فحاشی پھیلاتی بھکارنیں معاشرہ کیلئے زہرقاتل

بدھ 28 اپریل 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات کے عوام پہلے سے ہی مختلف مسائل اور مشکلات کی لپیٹ میں ہیں مگر اب ان پر پیشہ ور گداگروں کی شکل میں ایک اور مصیبت آن پڑی ہے جس نے ان کا جینامحال کردیاہے،عام دنوں میں عموماّّاورماہ رمضان میں خصوصاّّ ملک بھر کے مختلف حصوں سے پیشہ ورگداگر سوات کارخ کرلیتے ہیں جن میں کثیرتعدادخواتین کی ہے،نامانوس اور سمجھ میں نہ آنے والی زبان بولنے والی یہ بھکارنیں بازاروں،مارکیٹوں اور گلی کوچوں میں گروپوں کی شکل میں گھومتی پھرتی اور سرراہ راہگیروں کو گھیرے میں لے کر بھیک مانگتی نظرآرہی ہیں،یہ بھکاری عورتیں کہاں سے آئی اور کہاں رہتی ہیں اس بارے میں کسی کو کوئی پتہ نہیں،ان کے بھیک مانگنے کا طریقہ بھی عجیب ہے ایسالگتاہے کہ وہ بھیک نہیں مانگتیں بلکہ غنڈہ ٹیکس وصول کرتی ہیں،ان کا انداز اور لہجہ بھی کافی جارہانہ ہے جو راہگیروں کاپیچھاکرتیں اور انہیں ہاتھ سے پکڑ کر بھیک کی شکل میں بھتہ وصول کرتی ہیں،ان عورتوں میں اکثریت نوعمر لڑکیوں کی ہیں جن میں بعض کی گود میں شیرخواہ بچے بھی نظرآتے ہیں،اہل علاقہ کہتے ہیں کہ یہ عورتیں گھروں میں گھس کر بھیک کی آڑمیں چوریاں بھی کرتی ہیں جبکہ اس سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ بھکاری عورتیں نوجوانوں کو کھلے عام دعوت گناہ دے کرفحاشی پھیلا رہی ہیں اور یوں معاشرہ میں بگاڑ پیدا کررہی ہیں جس کی وجہ سے نوجوان نسل کے بے راہ روی کا شکار ہونے کا خدشہ پیداہوگیاہے،اس صورتحال نے سوات کے اسلام پسند اور محب وطن لوگوں کوشدیدتشویش اورذہنی پریشانی میں مبتلاکررکھاہے،ان بھکاری عورتوں نے سوات کے دیگر علاقوں سمیت مرکزی شہر مینگورہ میں ڈیرے جمارکھے ہیں بلکہ مینگورہ شہر کو تو ان بھکارنوں نے خصوصی نشانے پررکھاہے جہاں پر صبح سے لے کر رات گئے تک یہ عورتیں مسلسل متحرک نظرآتی ہیں،یہاں پر ہردکان کے سامنے کئی کئی بھکارنیں کھڑی رہتی ہیں جو خریداری کے لئے آنے جانے والوں کو ہاتھ سے پکڑ کر ان سے بھیک مانگتی ہیں بعض بھکارنیں تو راہ گیروں سے چمٹ جاتی ہیں اور پھر وصولی کئے بغیرانہیں چھوڑتی ہی نہیں،اپنی ان حرکات کی وجہ سے یہ عورتیں یہاں کی روایات کو پامال کررہی ہیں مگر مقام افسوس ہے کہ تاحال ذمہ دارحکام نے اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی ہے،عوام کہتے ہیں کہ چوری چکاری اور فحاشی پھیلانا دونوں نہ صرف قانوناّّ سنگین جرم ہے بلکہ یہ ہمارے مذہب اور روایات کے بھی خلاف ہیں مگر حیرانگی کی بات یہ ہے کہ مذکورہ دونوں جرائم کھلے عام ہورہے ہیں مگر اس کی روک تھام اور اس میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی عمل میں لانے کے لئے تادم تحریر کسی نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جس سے بڑی تیزی کے ساتھ فحاشی پھیل رہی ہے جو عوامی تشویش اور پریشانی کاسبب بن رہی ہے،مینگورہ میں اس وقت موجود یہ درجنوں بھکارنیں کہاں سے آئی ہیں اوراس علاقے میں کہاں ٹھکانا قائم کیاہے اس بابت بھی معلوم نہ ہوسکا،ان لوگوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظرعوام میں بے چینی پھیل رہی ہے جنہوں نے معاشرے کو بگاڑنے سے بچانے کے لئےاعلیٰ حکام سے  ان پیشہ ورچوری چکاری کرنے اور فحاشی پھیلانے والی بھکارنوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لانے اور علاقہ بدرکرنے کی اپیل کی یے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :