
ڈھیروں شفقت بھی ادھار دینا
پیر 22 دسمبر 2014

ممتاز امیر رانجھا
ڈھیروں شفقت بھی ادھار دینا
آئے جو گھر میں مرا لاشہ
مرے بال پھر سنوار دینا
ہم پھول ہیں ہر چمن کے
اپنا کام ہے رنگیں بہار دینا
مری فوج مل جائے جو قاتل
ظالم کو چن کے مار دینا
بہت یاد آتا ہے ماں کا
پل پل صدقے اُتار دینا
اک خواہش ہے رانجھا کی خدا
شہدا کا ذرا دیدار دینا
(جاری ہے)
ہماری حکومت،فوج اور وزارت داخلہ اگرچہ دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے مصروف عمل ہے۔پھر بھی بہت ضروری ہے کہ ہم ساری قوم بھی اپنے دائیں ،بائیں اور گلی محلوں میں موجود مشکوک افراد اور ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر نہ صرف نظررکھیں بلکہ ان کی اطلاع بروقت حکامیہ اور انتظامیہ تک پہنچائیں تاکہ ہماری موجودہ اور آئندہ کی نسلیں ان کے ناپاک شر سے محفوظ رہیں۔پاکستان میں ابھی بھی کئی جگہوں پر مشکوک اور ملک دشمن عناصر جن میں ملکی و غیرملکی افراد شامل ہیں رہائش پذیر ہیں۔ان افراد کی پکڑ دھکڑ اور ان کے ماسٹر مائنڈ افراد تک پہنچنے سے آرمی فورسز اور حکومت کو بہت کامیابیاں میسر آ سکتی ہیں۔ایسے مشکوک افراد کے براہ راست یا خفیہ رابطے بیرون ملک یا اندرون ملک موجود ملک دشمن عناصر سے رہتے ہیں اور یہی افراد ایسے مجرموں کو پناہ گاہیں میسر کر کے ملک و ملت کا نقصان کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
جہاد کے نام پر دہشت گردوحشی افراد دین کے نام پر دین و دنیا کے لئے دھبہ ہیں۔اس سے پہلے آرمی سیکورٹی فورسز کی ناقابل فراموش قربانیاں ہیں کافی تھیں کہ بزدل ملک دشمنوں نے ہمارے نہتے معصوم طلباء اور اساتذہ کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا لیا۔
ملالہ یوسف زئی کے ساتھ دہشت گردی کرنے والے گروپ پر نوبل انعام ملنا دراصل دہشت گردی کے منہ پر ایک بہت بڑا طمانچہ ہے جو ان سفاکوں کو صدیوں نہیں بھولے گا۔شاید اسی دکھ کا ظہار انہوں نے آرمی پبلک میں حملے میں کیا ہے لیکن دہشت یاد رکھیں ہم سارے پاکستانی اور ہمارے نونہال ملک و ملت اور اسلام کے لئے ہر گھڑی اس سے بڑی قربانیاں دینے سے بھی گریز نہیں آئیں گے۔سوشل ویب سائٹ پر اس بہادر شہید استانی کی داستان بہت پاپولر ہوئی جس نے دہشت گردوں کے سامنے آکے ان جہنمیوں کو للکارا اورکئی بچوں کو جان بچائی مگر اس نڈر خاتون کو ظالموں نے زندہ جلا دیا۔
پاک آرمی اور حکومت وقت کو سیلوٹ ہے جس نے جیل میں قید تمام ایسے دہشت گردوں کو جنکوپھانسی کے احکامات ہو چکے ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا حکم صادرکیا ہے۔ اب دہشت گردوں کے بات چیت کا کوئی درواز کھلا رکھنا بھی گوارا نہیں۔اب تو انہیں چن چن کے مارنا ہی دانش مندی ہے۔دہشت گرد جب سفاکی کرنے سے باز نہیں آتے تو پھر ہم سب کو بھی انہیں مارنے میں کوئی پچھتاوا نہیں۔یہ دہشت گرد جب گھروں کے گھر اجاڑ دیتے ہیں،کئی ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں ،بچوں اور عورتوں سے ان کے وارث چھین لیتے ہیں اور کئی معصوم بچوں کی جانیں لیکر اپنے آپکو نام نہاد مجاہد ثابت کرتے ہیں تو پھر ہم ساری قوم یکجا ہو کر انہیں ان کے انجام تک پہنچائیں یہی وقت کا تقاضا ہے۔
یقین کریں احقر جب بھی کسی سکول جاتے ہوئے بچے کو دیکھتا ہے تو آرمی پبلک کے شہید بچوں کے چہروں کی یاد میری آنکھیں بھگو دیتی ہے اوردل کرتا ہے کہ کاش مجھے حکومت اختیار دے اور میں اپنے ہاتھ سے دہشت گردوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر انہیں مارتے مارتے شہید ہو جاؤں مگر اپنے ہاتھ ٹریگر سے نہ اٹھاؤں۔کیونکہ مجھے پاکستان کے ہر گھر کے ہر دروازے سے یہی آواز سنائی دیتی ہے کہ:۔
ڈھیروں شفقت ادھار دینا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ممتاز امیر رانجھا کے کالمز
-
”سٹیزن پورٹل اور عوام کے مسائل“
ہفتہ 26 جون 2021
-
”ایس او پی کی دھجیاں“
جمعہ 30 اپریل 2021
-
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019
-
اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی
منگل 22 اکتوبر 2019
-
کشمیری مسلمانوں کی آخری آس
جمعرات 15 اگست 2019
-
”اب تربوز رُل رہا ہے“
منگل 18 جون 2019
-
” دودھ نکالنے والا فارمولا“
بدھ 1 مئی 2019
-
”نقشے سے ہندوستان مٹ بھی سکتا ہے“
پیر 4 مارچ 2019
ممتاز امیر رانجھا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.