آئین پاکستان کا آرٹیکل نمبر 6

بدھ 8 دسمبر 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

آئین یعنی دستورکی تعریف بنیادی قواعد یا تسلیم شدہ نظائز کے ایک مجموعہ کے طور پر کی جاسکتی ہے۔ ایسے قواعد اور قوانین جن سے ایک ریاست پر حکمرانی کی جاتی ہے۔ درحقیقت آئین ان قواعد کی تعریف بیان کرتا ہے جن پر ریاست کی بنیاد ہوتی ہے اور اس طریقہ کار کی بھی تعریف بیان کرتا ہے جسکے ذریعے ملکی قوانین بنتے ہیں۔سادہ الفاظ میں ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ ریاستی امور کو چلانے کے قوانین کو آئین یا دستورکہا جاتا ہے۔

آئین کو mother of laws   اورlaw of state   بھی کہا جاتا ہے۔آئین ایسی بنیادی دستاویز ہے کہ جو کسی ادارے یا فرد کی ملکیت نہیں بلکہ یہ ایسی دستاویز ہے جسکو Public Property بھی کہا جا سکتا ہے۔آئین تحریری یا غیر تحریری شکل میں ہو سکتا ہے۔ جیسا کے امریکی آئین تحریری شکل میں ہے جبکہ برطانوی آئین کو غیر تحریری تصور کیا جاتاہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی آئین تحریری شکل میں ہے۔

جہاں تک پاکستان کی آئینی تاریخ کا تعلق ہے تو یہ تاریخ اتنی روشن نہیں ہے۔ پاکستان کا وجود اگست 1947 میں ہوا مگر پاکستان کے وجود کے نو سال بعد یعنی پہلا آئین 1956 میں صدر سکندر مرزا نے نافذ کیا۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان بدقسمت ترین ممالک میں کیا جاسکتا ہے کہ جسکے وجود میں آنے کے 9 سال تک ریاستی امور بغیر کسی دستور کے چلائے گئے، اور اس سے زیادہ اور کیا بدقسمتی ہو سکتی ہے کہ یہ آئین اپنے وجود کے ٹھیک 2 سال 1958 میں ملک میں مارشل لاء لگنے کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا۔

1962 میں پاکستان کا دوسرا آئین فیلڈ مارشل صدر ایوب خان نے نافذ کیا جو کہ 1969 تک قائم رہا۔(1962کا آئین جس طرح بنا اور نافظ کیا گیا وہ بھی پاکستانی تاریخ کا حیران کن حصہ ہے)۔پاکستان کا تیسرا اور متفقہ آئین ذالفقار علی بھٹو کی سربراہی میں 1973 میں بنا جو کہ چند آئینی ترامیم کے ساتھ آج تک نافذالعمل ہے۔1973 کے آئین پاکستان میں  07 Chapters ہیں۔ جن کو 12 پارٹس میں تقسیم کیا گیا ہے۔

اسی طرح آئین پاکستان کے آرٹیکلز کی تعداد 280 ہے جن میں پہلے 40 آرٹیکلزمیں ریاست پاکستان کا نام، ریاست پاکستان کے علاقوں کی تفصیل، ریاست پاکستان کے سرکاری مذہب کی تفصیل اسکے ساتھ ساتھ عوام کے بنیادی حقوق، اصول حکمت عملی یعنی حکومتی ذمہ داریوں کا ذکر ہے۔پچھلی تحریر (آئین پاکستان اور میرے بنیادی حقوق) میں ہر پاکستانی کے بنیادی حقوق کے متعلق تفصیلی مواد پیش کیا گیا تھا، آج کی تحریر میں مشہور زمانہ آرٹیکل 6 کا ذکر کیا جائے گا۔

اس آرٹیکل کی بازگشت ماضی قریب میں سابق صدر جنرل مشرف کے خلاف (3 نومبر2007 کی غیر آئینی ایمرجنسی نافذ کرنے کی پاداش میں)  چلنے والے سنگین غداری کے مقدمہ کے دوران اور مقدمہ کے نتیجہ میں موت کی سزا سنائے جانے کے وقت بہت زیادہ سنائی دی تھی۔چلئے آج پاکستانیوں میں پاکستانی آئین کے سب سے مشہور آرٹیکل 6 کا مطالعہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آئین میں آرٹیکل 6  کو High Treason   یعنی سنگین غداری کا ٹائٹل دیاگیا ہے۔

سنگین غداری واحد ایسا جرم ہے جسکا تذکرہ آئین پاکستان میں موجود ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل نمبر 6 کے مطابق  (”سنگین غداری“ سے مراد۔کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال سے یا کسی اور غیر آئینی طریقہ سے آئین کو منسوخ یا تخریب کرتاہے یا معطل کرتا ہے یا موقوف یعنی التواء میں رکھتا ہے، یا  منسوخ کرنے یا توڑنے یا معطل کرنے یا معطل کرنے کی کوشش کرتا ہے یا سازش کرتا ہے۔

تو وہ شخص سنگین غداری کامرتکب ہوگا۔اسی آرٹیکل کی اگلی شق میں درج ہے کہ اس آئین شکنی میں تعاون کرنے یا مدد کرنے والا یا اس کی حوصلہ افزائی کرنے والا شخص بھی اسی طرح سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔اس سے اگلی شق میں درج ہے کہ درج بالا سنگین غداری کے عمل کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت سے توثیق نہیں کی جائے گی یعنی جائز قرار نہیں دیا جائے گا۔

  اس سے اگلی شق میں درج ہے کہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) قانون کے ذریعے سنگین غداری کے مرتکب پائے جانے والے افراد کی سزا کا انتظام یعنی سزا مقرر کرے گی“۔یاد رہے  پاکستانی قوانین کے مطابق سنگین غداری کی کم ازکم سز اعمرقید اور زیادہ سے زیادہ سزائے موت تجویز کی گئی ہے۔) بدقسمتی سے پاکستان میں بار بار آئین شکنی ہوتی رہی ہیں مگرآج تک کسی بھی آئین شکنی کرنے والے کو سزا نہ مل سکی۔

دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کی کامیابی ان قوموں کی جانب سے اپنے ملکی آئین کی پاسداری کی بدولت ہی ممکن ہوسکا۔ جدید دنیا کی کوئی ریاست حقیقی معنوں میں ترقی کی منزلیں طے نہیں کرسکتی جب تک اس ریاست کے باشندے ملکی آئین پر من عن عمل درآمد نہ کریں۔راقم کے پچھلے کالم    (”امریکی ترقی کا راز۔ آئین کی پاسداری کی بدولت“) میں بھی اس بات کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی تھی کہ امریکہ، یورپین ممالک نے اپنے آئین پر عمل پیرا ہوکر دنیا کے دیگر ممالک کو ہر میدان میں پیچھے چھوڑ دیا مگر اسکے برعکس دوسری اور تیسری دنیا کے ترقی پزیر اور غریب ممالک میں بار بار آئین شکنی نے ان ممالک کی ترقی کے سفر کو دہائیوں اور صدیوں پیچھے دھکیل دیا۔

بدقسمتی سے پاکستان میں ابھی بھی کچھ افراد اس سوچ کے حامل ہیں جو آئین کو کاغذ کا ٹکرا سمجھتے ہیں کہ جسکو جب چاہا ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔اگر پاکستان نے حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں اپنی جگہ بنانی ہے تو پاکستان میں بار بار ہونے والی آئین شکنی کے سدباب کے لئے ریاست پاکستان کو آئین شکنی کرنے والے شخص کے خلاف قرار واقعی سزاؤں پر عمل درآمد کروانا ہوگا۔اللہ کریم پاکستان اور پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :