
ہم کچھ کرنے کے قابل نہیں
ہفتہ 10 جنوری 2015

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
نہ ہوجس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
دور کیوں جائیں اپنے پڑوسی ملک بھارت کو ہی دیکھ لیں‘یہ سیکولر سٹیٹ بھی ہمارے ساتھ آزاد دنیا کے نقشے پرطلوع ہوئی۔لیکن اسکی ترقی کاموازنہ اگر اپنے ہاں کی کرپشن سے کریں تو سوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہوپاتا کہ ابتدائی دور میں گھٹن زدہ‘ چھوٹی سی مگراپنے ملک میں تیار ہونیوالی کاروں میں سفر کرنے والے بھارتی وزرا کویہی درس دیاگیا کہ ہم نے خود انحصاری کی پالیسی اپناناہے اورآج ٹاٹااورماروتی دنیا کی بہترین کمپنیوں میں شمار ہوتی ہیں۔ یہ حال صرف ایک شعبے کانہیں‘ کاسمیٹکس کا میدان ہو یا ٹیکنالوجی کاشعبہ ‘ بھارت ہرشعبہ میں تحقیقات کے سہارے آگے بڑھ رہا ہے دوسری جانب ہم ہیں کہ ہم نے اپنے زوربازو پر ایٹم بم توبنالیا لیکن سوئی نہیں بناسکے شاید یہی وجہ ہے کہ توانائی کااژدھا مسلسل ہمارا پیچھا کررہاہے ۔ ہمارے سائنسی ‘ایٹمی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو خدا وند قدوس نے بے بہا نعمتوں سے منورکیا ہے اگر صرف ایک کوئلے کوہی استعمال کرلیاجائے تواس سے توانائی کابحران آئندہ کئی سالوں تک ختم ہوسکتا ہے اسی طرح بلوچستان کے وہ ذخائرجنکا ٹھیکہ ہم ٹکوں کے بھاؤ غیرملکی کمپنیوں کودے چکے ہیں آخرہم خود کیوں نہیں نکالنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ چلومان لیا کہ ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت پیچھے ہیں لیکن کیا پاکستان کی مائیں ایسے بچے پیدانہیں کرسکتیں جن کاذہن ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے نہ ہو۔ محض ایک چھوٹی سی ارفع کریم نے یہ تو دکھادیاہے کہ ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں لیکن ہم کچھ کرنا نہیں چاہتے ۔ ورنہ اگر ارفع پاکستان کاروشن چہرہ ہوسکتی ہے توکئی چھوٹے مگر باصلاحیت بچے اب بھی اس دھرتی پر‘ عالم اسلام میں موجود ہیں لیکن جیسا کہ ابتدائی میسج کاحوالہ دیا ہے کہ ہم دشمن کامقابلہ کرنے کی بجائے اسکی مو ت کیلئے دعائیں مانگتے ہیں اورجب دعائیں قبول نہیں ہوتیں توہم سوچتے ہیں کہ شاید ہمارا رب بھی ہماری نجات نہیں چاہتا حالانکہ ایسا نہیں ہے جب ہم جدید ترین تعلیم سے مستفید ہی نہیں ہونا چاہتے ہوں ‘ دین کو دنیا سے بالکل الگ کرکے محض یہی سمجھتے ہوں کہ محض عبادات کانام ہی دین ہے تو ہمارا حشر یہی ہوگا ۔ کیونکہ دین بھی تحقیق کی دعوت دیتاہے ‘لیکن ہم ہیں کہ شیرون جیسے مسلمانوں کے قاتل کی بابت میسج ملنے پرخوشی سے دوسروں کوبتاتے ہیں دیکھا کہ مسلمانوں کے قاتل کا حشر کیساہورہاہے؟ لیکن یہ کبھی نہیں سوچا کہ دنیا اگرظلم پرتلی ہوئی ہے تو کیا ہم محض ظلم سہہ کراپنے ”فرائض“ پورے کررہے ہیں
حضرت علی المرتضیٰ کا فرمان ہے بھی ظلم سہنا بھی ظلم کے متراد ف ہے
آخری بات:دینی معاملات میں لاعلمی کے باعث کوئی اگر ایسے گناہ کامرتکب ہوتارہے جس کی ظاہراًاتنی اہمیت نہیں تو اتنا گناہگار نہیں ٹھہراجاسکتا جبکہ اگر کسی شخص کواس گناہ کے مضمرات کے ضمن میں علم ہویا اسے بتایاگیا ہو ‘ یابتایاجارہاہو اس کے باوجود وہ اپنی ”ضد “ پرڈٹا رہے تو وہ دوگنا گناہگار قرار دیاجاسکتاہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.