
غزوہ بدر ۔ حق کی فتح کا دن
جمعہ 30 اپریل 2021

محمد ریاض
(جاری ہے)
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے رائے دی کہ ان سبکو زرفدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے۔ اکثریت فدیہ کے حق میں تھی۔ اس لئے اس رائے پر عمل کیا گیا۔ قریش مکہ کے صرف دو رئیس عقبہ اور نضربن حارث قتل کر دیئے گئے اور باقی زر فدیہ لیکر چھوڑ دیئے گئے۔ جو قیدی غربت کی وجہ سے فدیہ ادا نہیں کر سکتے تھے اور پڑھے لکھے تھے انہیں دس مسلمانوں کو پڑھنا لکھنا سکھانے کے عوص رہا کر دیا گیا۔ یہ قیدی حسن سلوک سے اس حد تک متاثر ہوئے کہ ان میں سے بہت سے مشرف بہ اسلام ہوئے جن میں عباس بن عبد المطلب ؓ اور عقیل بن ابوطالب ؓ شامل تھے۔
غزوہ بدر کے بعد اللہ عزوجل کے رسول ﷺ پر قرآن کی سورۃ انفال نازل ہوئی، جسے اس لڑائی کے حالات و کوائف پر اللہ کریم کا شاندار تبصرہ بھی کہا جاسکتا ہے، اس سورۃ میں مسلمانوں کوجنگ کا قانون دیا گیا، جس پر وہ آئندہ جنگوں میں کاربندہونے لگے۔ اللہ کریم ارشاد فرماتے ہیں کہ: ” پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہا دے۔ تم لوگ دنیا کے مال کے طالب ہو۔ اور اللہ آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔ اور ا للہ غالب حکمت والا ہے۔اگراللہ کا حکم پہلے نہ ہوچکا ہوتا تو جو (فدیہ) تم نے لیا ہے اس کے بدلے تم پر بڑا عذاب نازل ہوتا۔ تو جو مالِ غنیمت تمہیں ملا ہے اسے کھاؤ (کہ وہ تمہارے لیے) حلال طیب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔اے پیغمبر ﷺ جو قیدی تمہارے ہاتھ میں (گرفتار) ہیں ان سے کہہ دو کہ اگر اللہ تمہارے دلوں میں نیکی معلوم کرے گا تو جو (مال) تم سے چھن گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عنایت فرمائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے. اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی اللہ سے دغا کرچکے ہیں تو اس نے ان کو (تمہارے) قبضے میں کر دیا۔ اور اللہ دانا حکمت والا ہے۔“ (سورۃ انفال کی آیت نمبر 67 سے آیت نمبر 71)۔
بدر کی لڑائی نے قریش کی طاقت و تکبر کو بہت کمزور کردیا۔ مکہ کے گھر گھر میں ماتم کی صفیں بچھ گئیں۔ بااثر لوگوں نے عوام کو بین و بکا کرنے سے منع کردیامگر اپنے پیاروں کی موت پر کون آنسو روک سکتا تھا۔ بدر کی عظیم فتح کے بعد مدینہ کے یہودی اسلام کی برھتی ہوئی طاقت کو اپنے لئے خطرہ کا موجب سمجھنے لگے۔کفر و اسلام کے درمیان یہ پہلی لڑائی تھی۔ مسلمانوں کے نزدیک اس پہلی جنگ میں حصہ لینے والے افراد دوسرے مسلمانوں کی بہ نسبت زیادہ فضلیت والے ہیں، کیونکہ اللہ کریم نے اپنے کلام میں انکے اس جہادفی سبیل اللہ پر خوشنودی کا اظہار کیا اور جو لوگ اس مہم پر نہیں گئے تھے انکے متعلق کہ دیا کہ معذوری کے سوا یونہی بیٹھ رہنے والے ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے، جو اللہ عزوجل کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرتے ہیں، اللہ کے نزدیک مجاہدین کو دوسروں پر فضیلت حاصل ہے۔