الٰہ دین کاچراغ

منگل 30 اپریل 2019

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

الٰہ دین کے چراغ کے حیرت انگیزکارناموں سے ساری دنیاواقف ہے لیکن کہانیوں کے علاوہ حقیقی شکل میں آج تک کسی نے اسے نہیں دیکھا لیکن آپ پریشان نہ ہوں ہم آپ کی یہ خواہش بھی پوری کیے دیتے ہیں آپ سوچ رہیں ہوں گے کہ اس کے لئے ہمیں کوہ کاف کی پہاڑیوں پرجانا پڑے گایاکسی بوسیدہ غاریاویران قبرستان میں مہینوں چِلّے کاٹنے پڑیں گے توایسابالکل نہیں اس لئے کہ وقت کے ساتھ ساتھ الٰہ دین کے چراغ نے بھی خودکوتبدیل کرلیاہے اب وہ انسانوں کی دنیامیں ہی رہتاہے اوراس میں ہرگذرتے دن کے ساتھ جدت آتی چلی جارہی ہے وہ انسانوں سے بہت مانوس ہوچکاہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ دورحاضر کاانسان بہت کمزورہے وہ کسی دیوہیکل جن کودیکھناتودورکی بات اس کے تصور سے بھی کانپ اٹھتا ہے توآیئے ہم آپ کوآج الہ دین کے چراغ کاپتہ بتلائے دیتے ہیں اس کے لئے آپ ایک لمحہ کے لئے اپنی آنکھیں بندکریں اوراپنی جیب میں ہاتھ ڈالیں اوراس میں پڑے ہوئے موبائل کونکالیں اوراس کے بعداس کے اوپراپنی انگلیوں کوپھیریں اوراسکے کرشمات دیکھتے چلے جائیں جی دوستوبالکل آج کاموبائل وسوشل میڈیا الٰہ دین کے چراغ سے بھی کئی گنازیادہ ہوش رُباطلسمات کامجموعہ ہے اوراس نے پوری دنیاکے ہرباشندے کواپنے سحرمیں مدہوش کیاہواہے دیودیرک قولمین اپنی کتاب سوشل نامکس میں لکھتے ہیں کہ ہرپانچ لوگوں میں سے ایک کاتعلق انٹرنیٹ ہے کی وجہ سے بنتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک ریسرچ کے مطابق صرف فیس بک صارفین کی تعداددنیاکے تیسرے بڑے ملک کی آبادی کے مساوی ہے۔سوشل میڈیاہماری روزمرہ زندگی میں ایک جزولاینفک بن چکاہے جس کاجادوسرچڑھ کربول رہاہے۔یہ ایک طلسم ہوش رُباہے کہ جس کی سحرانگیزی نے فقیروں کوبادشاہ اورشاہوں کوگدابنادیا،پلک جھپکنے میں عزت داروں کی پگڑیاں اُچھالیں توکہیں ذلت کی اندھیرنگری سے نکال کرشرافت کاتاج پہنادیا۔


وہ الٰہ دین کاچراغ جسے آج کی دنیاسوشل میڈیاکے نام سے پکارتی ہے آیئے اس کے طلسماتی جوہرکاجائزہ لیتے ہیں ۔ سوشل میڈیاکی مددسے دنیاگلوبل ویلج کی شکل اختیارکرچکی ہے سینکڑوں میل دورہوتے ہوئے بھی رابطہ باہمی کی وجہ سے ہم ایک دوسرے سے بہت قریب ہوچکے ہیں۔اس کی مددسے جدیدٹیکنالوجی کوعمل میں لاتے ہوئے بیروزگاری کے ناسورکوختم کیاجاسکتاہے جیساکہ یوٹیوب چینل اکاونٹ کی مددسے آپ اپنے شوق کی تسکین کیساتھ خاطرخواہ پیسے بھی کماسکتے ہیں۔

اس کی ایک بہت بڑی سہولت کے اس کی مددسے آپ خودکومتعارف کرواسکتے ہیں۔آپ کے پاس تحریروتقریرسمیت کوئی بھی ہنرہے تواس کے لئے آپ کے لئے بہت سی راہیں ہموارہیں۔ایک وقت تھاکہ لوگ اپنی تحریرکوچھپوانے کے لئے صرف اخبارات وجرائد تک محدودتھے اورانکی اشاعت وترسیل میں خاصی مشکلات تھیں لیکن سوشل میڈیانے اس مسئلہ کو بھی بہترطریقہ سے حل کردیا۔

فیس بک ،ٹویٹرکی مددسے ہم اپنی تحریرکوباآسانی دسروں تک پہنچاکرپذیرائی حاصل کرسکتے ہیں۔ہمارے پیارے رسول حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ خوشخبری ہے ایسے شخص کے لئے جس کواللہ تعالی خیرکے لئے چابی بنائے۔مطلب وہ نیکی کوپھیلانے کاذریعہ بنے اس حدیث مبارکہ کی روسے ہم سوشل میڈیاپراگرکوئی اچھی بات شئیرکرتے ہیں توجتنے لوگ اس کوپڑھتے یاسنتے ہیں توجہاں ان سینکڑوں لوگوں کو اس کا اجرملتاہے وہیں شئیرکرنے والا ان سب کے ثواب میں برابرکا شریک ہوتاہے۔

فیس بک کے ذریعے ہم اپنے بچھڑے ہوئے دوستوں کوبھی ڈھونڈنکال سکتے ہیں۔اوران سے اپنے دْکھ سْکھ شئیرکرکے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرسکتے ہیں۔ واٹس اپ، میسنجردیگرٹولزکے ذریعہ مختلف اداروں میں کام کرنے والے لوگ مختلف واٹس اپ گروپس کے ذریعہ ایک دوسرے سے نہ صر ف رابطہ میں رہتے ہیں بلکہ پی ڈی ایف کتابیں اورڈاکومنٹس بھی شئیرکرسکتے ہیں۔
ای میل کے ذریعے ہم اپنی قیمتی دستاویزات ،مقالہ جات ،اسائنمنٹس ،تصاویر،اوربہت سارے ضروری کاغذات بہت ہی مختصروقت میں اپنے دوستوں کو بھیج سکتے ہیں۔

سوشل میڈیاکے ذریعہ مظلوم ومقہورستم زدہ لوگ ارباب حل وعقدتک اپنے مسائل کی شنوائی کرسکتے ہیں اورایسے بیسیوں واقعات ہیں کہ سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی خبرو ں اورویڈیوزکی بدولت حق سے محروم کو اس کاجائز حق مل گیا۔
ا س الٰہ دین کے چراغ کااگرغلط استعمال ہواتواس کے نقصانات فوائدپرغالب آجائیں گے لہذان سے احترازبھی ضروری ہے مثلا
سوشل میڈیا پرجہاں سچ پرمبنی تحقیقی رپورٹس شائع ہوتی ہیں وہیں جھوٹی اوربے بنیادباتوں کاچرچااس سے بھی کئی گْنازیادہ دیکھنے میں آتا ہے حالانکہ ہمارے پیارے نبی صادق الامین صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ آدمی کے جھوٹاہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی سنائی بات کو بغیرتحقیق کے بیان کردے۔

اسکے ذریعہ سے شریف وسفیدپوش لوگوں کو بلیک میل کیاجانامعمول بنتاچلاجارہاہے ان کوجھوٹے الزامات کی آڑمیں ذلیل ورسواکیا جاتا ہے۔وقت ایک انمول دولت ہے لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیاکے ذریعہ سے اس کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اوربہت ساراوقت فضول وبے معنی چیزوں کی نشرواشاعت میں ضائع کردیاجاتا ہے۔نوجوانوں کے اندربے راہ روی اورفحاشی وعریانی کا عنصربڑھتا چلاجارہاہے کم عمری اورناتجربہ کاری کی وجہ سے وہ اپنے ہاتھوں اپنے پاوٴں پرکلہاڑی ماررہے ہیں۔

طالبعلموں کے لئے زمانہ طالبعلمی میں بغیرضرورت شدیدہ کے سوشل میڈیاکااستعمال انکی پڑھائی کے راستے میں بہت بڑی دیوارثابت ہوسکتا ہے۔نوجوان لڑکے اورلڑکیوں میں سوشل میڈیاکے ذریعہ سے ہونے والے روابط کی وجہ سے نا صرف انکو بلکہ انکے والدین کو بھی رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔الٰہ دین کاچراغ دورحاضرکاجدید ومئوثرترین طلسم ہے لیکن اس سے فائدہ وہی اٹھاسکتاہے جواس کااستعما ل جانتاہواس لئے اس کامثبت استعمال کریں اوراپنے مَن کی ہردلی مرادپوری کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :