کوئی امید بر نہیں آتی

منگل 12 فروری 2019

 Nasir Alam

ناصرعالم

 سوات کے عوام کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے وہ کسی اہل نظر سے ڈھکے چھپے نہیں یہاں کے لوگوں نے اپنے مسائل کے حل کیلئے ہر دور میں ہر فورم پر آوازاٹھائی مگر ہر بار ان کی آواز صدا ب صحراثابت ہوئی ،کسی نے بھی ان کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی مگر انہیں صرف وعدوں اور دعوؤں پر ٹرخایا گیا یا تسلیاں اوریقین دہانیاں دے کر انہیں چپ کرایاگیا۔

بالفاظ دیگر یہاں کے عوام کو ہر حکومت نے مایوسی اورمحرومی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے ،یہاں پر کئی پارٹیوں کی حکومتیں بنیں اورختم ہوئیں مگران ادوار میں عوام جن محرومیوں اورمسائل کا شکار تھے انہیں آج بھی انہی مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے تاہم عوام اس مرتبہ بڑے پر امید تھے کہ شائد ان کے مسائل کے حل کا وقت آپہنچا ہے اوروہ آس لگائے بیٹھ گئے مگر کوئی امید بر نہیں آتی کے مصداق اب بھی صورتحال وہی کے وہی ہے ،وہی مسائل وہی مشکلات ،وہی پریشانیاں اوروہی دم توڑتیں امیدیں۔

(جاری ہے)

 صوبہ خیبر پختونخوامیں یکے بعددیگرے پی ٹی آئی کی دو صوبائی حکومتیں آئیں اوروہ بھی بھاری اکثریت کے ساتھ،ایک مرتبہ 2013کے عام الیکشن میں اس پارٹی نے نمایاں کامیابی حاصل کرکے صوبے میں حکومت بنائی اور اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں نہ صرف صوبے بلکہ مرکز میں بھی حکومت بنائی اس دوران صوبہ خیبر پختونخوا اورخصوصاََ سوات وملاکنڈکے عوام نے اس حکومت سے متعددامیدیں وابستہ کررکھی تھیں مثلاََ یہ حکومت انہیں مہنگائی اوربے روزگاری سے چھٹکارا دلانے کیلئے اقدامات کرے گی جبکہ ساتھ ساتھ علاقے کی تعمیر وترقی کیلئے بھی بڑے بڑے منصوبوں پر کام شروع کیا جائے گا ،سڑکوں سمیت گلی کوچوں کی بدحالی دورہوجائے گی اور لوگوں کو علاج معالجہ ، بجلی،گیس اور پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر میسر آئیں گی اس کے علاوہ یکساں نظام تعلیم رائج کرکے بچے بچے کو اعلیٰ تعلیم کے مواقعے فراہم کرے گی کیونکہ یہ سب اس حکومت کے نعروں اور دعوؤں میں شامل تھامگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام کی یہ امیدیں اور توقعات دم توڑتی نظر آنے لگیں اوریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صرف موجودہ حکومت میں نہیں بلکہ ہر دورحکومت میں یہاں کے عوام کو مایوسی اور محرومی کے سوا کچھ نہیں ملا۔

 اگر دیکھا جائے تو لوگوں کو علاج کی سہولیت دہلیز پردور کی بات ہے ہسپتالوں میں بھی میسرنہیں کوئی بھی جاکر ہسپتالوں میں دیکھے تو وہاں پر سرنج تک بھی موجود نہیں ہوتی ڈاکٹر مریضوں کا معائنہ کرکے انہیں ادویات اور ٹیسٹوں پر مشتمل رسیدیں تھما کر چلتا کردیتے ہیں ،یہاں کے ہسپتالوں پر ضرورت سے زیادہ رش تو ہے مگر ان میں سہولیات کا نام ونشان تک موجودنہیں جس کے سبب لوگ پرائیویٹ علاج معالجہ کرانے پر مجبور ہیں۔

 دوسری طرف بے روزگاری کا مسئلہ ہے جو فوری حل طلب ہے مگر اس ضمن میں بھی کوئی آثارنظر نہیں آرہے ہیں یہی وجہ ہے کہ سوات سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ اور ہنرمندنوجوان ملازمتوں اور روزگار کی تلاش میں دردرکی ٹھورکریں کھاتے نظر آرہے ہیں جبکہ بیشتر نوجوان مایوس ہوکر بیرون ممالک جاکر وہاں پراپنے پیاروں سے دورسالہاسال محنت مزدوری کرنے پر مجبورہیں،تعلیم یافتہ نوجوان ہر سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں ملازمتوں کیلئے درخواستیں دے کر امید لئے بیٹھے ہیں کہ انہیں نوکری مل جائے گی مگر مقام افسوس ہے کہ ان کی یہ امید بھی پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہے ۔

 سوات اور کے دیگر علاقوں میں عموماََ اور یہاں کے مرکزی شہر مینگورہ میں خصوصاََ اس وقت پینے کے صاف پانی اور صفائی کا شدید فقدان نظر آرہاہے ،لوگ دیگر کام کاج چھوڑکر دوردورسے پانی لانے پر مجبور ہیں ،یہاں پر موجود پانی کی لائنیں اس قدرخستہ حال اور زنگ آلود ہوچکی ہیں کہ ان میں سے سپلائی ہونے والاپانی پینے کا تو درکنار ہاتھ دھونے کا بھی قابل نہیں رہا ہے جبکہ بعض اوقات تو ان لائنوں میں یہ گندہ پانی بھی کئی کئی دنوں تک نہیںآ تا تاہم لوگوں کو پانی کاماہانہ بل بڑی باقاعدگی سے مل رہاہے جو ایک حیران کن امر ہے ۔

اسی طرح شہر کی صفائی ستھرائی کا نظام انتہائی ناقص ہے یہی وجہ ہے کہ قدم قدم پر گندگی کے ڈھیر پڑے نظر آرہے ہیں جنہیں ہٹانے اور ٹھکانے لگانے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں اوریہ صورتحال یہاں کے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافے کا سبب بن رہی ہے ۔
 سوات کے عوام کو ہردورمیں صرف خالی خولی نعروں اور وعدوں پر ٹرخایا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اب وہ پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت سے بھی مایوس نظر آرہے ہیں لہٰذہ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت اپنا کھویا ہوااوراٹھتاہوا اعتماد بحال کرنے کیلئے سوات کے عوام کو درپیش مسائل کے حل اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے عملی موثراورفوری اقدامات اٹھا کر ان کی مایوسی دور کرے ،اس سے اگر ایک طرف عوامی پریشانیوں میں کمی آئے گی تو دوسری جانب ان کا موجودہ حکومت پر سے اٹھتاہوا اعتماد ایک بار پھر بحال ہوجائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :