جشن کرونا

اتوار 19 اپریل 2020

Noorulamin Danish

نورالامین دانش

آجکل گھر پہ دعوت کے پیغامات دیکر معرکہ فتح کرنے جیسی خوشی مناتے ہاتھ میں 12 ہزار لہراتی عوام کی ٹولیاں دیکھی جا سکتی ہیں ، لاکھوں کی پراپرٹی کا مالک یہ ہجوم خوشی سے پاگل ہو کر شعور کا جنازہ لیئے گلی گلی نکر نکر پر تشہیری مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
 دنیا بھر میں کرونا سے لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ، عالمی ادارے غریب ممالک کی امداد بھی کر رہے ہیں ، با شعور معاشروں میں لوگ سٹورز سے مخصوص مقدار سے اوپر اشیا خوردنی صرف اس لیئے نہیں خرید رہے کہ کہیں دوسری عوام بھوکی نہ مر جائے وہیں اوپر کی لائنوں میں بیان کیا گیا مرثیہ کرونا ایمرجنسی ریلیف فنڈ کا ہے۔

۔۔
حکومت کی جانب سے کرونا لاک ڈاون سے متاثرہ شہریوں کے لیئے 12 ہزار کی امدادی رقم دی جا رہی ہے جو کہ ہمارے آن لائن سسٹم میں غلط ڈیٹا کے اندراج کی وجہ سے اکثر مستحقین کی بجائے بڑے بڑے زمین داروں اور سرمایہ داروں کو اہل قرار دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

۔۔
ناچتی موت میں عقل و شعور سے پیدل ہجوم اسے حکومتی نا اہلی قرار دیتےہوئے پیسے وصول کیئے جا رہا ہے۔


حضرت انسان کی یہ شکل کفن چوروں سے بھی زیادہ بد بودار ہے جو کہ ان مشکل حالات میں اگر ضرورت مندوں کی امداد تو درکنار انہیں کے پیسے کھانے پہ تلے ہیں۔۔۔
غربا کے پیسوں پر دعوتیں اڑانے کیساتھ ساتھ اپنے جیسے تمام افراد کو کرونا ریلیف فنڈ میں میسج کرنے کی ترغیب دینے والا ہجوم ناقابل بیان ہے۔
12 ہزار لیکر جشن کرونا منانے والوں سے گزارش ہے کہ ایک بار کرونا سے مرنے والوں کی تدفین دیکھ لیں ، جہاں پیسہ نے کیا خاک کام آنا ، اولاد بھی لاش سے میلوں دور کھڑی ہوتی ہے۔

۔۔
اللہ پاک سورۃ العصر میں انسان کے گھاٹے میں ہونے کی قسم کھاتے ہیں لیکن انسان خسارے کے سودے پر جشن منا رہا ہے۔
پاکستان جیسے معاشروں کو کرونا ویکسین سے زیادہ جہالت، بے شرمی اور ڈھٹائی ویکسین فل الفور بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ کرونا تو تو چلا جائے گا لیکن کفن چوری کا جشن منانے والا ہجوم لاشوں کی فروخت شروع کر دے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :