کیا کوئی ہمدرد موجود ہے؟

جمعہ 1 مئی 2020

Muzamil Shafique

مزمل شفیق

 ریلوے کا محکمہ کسی بھی ملک کی ترقی میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جس طبقے کی جانب میں آپ سب کی توجہ مرکوز کرنے جا رہا ہوں وہ طبقہ نہ صرف کم اجرت اور کم آسائشوں پر اپنے ملک اور قوم کی خدمت کیلئے کوشاں ہے۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ طبقہ مختلف خوشیو ں کے مو قعوں پر آپ کو با حفاظت آپ کے ا ہل و عیال تک پہنچاتا ہے۔ اور خود یہ اپنے گھر سے دور ہوکر معاشرتی زندگی کو پس پشت رکھ کر آپ کی خدمت کرتے ہیں۔

اس طبقے نے نہ صرف کبھی آسائشیں حاصل کرنے کیلئے ہڑتالیں کیں نہ کبھی اپنی دکھ بھری کہانی کسی کو سنائی۔
 یہ طبقہ محکمہ ریلوے سے منسلک ڈرائیوز اوراسسٹنٹ ڈرائیوز کا ہے۔ بظاہر تو ہر قسم کی حادثوں پر ڈرائیوز اور اسسٹنٹ ڈرائیوز کو قصور وار کھلایا جاتا ہے لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔

(جاری ہے)

کسی بھی قسم کے حادثے کی صورت میں ڈرائیور کو تو جلد از جلد نوکری سے برطرف کر دیا جاتا ہے۔

لیکن جو روزانہ وہ لوگوں کو باحفاظت منزل تک پہنچاتے ہیں۔ اس کا سارا کریڈٹ اعلی حکام کا ہوتا ہے۔
میری ایک مختصر سی ملاقات اسسٹنٹ ڈرائیور سے ہوئی جن کی زندگی کا معمول سن کر میں دنگ رہ گیا۔ دنگ ہونا ہی تھا کیونکہ انکی کی ڈیوٹی کا کوئی شیڈول ہی نہیں تھا ان کو 24/7کبھی بھی ڈیوٹی پر بلا لیا جاتا ہے۔پھر یہ نہ دھوپ کو دیکھتے نہ اندھیوں کو بس اپنی ڈیوٹی کو سر انجام دیتے ہیں۔


مجھے علم ہوا کہ یہ ناصرف کی نیند پوری کرسکتے ہیں اور جب بھی ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچتے ہیں تو آرام کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی آسائش مہیا نہیں کی جاتی۔
یہ طبقہ ہمارے اور ملک کی خاطر خوشیوں کے موقعوں پر اپنے گھر سے دور ہوتے ہیں۔ اتنی قربانیاں دینے والا یہ طبقہ پھر بھی کسی کو کچھ نہیں کہتا ہے ان کی خدمات کے پیش نظر انہیں مکمل طور پر آسائشیں ملنی چاہیئے۔

کیونکہ ان کی خدمات قابل تحسین ہیں اور یہ ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں۔
حکومت کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ہم پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو کہ کچھ اس طرح سے ہے کہ جب ٹرین ٹریک پر چل رہی ہوتی ہے تو ہمارا نوجوان طبقہ مختلف قسم کے ایسے کام سرانجام کر دیتا ہے جو بظاہر ان کے لیے شغل میلہ ہوتا ہے لیکن ٹرین میں سوار مسافر اور ٹرین چلانے والے کو اس بات کا علم ہوتاہے کہ وہ زندگی اورموت کی کشمکش میں ہیں۔

کچھ ٹریک پر سکے رکھ دیتے ہیں کچھ پتھر مارنا شروع ہو جاتے ہیں خدارا ایسا مت کیجئے کیونکہ ایک بند ے کی جان نہیں بلکہ ٹرین میں سوار مسا فروں اور ٹرین چلانے والے کی جان داؤ پر لگ جاتی ہے - ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں ٹریک پر کبھی چہل قدمی نہ کریں کیونکہ آپ کی اور ٹرین میں سوار لوگوں کی جان قیمتی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :