بیکریاں یا امراض کی فیکٹریاں؟

جمعرات 8 اپریل 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت ضلع کے دیگر مقامات پر قائم بعض بیکریوں میں خراب انڈوں،مردے چوزوں اوردیگرمضرصحت اشیاء کے استعمال کا پردہ اس وقت چاک ہوا جب فوڈاتھارٹی کی ٹیم نے اچانک بیکری یونٹ پر چھاپے مارے جہاں پر گندے اورخراب انڈوں سمیت،مردارچوزےو دیگر ناقص چیزیں خوراکی اشیاء میں استعمال ہوتے پائی گئیں،اتھارٹی نے تو اس وقت کارروائی عمل میں لاکر کئی یونٹوں کو سیل کرکے باقاعدہ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی تاھم بیکریوں میں غذاکے نام پراس طرح کی ناقص اشیاء کی تیاری اور فروخت ہونے کے انکشاف کے بعد مقامی لوگوں میں سخت تشویش اور پریشانی کی لہردوڑگئی ہے جنہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ نجانے کب سے انہیں غذاکے نام پر یہ زہر کھلایا جارہاہے،یہ امر بھی قابل افسوس ہے کہ دولت کے یہ پجاری زیادہ کمانے کی چکر میں انسانی زندگیوں کے ساتھ گھناونا کھیل کھیل رہے ہیں،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ بیکریاں وہ کاروباری مراکز ہیں جہاں میٹھی اشیاء ملتی ہیں مگر کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ میٹھائیوں کے نام پر یہاں پرلوگوں کو میٹھا زہر دیاجائے گا،سوات میں موجود بیکریوں میں مضرصحت،غیرمعیاری اور ناقص اشیاء کی تیاری کے ساتھ ساتھ وہاں پر خودساختہ نرخ چلنے کے حوالے سے مختلف ذرائع سے بارباررپورٹیں سامنے لائی جاچکی ہیں مگر اس حوالے سے متعلقہ حکام نے سنجیدگی سے غور نہیں کیاہے یہی وجہ ہے کہ بیکری والے بلاخوف وخطرمن مانیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور یوں مرضی کے نرخ چلانا اور ناقص اشیاء کاکاروبارزورپکڑگیا اوراب بات اس حدتک پہنچ گئی کہ وہاں پر تیار ہونے والی اشیاء میں گندے انڈے اور مردارچوزےاستعمال ہورہے ہیں جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے،وقتاًفوقتاً سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق ان بیکریوں میں انتہائی ناقص میٹریل اورغیرمعیاری گھی کا استعمال کیاجاتاپے اور خصوصاً ماہ رمضان میں ان بیکریوں میں افطاری کے لئے تیار کئے جانے والے پکوڑوں،سموسوں،مٹھائیوں اوردیگر اشیاء کا معیارمزید گرادیاجاتاہے،دوسری جانب عام دنوں میں بھی مینگورہ شہر اور گردونواح کے بازاروں میں فروخت ہونے والی پکی پکائی اشیائے خوردنوش کھلے آسمان تلے پڑی رہتی  ہیں جن پر دن بھر گردوغباراوردھول پڑتا ہے اور یوں یہ اشیاء مضر صحت بن جاتی ہے جس کا استعمال بیک وقت کئی قسم کے خطرناک امراض کا سبب بن جاتاہے مگر یہاں کے سادہ لوح عوام لاعلمی میں ان اشیاء کو دھڑا دھڑ خرید کر استعمال کرتے ہیں اور بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں،اہل علاقہ کہتے ہیں کہ سوات میں عوام کو مناسب نرخوں پر معیاری اشیائے خوردونوش کی فراہمی کے لئے کئی محکمے موجود ہیں مگر اس کے باوجود بھی لوگوں کو نہ تو ارزاں نرخوں پر اشیاء ملتی ہیں اور نہ ہی انہیں معیاری اشیائے خوردونوش میسر ہیں اگر چہ یہ محکمے کارروائیاں کررہے ہیں مگر غیرمعیاری اشیاء کا کاروبارنہ صرف بدستور بلکہ بلاخوف وخطر جاری ہے،یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ سوات میں حفظان صحت کے اصولوں کی دھجیاں اڑائی جاری ہیں جس کا سلسلہ مستقل بنیادوں پر روکنے کے لئے تاحال کسی نے ٹھوس اور موثر اقدامات نہیں اٹھائے ہیں،سوات کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ انہیں معیاری اشیائے خوردونوش تک میسر نہیں ،انہیں توادویات بھی خالص نہیں ملتیں،نجانے یہاں کے عوام کو کس جرم کی سزادی جارہی ہے کہ قدم قدم پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک روارکھاجارہاہے،حکومتوں کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے کہ سوات کے عوام کی مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہاہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی ذمہ دارسوات کے عوام کو معیاری اشیاء کی فراہمی اور ناقص اشیاء کے کاروبار میں ملوث عناصر کیخلاف فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائیں تاکہ ان کی مشکلات اور پریشانیوں میں کمی واقع ہوسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :