ماحول دشمن رکشوں سے چھٹکارا وقت کاتقاضا

پیر 10 مئی 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

حقیقت یہ ہے کہ کسی زمانے میں غریب لوگوں کیلئے رکشہ ارزاں اوربہترین سواری تھی جو سواریوں کو بڑی سہولت کے ساتھ ان کی منزل مقصودتک پہنچاتی تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سہولت اب عوام کیلئے مصیبت بلکہ زحمت بن چکی ہے کیونکہ سوات میں رکشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے جو اب سنگین سے سنگین تر ہوتاجارہاہے جن میں سے بیشتر غیر قانونی،غیر رجسٹرڈاور ٹو سٹروک دھواں چھوڑنے والے رکشے شامل ہیں جو ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں ایسے ماحول میں سانس لینے والے انسان مختلف قسم کے امراض کی لپیٹ میں آرہے ہیں ماہرین کہتے ہیں آلودہ ماحول میں رہنے والے لوگ گلے،سینے،سانس اورمعدے سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے اوریہاں کے شہری علاقوں کے ماحول کو آلودہ کرنے میں دھواں چھوڑنے والے رکشوں کا سب سے زیادہ کردارہے یہاں کی سڑکوں اورگلی کوچوں میں چلتے پھرتے رکشے دراصل امراض بانٹ رہے ہیں ،سوات میں ریاستی دور میں صرف چند گاڑیوں کیلئے بنائی گئیں سڑکوں پر اب دیگر گاڑیوں کے علاوہ ہزاروں کی تعدادمیں رکشے دوڑتے نظر آرہے ہیں،مینگورہ شہر سمیت سوات کے دیگر علاقوں میں زیادہ تر رکشے ہی ٹریفک قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہورہے ہیں کیونکہ رکشوں کے زیادہ تر ڈرائیور کم عمر ،اناڑی ، غیر لائسنس یافتہ اورٹریفک قواعد سے یکسر ناواقف ہیں،جن کی غلط ڈرائیونگ کی وجہ سے شاہراہوں اور چوراہوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں جس کے سبب ٹریفک مسائل اور عوامی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،یہاں پر موجود رکشہ ڈرائیور بھرے بازاروں میں تیز رفتاری کا مظاہرہ بھی کررہے ہیں جس کے سبب ٹریفک حادثات رونما ہورہے ہیں جن میں اب تک لاتعدادلوگ اورخودڈرائیور بھی موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ بہت سے لوگ جسم کے اہم اعضاء سے محروم ہوکر مستقل طورپر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبورہوچکے ہیں،تحریر کی شروع میں تذکرہ کیا گیا ہے کہ سوات میں رجسٹرڈرکشوں کی تعدادبہت کم ہے تاہم غیر رجسٹرڈرکشوں کی تعدادانتہائی زیادہ ہے،ان رکشوں کی بہتات کی وجہ سے فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہاہے جس میں سانس لینا دشوار ہوچکاہے اورعوام کی زندگی اجیرن بنانے والے اس کام میں دھواں چھوڑنے والے ٹوسٹروک رکشے اہم کرداراداکررہے ہیں،اس کے علاوہ رکشوں کی بے ہنگم آوازیں اوران میں نصب پریشرہارن لوگوں کو ذہنی مریض بنارہے ہیں جس کے سبب اہل علاقہ کوشدید پریشانی کا سامنا رہتا ہے،دوسری جانب رکشہ ڈرائیورمرضی کے مطابق کرایہ وصول کررہے ہیں جس کے باعث رکشہ ڈرائیوروں اور سواریوں کے مابین توتومیں میں یہاں پر روزکا معمول ہے جبکہ بیشتر رکشہ ڈرائیوروں کا رویہ بھی انتہائی نامناسب ہے جو بات بات پر لڑنے جھگڑنے پر اتر آتے ہیں،سوات میں رکشے چلانے والے بہت سے ڈرائیورغیر مقامی ہیں جو مقامی لوگوں کیلئے دردسربنے ہوئے ہیں،اہلیان علاقہ نے سوال اٹھایا ہے کہ ٹریفک مسائل پر قابوپانے کے حکومتی دعوؤں اور نعروں کو کب عملی جامہ پہنایاجائے گا؟کیونکہ یہاں پررکشہ ڈرائیور ٹریفک قواعداورضوابط کی کھلے عام خلاف ورزی کرتے نظر آرہے ہیں مگر انہیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں،ٹریفک اہلکار دن بھر ٹریفک کا پہیہ رواں دواں رکھنے کیلئے مسلسل متحرک نظر آرہے ہیں مگر رکشہ ڈرائیوروں کی غلط ڈرائیونگ کی وجہ سے ان اہلکاروں کو بھی ٹریفک مسائل پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے،عوام کہتے ہیں کہ مختلف اوقات میں یہاں پر غیر قانونی رکشوں کیخلاف اپریشن شروع کرنے کیلئے منصوبے بنائے گئے مگر انہیں تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا جس کے سبب ٹریفک مسائل میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہوررہاہے،عوام نے ایک بار پھرحکومت اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مینگورہ شہر سمیت سوات بھر میں غیر قانونی رکشوں اور غیر لائسنس یافتہ وٹریفک قوانین سے ناواقف رکشہ ڈرائیورو ں کیخلاف فوری اورموثر کارروائی عمل لائیں تاکہ ٹریفک مسائل اور عوامی مشکلات کا خاتمہ ہوسکے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :