طلباء کا قصور کیا ہے؟

جمعرات 28 جنوری 2021

Onaiz Humayun Sheikh

اُنیر ہمایوں شیخ

کوویڈ-19  کی وبا نے جہاں دنیا بھر کی معیشت کو زبردست دھچکا لگایا، وہیں تعلیم کا پہیہ بھی گھومتے گھومتے رک گیا.
پہلے تعلیمی ادارے مارچ سے ستمبر تک اور پھر نومبر کے درمیان سے جنوری کی 31 تک بند رکھنا کا فیصلہ کیا گیا. اس دوران طلبہ کو آن لائن پڑھایا گیا جو کہ خاصا شش و پنج میں ڈال دینے والا مرحلہ تھا. خیر پنجابی کا ایک محاورہ ہے کہ "گل پیا ڈھول وجانا پیندا اے". یوں طلباء کو آن لائن پڑھانا شروع کر دیا گیا. آن لائن پڑھائی میں دونوں استادوں اور شاگردوں کی جانب سے کئ غلطیاں کی گئ اور وقت تیزی سے اسی طرح گزرتا گیا اور جنوری کا مہینہ اپنے اختتام کو آ پہنچا.
اب جبکہ یکم فروری سے تعلیمی ادارے کھلنے تھے تو تمام یونیورسٹیوں نے آن لائن پڑھانا کے بعد آن کیمپس امتحانات کا فیصلہ کیا. طلباء نے یونیورسٹیوں کے اس فیصلے کو مسترد کر کے اپنے لیے آن لائن امتحانات کا مطالبہ کیا جس پر کسی بھی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا گیا.
یونیورسٹیوں کے اس لہجے نے طلباء کو مجبور کر دیا کہ وہ اپنے حق میں اٹھائی جانے والی آواز کو نعرہ بنا کر بلند کریں. پچھلے کئی دنوں سے طلباء اپنے حق کے لیے آن کیمپس امتحانات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے لیکن منگل کو یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی کی وجہ سے لاہور میں یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب (UCP) کے کے سامنے طلباء کے احتجاج کی صورت حال پرتشدد ہوگئی ، بدامنی میں ایک طالب علم اپنی جان گنوا بیٹھا جبکہ سات افراد زخمی بھی ہوئے۔

(جاری ہے)


میڈیا رپورٹس کے مطابق یو سی پی کے طلباء پرامن احتجاج درج کر رہے تھے لیکن اس دوران محافظین نے ان پر پتھراؤ اور بوتلیں توڑیں اور ان پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ اس کے بعد، طلباء نے دروازے توڑ کر عمارت پر حملہ کردیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کی املاک کو بھی نذر آتش کردیا۔ پولیس اہلکار بھی احتجاج کرنے والے مقام پر پہنچ گئے۔ اور، اس نے بدامنی میں مزید اضافہ کیا کیونکہ انہوں نے احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ بھی جارحانہ سلوک کیا جس نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔


اس سے قبل، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (NUML) کے طلباء پر بھی پولیس کی جانب سے تشدد کیا گیا.
آخر اس معصوم طالب علم کا قصور کیا تھا کہ اسے بےجا تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کردیا گیا؟ اس کی اس موت کا ذمہ دار کون ہے؟ یونیورسٹی انتظامیہ، بےقابو پولیس یا پھر ریاستِ مدینہ کی دعویدار سوئی ہوئی حکومت؟ کیا اسی طرح اس نام نہاد ریاستِ مدینہ میں ہر شخص جو کہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھاۓ مار دیا جائے گا؟
ﷲ سے دعا ہے کہ ان سراپا احتجاج طلباء کی آواز سوئے ہوئے ہوے حکام بالا کو جگا دے اور شاید کسی معصوم کو اس نئ ریاستِ مدینہ میں انصاف مل جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :