صفات سے متصف ہی نہیں کیا تھا جن سے آپ نوے فیصد سے دس فیصد میں چلے جاتے ہیں اور دنیا کو کچھ دینے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں ۔ میرا یہ موٴقف عمران خان سے نفرت یا کسی بغض کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی شخصیت کے ادھورے پن کی وجہ سے ہے ، مجھے اندازہ تھا کہ عمران خان جذباتی، خود پسند اورسطحی انسان ہیں اورایسا انسان خواہشات کے سراب میں تو زندہ رہ سکتا ہے حقیقی دنیا میں کوئی بڑا کام کرنا اس کے بس میں نہیں ہوتا ۔ میرے یہ خدشات وقت کے ساتھ ساتھ درست ثابت ہو رہے ہیں اور جو کسر رہ گئی ہے عنقریب وہ بھی پوری ہو جائے گی ۔ عمران خان کے حالیہ بیانات ،سسٹم کو نہ سمجھ سکنے والی باتیں اور عوام خو دکشیاں کر رہے ہیں تو میں کیا کروں یہ سب حقیقتیں عمران خان کی شخصیت ، اس کے ادھورے اور ناقص پن کو آشکا رکرنے کے لیے کافی ہیں ۔ دو ڈھائی سالوں میں کوئی ایک وعدہ جو پورا کیا گیا ہو ، کوئی ایک خواب جو حقیقت بنا ہو اور کوئی اور بات جس پر قائم رہا گیا ہو ، کیا کسی انسان اور اس کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے دو ڈھائی سال کا وقت کافی نہیں ۔جن مسائل کو مخاطب بنا کر عمران خان سیاست میں آئے تھے انہی مسائل کو لے کر وہ آگے بڑھ رہے ہیں ، انہیں آئی ایم ایف کے پاس جانے سے چڑ تھی ، اب وہ خود بھی جا رہے ہیں ، انہیں شیخ رشید اور پرویز الہیٰ جیسے سیاستدانوں سے مسئلہ تھا اب وہ انہی کے سہارے قائم ہیں ، انہیں ایم کیو ایم سے شکایات تھیں اب یہ نفیس ترین لوگ بن کر کرسی کا آخری کیل ہیں ، انہیں مہنگائی سے مسئلہ تھا اورآج یہ مسئلہ مسائلستان بن چکا ہے ۔ عمران خان کے حالیہ بیانات اور ان کی باڈی لینگوئج ثابت کر رہی ہے کہ وہ اپنی شکست تسلیم کر چکے ہیں ، ان کی قابلیت و صلاحیت کی بلی تھیلے سے باہر آنا شروع ہو گئی ہے اور عنقریب موسم آنے والا ہے جب عمران خان کے ساتھ اور بہت سارے لوگوں کی بلیاں تھیلے سے باہر آئیں گے اور عوا م جان جائیں گے کہ کس کس نے اپنی بلیاں بے حسی اور بے ضمیری کے تھیلوں میں چھپا رکھی تھیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.