
میاں صاحبان! ابھی بھی وقت ہے
ہفتہ 8 نومبر 2014

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
یہ سلسلہ اس 2002 کے انتخابات میں بھی جاری رہا مسلم لیگ ن زیرعتاب تھی پھر جب کچھ حالات کی بہتری کی امید لگی تو پھر کچھ پوشیدہ چہرے سامنے آنے لگے۔ ایسے ہی حالات کی گرد اس وقت تک موجود رہی جب تک میاں برادران ملک واپس نہیں آگئے ۔ان کی واپسی کے ساتھ ہی نہ صرف چھپے ہوئے لوگ منظر عام پر آگئے بلکہ کئی دوسری جماعتوں کے بڑے بڑے نامی گرامی رہنما نون لیگ کا حصہ بننے لگے۔ یہیں سے مسلم لیگ کی بنیادیں کمزور ہونے لگیں کہ مشکل ترین دور میں جماعت کی بقا کیلئے بعض بعض رہنماؤں کے مقابل آمریت کی گود میں کھیلنے کودنے والوں کو لاکھڑاکردیاگیا بلکہ انہیں اہمیت دی گئی۔ جیسا کہ سینٹر ذوالفقار کھوسہ شکوہ کرتے پائے جاتے ہیں۔ تسلیم کہ ذوالفقار کھوسہ صوبائی سطح کے لیڈر ہیں لیکن انہوں نے علاقائی سیاست بھی کرنا ہے انہیں شکوہ ہے کہ مسلم لیگ نے ان کے علاقائی مخالف کھروں کو زیادہ اہمیت کیوں دی۔ یہ شکوہ صرف کھوسہ کو نہیں ہے بلکہ جنوبی پنجاب (جہاں وڈیرہ شاہی ‘ جاگیردارانہ نظام کاراج ہے ) کے اکثر دیرینہ مسلم لیگی کارکنان ‘رہنماؤں کو رہا ہے کہ مسلم لیگ کے مشکل ترین ایام میں جو آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے لیکن جونہی اقتدار کا موقع آیا تو چوری کھانے والے مجنوں پر نوازشات کی بھرمارکردی گئی۔
کھوسہ کہتے ہیں کہ آمریت کے دور میں راجہ ظفرالحق‘ مشاہد اللہ خان ‘تہمینہ دولتانہ کو وہ مقام نہیں ملا جو ان کی جدوجہد کی بدولت حق بنتاتھا۔گو کہ ظفرالحق ‘مشاہد اللہ خان یا تہمینہ دولتانہ نے شکوہ نہیں کیا تاہم انہیں نظرانداز کئے جانے کادکھ ضرور ہوگا۔ رہی بات پارٹی قیادت کے رویوں کی تو اس ضمن میں ایک مثال ہی کافی ہے کہ غالباً 1997کے دوران ایک اجلاس میں ممبر اسمبلی نے شکوہ کیا کہ انہیں اور ان کے حلقے کو نظرانداز کیاجارہاہے تو بھاری بھرکم مینڈیٹ رکھنے والے وزیراعظم نے انہیں یہ کہہ کر چپ کرادیا کہ ”آپ کیلئے یہی کافی نہیں ہے کہ آپ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے ہیں“قیادت کایہ رویہ نہ صرف کارکنان بلکہ سیکنڈ لائن قیادت رہتاہے بلکہ بعض اوقات تو فرنٹ لائن کے رہنماؤں کو بھی ایسی ہی صورتحال کاسامنارہتا ہے۔
آ ج جبکہ تحریک انصاف سمیت کئی دوسری جماعتیں مسلم لیگ کیلئے چیلنج بنی ہوئی ہیں ایسے میں اگر جماعتوں کیلئے ریڑھ کی ہڈ ی کاکردار اداکرنے والے کارکنوں کو مسلسل نظرانداز کیاجاتا رہا اور ان کی بجائے چوری کھانے والے مجنوؤں کو اہمیت دی گئی تو آنیوالے کل کسی مشکل ترین صورتحال میں مسلم لیگ کے کارکن ڈھونڈ ے سے بھی نہیں ملیں گے۔ جیسا کہ ماضی میں ”جیالوں “ کے حوالے سے مشہور ومعروف پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہوا بلکہ اب تک شکست وریخت جاری وساری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.