غزوہ بدر اسلام اور کفر کا پہلا اور اہم ترین تصادم تھا اس سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ نصرت الہی کی بدولت مومنین اپنے سے کئی گناہ فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سو مومنوں کو ہزار کافروں پر فتح کی بشارت دی۔ غزوہ بدر میں شامل مسلمانوں نے جس قوت ایمانی کا مظاہرہ کیا اس کا اندازہ اس بات سے ہو سکتا ہے کہ بھائی بھائی کے خلاف اور باپ بیٹے کے خلاف اور بیٹا باپ کے خلاف۔ بھانجا ماموں کے خلاف اور چچا بھتیجے کے خلاف میدان میں آیا۔ حضرت عمرؓ نے اپنے ماموں کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا۔ حضرت ابوبکرؓ کے صاحبزادے عبد الرحمن ؓنے جو قریش کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ اسلام لانے کے بعد ایک دفعہ حضرت ابوبکر ؓ کو بتایا کہ جنگ میں ایک مرتبہ آپ میری زد میں آ گئے تھے لیکن میں نے آپ پر وار کرنا پسند نہ کیا۔ حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا اللہ کی قسم اگر تم میری زد میں آجاتے تو کبھی لحاظ نہ کرتا۔ حضرت حذیفہ ؓکا باب عتبہ بن ربیعہ لشکر قریش کا سپہ سالار تھا اور سب سے پہلے قتل ہونے والوں میں شامل تھا۔ اس جنگ کاایک اور پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں نے بہت نظم و ضبط سے دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنی صفیں نہیں ٹوٹنے دیں۔ مدینہ میں بنو اوس اور بنو خزرج قبائل کے بہت سے لوگوں نے ابھی تک اسلام قبول نہیں کیا تھا اور وہ ہوا کا رخ دیکھ رہے تھے۔ 313 کے ہاتھوں ایک ہزار قریشی سرداروں کی شکست نے ان پر لات و منات و عزیٰ اور ہبل کی قوت کا کھوکھلا پن واضح کر دیا۔غزوہ بدر میں اسلام کی فتح نے اسلامی حکومت کو عرب کی ایک عظیم قوت بنا دیا۔ ایک مغربی مورخ کے الفاظ ہیں:”بدر سے پہلے اسلام محض ایک مذہب تھا مگر بدر کے بعد مذہب اسلام صرف مذہب نہیں بلکہ خود ریاست بن گیا۔“۔ میدان بدر میں آنے والے قریشی لشکر کی حالت یہ تھی کہ وہ اکڑتا ہوا اور لوگوں کو نمائش کرتا ہوا بڑھ رہا تھا۔ ان کا ارادہ تھا کہ بدر میں لگنے والے میلے میں لوگ ہماری قوت دیکھیں گے تو پورے عرب پر ہمارا رعب طاری ہو جائے گا۔ لیکن اللہ کریم نے جنگ بدر میں کفار مکہ کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔اور فرزندان توحید کو شاندار نصرت عطا فرمائی۔الحمداللہ رب العالمین۔اللہ کریم ہم سبکو ہدایت نصیب فرمائے اور نبی کریم ﷺ کی سچی پکی محبت اور اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ کی لاکھوں کروڑوں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں آپ ﷺ پر اور آپکی آل پاک رضوان اللہ علیھم اجمعین پر اور آپ ﷺ کے اصحاب پاک رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین پر۔ آمین ثم آمین۔
نوٹ: اس تحریر میں کسی بھی قسم کی غلطی بشمول ترجمہ قرآنی آیت یا حدیث یا تاریخی حوالاجات،معنی،املاء، لفظی یا پرنٹنگ کی غلطی پر اللہ کریم کے ہاں معافی کا طلبگار ہوں، اور اگر کسی مسلمان بھائی کو اس تحریر میں کسی بھی قسم کا اعتراض یا غلطی نظر آئے تو براہ کرم معاف کرتے ہوئے اصلاح کی خاطر نشان دہی ضرور فرمادیجئے گا۔ و اللہ تعالیٰ اعلم
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.