جائے مقتل کی صدا

ہفتہ 6 مارچ 2021

Onaiz Humayun Sheikh

اُنیر ہمایوں شیخ

اگر دنیا کی تاریخ پر نظر  دوڑائی جاۓ تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں ظلم کا آغاز انسان کے دنیا میں قدم رکھتے ہی ہو گیا تھا۔ جب قابیل نے رشتے کے تنازعے میں اپنے بھائی حضرت سیّدنا ہابیل رضی اللہ تعالٰی عنہ  کو قتل کیا۔
دنیا کے پہلے قتل سے لے کر اب تک  بے شمار  لوگ  طبعی موت کی بجائے قتل ہوکر دنیا سے رخصت ہوچکے مگر تاحال یہ سلسلہ رُکا نہیں بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی آتی جارہی ہےاورنِت نئے طریقوں سے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے، جس کا کوئی پیارا قتل ہوتا ہے اس پر جو گزرتی ہے، اسے کن کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے! یہ حقیقتاً وہی سمجھ سکتا ہے۔
آج میرا قلم بھی حالیہ پیش آئے ایک افسوسناک واقعہ میں قتل ہونے والے طالب علم کے خون بوندوں سے ایک تحریر لکھے گا، کہ کیسے اس کے ساتھی طالبہ جو اسی کی یونیورسٹی کے طالب علم تھے نے ایک معمولی جھگڑا پر اس کو ابدی نیند سولا دیا.جھگڑا کی وجہ سوچ کی تفریق، تعصب پرستی, صوبائیت اور خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنے کا غرور تھا جو کہ ایک زندگی کا چراغ بجھا گیا.
04 مارچ 2021 کو پیش آنے والے اس افسوسناک واقعہ میں نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبعلموں کے دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طلب علم اپنی جان گنوا بیٹھے جبکہ معتد زخمی بھی ہوئے.

طلبہ حیوانیت میں اس قدر اندھے تھے کہ ایک انسان کی جان کی قدرو قیمت کو ہی بھول گئے. بھول گئے وہ سب کچھ جو تعلیم نے انہیں سکھایا تھا.
جی ہاں یہ سب  طالب علم تھے، پڑھے لکھے جاہل. کیا ہمیں تعلیم یہ درس دیتی ہے؟ کیا ہم حقیقت میں ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں؟ اگر انسان کی تعلیم اسے انسانیت نہ سکھائے تو اس تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں. تعلیم اور تربیت مل کر ایک آدمی کو انسان بناتی ہے.

مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ان دونوں کی کمی پائی جاتی ہے.
اگر ہماری تعلیم ہمیں ہمارے اقدار، روایت، اصول اور انسانیت نہیں سکھاتی تو میرے نزدیک یہ ڈگریاں صرف ایک کاغذ کے ٹکڑے کے علاوہ کچھ نہیں.
قتل کے اسباب میں سے سب سے بڑا اور بنیادی سبب علمِ مزہبِ انسانیت کی کمی ہے. دین سے دوری نے ہمیں تباہ کر دیا ہے ہم بھول چکے ہیں کہ ہماری شریعت اور اقدار ہمیں کیا درس دیتے ہیں.

ہم اس بات سے بالکل انجام ہیں کہ شریعت اور اقدار سے روگردانی نے ہمیں تباہی کے کس دہانے پر لا کھڑا کیا ہے.
ﷲ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:  مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ-
ترجمہ: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

(جاری ہے)


درسگاہ سے افسوسناک واقعہ کی آتی صدا کے بعد میرے نزدیک ایک اَن پڑھ شخص اِن تعلیم یافتہ جاہلوں سے ہزار درجے بہتر ہے اگر وہ انسانیت کو سمجھتا ہے۔ انسانیت کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو انسان کی شناخت ہو.

انسان کو معلوم ہونا ضروری ہے کہ لفظ انسانیت کا اصل معنی کیا ہے؟ انسان کو انسان کا عرفان ہونا چاہئیے تبھی ہمارا یہ معاشرہ ان فتنوں سے پاک ہو سکے گا.
خداوند با ظفیل رحمتِ عالم  ۖ  تمام طالبِ علم و خرد کو درست راہ پر گامزن کرے۔ الہی آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :