اورنعمان نے سکول چھوڑدیا

بدھ 24 اپریل 2019

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

ڈھینڈہ روڈ سے متصل ماڈل ٹاؤن کی ایک گلی میں نعمان سے اچانک سامناہونے پرمیں نے سلام و دعاکے بعداستفسارکیاکہ آج آپ سکول نہیں گئے؟تواس کے دردانگیزجواب سے میری آنھیں نم ہو گئیں ۔اس نے بتایا کہ سر،میں نے سکول چھوڑدیاہے اوران دنوں حطار کے ایک کارخانے میں13ہزارماہانہ پربھرتی ہوگیاہوں،نعمان نے بتایا کہ اس کے ابوبھی اسی کارخانے میں 13ہزارپرملازم ہیں اوربیماربھی ہیں ہماراگھرنہیں چل رہاتھاتوابونے سکول چھڑوادیااس لیے اب میں صبح سات بجے فیکٹری جاتاہوں اوررات ساڑھے آٹھ بجے چھٹی کر کے واپس گھرلوٹتاہوں۔

آج میری آنکھیں دکھ رہی تھیں تومجبوری کے عالم میں چھٹی کی اورہاتھ میں پکڑی دواؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولاکہ ابھی یہ دوالے کرآیاہوں تب آج فیکٹری نہیں جاسکا۔

(جاری ہے)

میں نے پھرسوال کیاکہ نعمان کیاآپ پڑھناچاہتے ہوَیا آپ کا دل ہی پڑھائی سے اچاٹ ہوگیاہے؟جس پرنعمان بولاسر،پڑھناتوچاہتاہوں مگرگھریلوحالات و مجبوریوں کے باعث ساتویں کا امتحان پاس کر کے تعلیم کو خیربادکہناپڑاجس پرمیں نے مزیدکہانعمان اگرآپ کو فیکٹری سے ملنے والے 13ہزارہرماہ اگر گھرپرملناشروع ہوجائیں اورآپ کی تعلیم کے اخراجات کابھی کوئی بندوبست ہو سکے توکیاآپ پڑھناچاہوگے؟تونعمان بولاکیوں نہیں سر جی،میں توپڑھناچاہتاہوں۔

پھرمجھ سے اس روحانی بیٹے کی تسلی وتشفی اوردلجوئی پرمبنی جو الفاظ ممکن ہوسکتے تھے نعمان کی حوصلہ افزائی اورپڑھائی کی اہمیت اوراس پریشان حال فیملی کے حالات اورآئندہ نسل کامستقبل بھی سدھارنے کے لیے کچھ نصیحت آموزاوردلسوزباتیں اپنے بیٹے سے کیں مگر اس دوران میرے سینے میں درد کی ٹیسیں سی اٹھ رہی تھیں اورآنکھیں نم مگرکوشش کی کہ نعمان کو میری اس کربناک اندرونی کیفیت کا علم نہ ہوسکے ۔

اس خلیق بچے نے اصرارکیاکہ سرمیرے گھرچلیں اوریہ جملہ اس نے ایک سے زائدباردہرایا۔شایدوہ اپنے استادکی کوئی خدمت بجالانے کا متمنی تھامگرمجھے جلدی بھی تھی اورمزیدنعمان کے پاس رکنے یا اس کے ساتھ گھرجانے کی مجھ میں ہمت باقی نہیں رہی تھی۔وہاں سے دفترآنے اوراب کئی گھنٹے گذرنے کے بعدسے اب تک یہ سطوررقم کرتے ہوئے بھی دل پر بوجھ ساہے،کہ نعمان کیسے سکول جاسکتاہے؟اس ضرورت منداورمستحق خاندان کی کیسے ممکنہ مددکی جا سکتی ہے؟ نعمان قریبادوسال قبل گورنمنٹ ہائرسکینڈری سکول نمبر1ہری پور میں چھٹی کلاس کاذہین وفطین اورمودب طالبعلم تھا جس کی تحریربھی بے حدمتاثرکن اوردلکش تھی مگروہ آج گھریلومجبوریوں کے باعث اپنی تعلیم کوخیربادکہہ چکاہے اورگھرکے واحدکفیل بیماروالدکوسپورٹ کرنے کے لیے کھیل کودکی عمرمیں گھریلوذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب کرحطارکی سڑکوں کی خاک چھاننے لگ گیاہے ۔

میری ان سطورکے توسط سے جملہ ارباب اختیار،مخیرخواتین و حضرات اورصاحب ثروت افرادمعاشرہ سے دست بستہ عرض ہے کہ پلیزنعمان کومشکل وقت میں سہارادے کر اس کی تعلیم اوردیگرمحدودضروریات کے بندوبست کے لیے اپنااپناحصہ ڈالیں اورایک کے بدلے دس اورسترگنادینے والے حقیقی خالق ومالک سے اجرکی قوی امیدرکھیے ۔یقینا13ہزارماہانہ کوئی بڑی رقم نہیں مگرجب نعمان کی ضرورت مندفیملی کویہ13ہزارملتے رہیں گے تو پھرنعمان صبح سات بجے فیکٹری جانے کے بجائے سکول جائے گااورپڑھ لکھ کر اپنے والدین کی خدمت اورفیملی کو بھرپورسپورٹ کرنے کے قابل ہوجائے گا،انشاء اللہ،میں بھی اپنی بساط کے مطابق اس ضرورت مندفیملی کی محض اللہ کی رضاکے لیے مددکرنے کی نیت کرتاہوں اسی طرح آپ بھی جوممکنہ مددکرسکتے ہیں پلیزضرورکریں تا کہ نعمان جیساذہین و فطین بچہ تابناک مستقبل اوراپنے حسین خوابوں سے محروم نہ رہے،اللہ پاک نعمان کی فیملی سمیت ہم سب پراپناخصوصی فضل و کرم فرمائے اورکسی کو کسی دوسرے کا محتاج نہ کرے اوراپنے خزانوں سے ہی سب پراپنی رحمتوں اورنعمتوں کی بار ش برسائے۔

(آمین)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :