کرونا وباء کا عذاب

بدھ 28 اپریل 2021

Onaiz Humayun Sheikh

اُنیر ہمایوں شیخ

کرونا وائرس پچھلے ایک برس سے دنیا بھر میں اپنا خونی کھیل کھیل رہا ہے. پہلی، دوسری، تیسری اور کچھ ملکوں میں تو  چوتھی لہر بھی آچکی ہے. موت، وباء کا روپ دھارے اب ہمارے سامنے کھڑی ہے. یہ کسی عذاب سے کم نہیں ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر نے اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں۔ بے بسی سی بے بسی ہے. انسان اس کے قہر کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ملک میں بھی صورت حال کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے.

لوگ ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور وباء بڑی خاموشی سے پھیل رہی ہے. کئی شہروں کے ہسپتال بیماروں سے بھر چکے ہیں اور ونٹیلیٹرز بھی کم پڑ گئے ہیں.
تالی ہمیشہ دو ہاتھوں سے بجتی ہے، عوام اور حکومت کو مل کر اس خطرناک اور تباہ کن وائرس سے نمٹنا ہو گا۔ صرف ماسک پہن لینے سے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا نہیں جا سکتا بلکہ ہمیں سماجی فاصلے کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہر انسان کا فرض بنتا ہے اس وائرس کو شکست دینے میں اپنی بھرپور سعی کرے، نہ صرف یہ کہ خود احتیاط کرے بلکہ اپنے پیاروں کو بھی اس کی اہمیت کا احساس دلائے۔
ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا میں تو کرونا کی اس لہر نے تباہی مچا دی ہے.

اس وباء نے انڈیا جیسے ملک کو بہران میں مبتلا کر دیا ہے. انڈیا اس وقت ایک شدید دردناک قسم کی حالت میں ہے.
سوائے احتیاط کے کوئی چارہ نہیں ہے.
ہمارے ملک کی گرتی پڑتی معیشت اس وقت ایک اور امتحان کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔ اگر وبا بپھر گئی تو ہمارا نظام صحت شاید انڈیا سے بھی جلدی بیٹھ جائے گا. اگر حکومت نے آکسیجن کی فراہمی کے لئے جلد کوئی مؤثر اقدامات نہ کئے تو ہماری بھی حالت انڈیا سے کچھ مختلف نہ ہو گی.
کرونا وائرس کی ویکسین بن چکی ہے۔ عوام کو لگ تو رہی ہے، مگر لوگوں کو اس پہ بھی یقین نہیں کیونکہ کئی لوگ ویکسین کی ایک خوراک لگنے کے بعد اور کئی تو دو خوراک لگنے کے بعد بھی بیماری کا شکار ہوئے ہیں.
آنے والے چند ہفتے نجانے کیسے ہونگے؟ کس قدر احتیاط کرنا ہوگی؟ کیا ہماری معیشت اس وقت کا سامنا کرنے کی قوت رکھتی ہے؟
اگر احتیاط نہ کی گئی تو لاک ڈاؤن ناگزیر ہو جائے گا اور ایسی حالت میں فائدہ کسی کا بھی نہیں سب کا صرف نقصان ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :