علاقہ شہاب نگر کو ڈوبنے سے بچایاجائے؟؟

جمعرات 9 جولائی 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

ضلع سوات ترقی کے لحاظ سے اس جدید دور میں بھی کافی پیچھے رہ گیا ہے جس کی بڑی وجہ حکومتوں کی عدم توجہی اور متعلقہ حکام کی لاپرواہی ہے،اس وقت سوات اور یہاں کے عوام کو لاتعدادمسائل کا سامنا ہے تاہم ان میں فوری حل طلب مسائل میں سے ناقص سیوریج سسٹم میں بہتری لانا ہے کیونکہ اب چونکہ مون سون کی بارشیں شروع ہوچکی ہیں جس کے سبب ندی نالوں اوربرساتی نالوں میں طغیانیاں آتی ہیں جبکہ عام گلی کوچوں میں اورسڑکوں پر بھی بارش کا پانی بہتا نظرآتاہے،مون سون کی بارشوں کے دوران سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے کئی علاقے اور سڑکیں زیر آب آجاتی ہیں جبکہ بارش کا پانی مکانوں اور دکانوں میں بھی گھس جاتا ہے جو شدید مالی نقصان کا سبب بن جاتاہے،اس وقت مینگورہ شہر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ محلہ شہاب نگرکو ان بارشوں سے شدید خطرات لاحق ہیں جہاں پر عام دنوں میں بھی بارشوں کا پانی گھروں میں گھس جاتا ہے مگر مقام افسوس ہے کہ حکومت نے تاحال اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی ہے،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ مون سون کی بارشیں شروع ہونے سے محلہ شہاب نگر کیلئے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں،برساتی نالے اورر خواجہ آبادمیں روڈ کنارے موجود ندی کے آس پاس موجود گھروں میں بارش کا پانی گھس جانے کا خطرہ بھی بڑ ھ گیا،اہل علاقہ کہتے ہیں کہ خواجہ آباد میں حفاظتی پشتہ تعمیر کرنے سے خطرہ ٹل سکتاہے مگر اس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،ان کا کہناہے کہ چندماہ قبل بارش کے دوران متعددمکانات سیلابی ریلے سے متاثر ہوئے تھے جس پرحکومت تاحال خاموش ہے،رپورٹ کے مطابق مینگورہ شہرکا محلہ شہاب نگرمون سون بارشوں کے دوران شدیدخطرے سے دوچارہے کیونکہ بار ش کے وقت ندی نالوں اور کھیتوں کا پانی یہاں پر موجود گھر وں میں گھس کر شدید نقصان کا سبب بن جاتا ہے جس کی زندہ مثال چند ماہ قبل سیلابی ریلے کی آمد ہے جو بڑی تیزی کے ساتھ گھروں میں گھس گیا تھاجس نے لوگوں کو کافی نقصان پہنچایا تاہم اس وقت بھی حکومت اور انتظامیہ نے خاموشی اختیار کی تھی اور اب بھی تماشائی کا کرداراداکررہی ہیں،اب چونکہ مون سون کی بارشیں شروع ہونے والی ہیں جس پر ماہرین نے کہاہے کہ اگر بروقت خواجہ آباد میں سڑک کنارے موجود ندی کے ا طراف میں حفاظتی پشتے تعمیر نہ کئے گئے تو آنے والی بارشوں کا پانی ایک بار پھر قریبی گھروں میں گھس جائے گا جبکہ محلے کے دیگر مکانات میں بھی پانی کے گھس جانے کا خطرہ ہے کیونکہ اس محلے میں ایک طرف اگر سیوریج سسٹم نہ ہونے کے برابر ہے تو دوسری طرف محلے کے ندی نالے گندگی سے بھر ے پڑے ہیں،مقامی لوگوں نے واضح کیا ہے کہ علاقہ پانڑ او رخواجہ آبادمیں سڑک کنارے ندی واقع ہے جو عام طورپر شریف آباد تک جاکر برساتی نالے میں گرتی ہے مگر تیز بارش کے وقت اس ندی کا بند ٹوٹ جاتا ہے جس کا سارا پانی کئی فٹ نیچے موجود رہائشی علاقے شہاب نگر کا رخ کرکے گھروں میں گھس جاتا ہے اس وقت ہنگامی صورتحال بن جاتی ہے لوگ جان بچانے کیلئے گھروں سے نکل جاتے ہیں اور بارش کا پانی گھروں کے اند رموجود تمام تر گھریلوسامان کوناکارہ کردیتاہے جبکہ کافی سازوسامان ساتھ بہاکر لے جاتا ہے،یہاں کے عوام کو ہرشدید بارش کے وقت اور خصوصاََ مون سون بارشوں کے دوران اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑتاہے جس کے سبب انہیں نقصان اٹھانا پڑتاہے،محلہ شہاب نگر کو سب سے زیادہ خطرہ خواجہ آباد میں روڈ کنارے موجود ندی سے ہے جس کا پانی عام حالات میں بھی شہاب نگر کے گلی کوچوں میں بہتا نظر آتاہے،یہاں پر چونکہ کھیت بھی موجود ہیں جنہیں ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا حکومتی ذمہ داری میں شامل ہے لہٰذہ وہ اس ذمہ داری کوپورا کرنے میں مزید دیر نہ کرے جبکہ محلے کو سیلابی ریلوں سے محفوظ بنانے کیلئے بھی فوری اور موثر لائحہ عمل تیار کرکے لوگوں کی پریشانیاں دور کرے،ادھراہل محلہ نے حکومتی ذمہ داروں اورانتظامیہ سے اپیل کی ہے وہ جلد ازجلد محلہ شہاب نگر کو توجہ دیں اور خواجہ آباد میں روڈ کنارے واقع ندی کی صرف ایک طرف فوری طور حفاظتی پشتہ تعمیر کریں تاکہ عوام کے سروں پر منڈلانے والے خطرے کے سائے چھٹ سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :