ڈیلٹا وائرس اور پاکستان

پیر 12 جولائی 2021

Onaiz Humayun Sheikh

اُنیر ہمایوں شیخ

کرونا وائرس فروری 2020 سے پاکستان میں اپنے وار کر رہا ہے مگر ﷲ کے فضل سے پاکستان اس سے نمٹنے میں کامیاب رہا اور اس کا سارا کریڈٹ حکومتِ پاکستان اور عوام کو جاتا ہے جنھوں نے مل کر اس وائرس کو شکست دی.
پاکستان میں کرونا وائرس کی تین اقسام ابھی تک اپنے پنجے آزما چکی ہیں لیکن اب پاکستان میں ڈیلٹا وائرس کے کچھ کیسز بھی سامنے آئے ہیں جو کہ قابلِ تشویش ہیں ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس جان لیوا وباء کی چوتھی لہر ہے.
ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات کے روز ڈویژنل کمشنر سید گلزار حسین شاہ نے بتایا ہے کہ ضلع راولپنڈی میں کوویڈ 19 کے ڈیلٹا ایڈیشن میں پندرہ افراد کی تشخیص ہوئی ہے جو کہ تشویش کا سبب ہے.
یہ وہی ڈیلٹا وائرس ہے جس نے بھارت میں تباہی مچائی اور لاکھوں لوگ اس کا شکار بنے. بے بسی ہی بے بسی تھی ۔

(جاری ہے)

انسان اس کے قہر کا نشانہ بن رہے تھے. اس وبا نے انڈیا جیسے ملک کو بحران میں مبتلا کر دیا ہے.
امریکی ماہرین کے مطابق امریکہ میں اس قسم کا تناسب 20 فیصد تک جا پہنچا ہے جو کے اب تک کی تمام اقسام میں سب سے زیادہ ہے.
ایسی صورتحال میں کئی تشویش ناک سوالات جنم لیتے ہیں۔ کیا پاکستان اس نئی قسم کے وار سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟ کیا جو ویکسینیشن پاکستان میں لگائی جارہی ہے وہ  اس سے نمٹنے کے لئے کارآمد ثابت ہو گی؟ کیا ہماری حکومت نے اس نئی قسم سے بچاؤ کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں؟
حکومت پاکستان کی جانب سے اس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس کے پیش نظر 31 اگست تک کرونا وائرس کی ویکسینیشن کروانا لازمی قرار دیا ہے. اس کے بغیر ہوائی سفر پر پابندی ہوگی.
اس معاملے میں عوام کی جانب سے بھی بھرپور تعاون کی ضرورت ہے ورنہ باقی تین لہروں کی طرح اس بار بھی لاک ڈاؤن لگنا آخری حل ہوگا.
عوام سے درخواست ہے کہ کرونا ویکسینیشن کو یقینی بنائیں کیونکہ ویکسین لگوانے سے آپ کے جسم میں کورونا وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔

لہذا افواؤں پر توجہ مت دیں اور جلد از جلد خود کو رجسٹر کروا کر اپنے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ کیونکہ بیماری کا علاج دل سے نہیں دوا سے ہوتا ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :