
تہذیبوں کا تصادم کیوں؟
اتوار 27 ستمبر 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
عقیدہ اور تہذیب دراصل اعمال اور مظاہر افعال کا نام ہیں۔عقیدہ مستقل اکائی کا نام ہے جسے ثبات اور استقلال واستحکام حاصل ہے۔جبکہ تہذیب(مظاہر) غیر مستقل اور تبدل و تغیر کے پیراہن میں ملبوس ہر صدی تبدیل ہوتی رہتی ہے۔لیکن جب ہم بات مشرقی و مغربی تہذیب کی کرتے ہیں تو اس سے مراد ہم اسلام اور غیر اسلام مراد لے کر اس پر بحث کرتے ہیں،یا مقابہ و موازنہ کرتے ہیں۔کیونکہ ہمارا عقیدہ ”وحی“پر مبنی ہے جبکہ مغربی تہذیب سائنس ،مشاہدہ اور دنیوی علم پر منتج ہوتا ہے۔الہام میں کوئی تغیر وتبدل ممکن نہیں کیونکہ وہ ذات الہی کی طرف سے نزول شدہ ہوتی ہے۔جبکہ مغربی تہذیب سودوزیاں پر مبنی اعمال وافعال کا نام ہے۔اقبال نے بہت خوب کہا تھا کہ
فریب ِ سودوزیاں لاالہ الا اللہ
اب دیکھتے ہیں کہ تصادم اگر برپا ہے تو وہ کیوں ہے؟وہ اس لئے کہ مغرب سرمایہ دارانہ نظام،انڈسٹری،پیدائش دولت،صرف دولت،افادیت پرستی و پسندی،جمع تفریق اور سودوزیاں ہی ان کا خدا ہے۔
بتانِ وہم وگماں لاا لہ الااللہ
دہر میں اسم محمد ﷺ سے اجالا کر دے
بھارت کے قومی ترانہ کے خالق اور بنگالیوں کے گرو دیو رابندر ناتھ ٹیگور کے شعری مجموعہ”گیتانجلی“کو ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا تو مشرق و مغرب میں اس کی دھوم کا مچ جانا عین فطرت تھا کیونکہ جب کبھی بھی کسی کو نوبل انعام ملا پوری دنیا اس کی طرف کھینچی چلی آتی ہے بلکہ ان میں ایسے ایسے اوصاف حمیدہ بھی تلاش کر لئے جاتے ہیں جو انعام یافتہ خود بھی نہیں جانتا ہوتا۔لہذا گیتا نجلی ادبی حلقوں کے علاوہ دیگر حلقوں میں مقبول ہو کر اس نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دئے اور اس کا ترجمہ دنیا کی کئی زبانوں میں ہونے لگا۔چونکہ ادب کے نوبل انعام سے شخصیت کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے تو ٹیگور کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ٹیگور نے اچھے اچھوں کو چونکا دیا ،خاص کر اس کی ظاہری حالت نے یعنی ٹیگور کے بے ترتیب بڑھے ہوئے سفید بال اور داڑھی نے اسے دنیا میں اور بھی مشہور کردیا۔دنیا میں جو بڑے بڑے لوگ ٹیگور سے متاثر ہوئے ان میں سے جارج برنارڈ شا بھی ایک تھا۔موصوف کو ادب کا نوبل انعام دیا جانا تھا کہ انہوں نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیا کہ ”نوبل انعام تو ہر سال دیا جاتا ہے لیکن برنارڈ شا ہر سال پیدا نہیں ہوتا“
برنارڈ شا نے ”گیتانجلی“پڑھی،متاثر ہوا اور ٹیگور سے ملنے ہندوستان چلا آیا۔جب وہ ٹیگور سے مل کر واپس جا رہ اتھا تو ائیر پورٹ پر ایک صحافی نے برنارڈ شا سے پوچھا کہ کہیے جناب گرو دیو کو آپ نے کیسا پایا۔برنارڈ جو کہ ٹیگور سے مل کر اس سے بالکل بھی متاثر نہیں ہوا تھا کمال ہوشیاری سے جواب دیا کہ
”shave him he is a fool “
امید ہے کہ مشرق ومغرب میں توازن وتصادم پیدا کرنے والی مغرب زدہ میری نوجوان نسل کے لئے جارج برنارڈ شا کا یہی واقعہ اکسیر ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.