
مسلم ممالک کمزور کیوں ہیں؟
پیر 21 جون 2021

پروفیسر احسان اللہ
آپ نے کھبی اس کی وجوہات پر غوروفکر کیا ہے؟ کہ اس کے ظاہری وجوہات کیا ہیں ؟
عام طورکمزورممالک اپنی ترقی کے لیے کوئی اسباب نہیں ڈھونڈتے اور نہ کوئی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ اور اس پہ مستزاد اخلاقی بے راہ روی لاقانونیت عوامی اثاثوں کو اپنی جیب کی چیز تصورکرنا بظاہر وہ رکاوٹیں ہیں جس کی وجہ سے غربت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے
مادی اشیاء کی کثرت کی وجہ سے دنیا میں ترقی ممکن ہوتی ہے جن کے پاس مال واسباب،زراعت،سونا،چاندی، معدنیات اور کارخانے وافر مقدار میں موجود ہوں تو وہ ممالک ترقی کے راستے پر گامزان ہوتے رہینگے۔
(جاری ہے)
ترقی یافتہ ممالک میں چائنا، جاپان، کوریا، رشیا، یورپ، فرانس، جرمنی اور آمریکہ سر فہرست ہیں ۔ان سب ممالک میں جو بات مشترک پائی جاتی
ہے وہ جدید سائنس وٹیکنالوجی کی تعیلم اور محنت ہے ۔ یہ سب ممالک ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ مقابلے میں ہوتے ہیں اورایک دوسرے سے سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ عالمی منڈی میں اپنی اپنی مصنوعات دنیا کے دیگر ممالک پر فروخت کر تے ہیں۔
آج چائنا نے اپنی مصنوعات کی وجہ سے پوری دنیا میں شہرت پائی ہے وہ سپرپاور تک بننے کے قریب ہے۔ چائنا کے عوام بہت محنت کش ہے ان کے مرد و عورتیں سب اپنے اپنے کام میں مگن رہتےہیں ۔
اس موضوع پر میں اپنے دوست پروفیسر کفایت اللہ سہار صاحب کے ساتھ گفتگو کر رہا تھا تو انہوں نے مجھے کہا کہ گھر کے لیے کچھ اشیاء ضروریہ خریدنا تھا موجودہ حالات کی وجہ سے میں نے ارادہ کیا کہ اسرائیل کی بنی ہوئی اشیاء نہیں خریدوں گا اسی غرض سے اپنے شہر کے بڑےبڑے سپر سٹورز جانا ہوا لیکن مجھے اسرائیلی مصنوعات کا متبادل کوئی ملکی یا کسی دوسرے اسلامی ملک کے تیارکردہ دل آویز چیز نہیں مل سکیں کافی تلاش کےبعد اخر میں نے اسٹریلیا کی بنی ہوئی کچھ چیزیں وغیرہ ملیں لیکن وہ بھی زیادہ معیاری نہیں تھیں ۔
آپ اس پر سوچیں کہ ہمارے گھروں کے اندار کتنی مصنوعات اسرائیل کی بنی ہوئی موجود ہوتی ہیں اس کے کئی وجوہات ہیں ایک وجہ یہ ہے کہ ان کی بنائی ہوئی چیزیں معیار کے لحاظ سے بہتر ہوتی ہیں دوسری وجہ انہوں نےایسی چیزیں بنائی ہیں جو دوسرے ممالک وہ نہیں بناتیں مشربات کے میدان میں وہ سب سے اگے ہیں سینکڑوں سالوں سے وہ کوکاکولا ،پیپسی ، فینٹا اور سپرایٹ وغیرہ بناتے ہیں بہت سے لوگ اس کے پینے کے عادی ہیں اس کے بغیر روٹی نہیں کھاتے اسی طرح چھوٹے بچوں کے لیے خشک دودھ بھی اسرائیل والے بناتے ہیں اگر اسرائیل یہ ہم پر بند کرے تو معلوم نہیں کہ کتنے بچے ہمارے اس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جائیں گے ۔
اکثر ملٹی نشنل کمپناں اسرائیل کی ہیں جیسے ادویات وغیرہ وہ معیاری چیزیں بناتے ہیں اور پوری دنیا کو فراہم کرتے ہیں اسرائیل محنتی تعلیم یافتہ لوگ ہیں دنیا میں سب سے زیادہ پی ایچ ڈی سکالرز ان کے ہیں۔
اسرائیل رقبے کے لحاظ سے چھوٹا ملک ہے۔ لیکن مال دولت اور جدید سائنسی علوم میں ان کا ثانی کوئی ملک نہیں۔ انہوں نے سائنس وٹیکنالوجی میں بہت ترقی کی ہے یہاں تک کے ان کی بہت سی مصنوعات دنیا کے بڑے بڑےسپر مارٹ کی زینت ہیں۔
گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطنی مسلمانوں پر بہت ظلم وبربریت کیا گیا۔ جس کی وجہ سے بہت سے مسلمان شہید ہوئے اور ان کے گھر ویران ہو گئے۔
اسرائیل کی طرف سے فلسطینی مسلمانوں پر باری اسلحہ جیسے جٹ تیاروں سے شیلنگ کی گئی۔ انہوں نے کافی تعداد میں بڑے بڑے بلڈنگ تباہ کئے
ان کے مقابلے میں فلسطنیوں کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا بس فقط غلیل اور پتھر وں سے مقابلہ کررہے تھے
کئی دہائیوں سے اسرائیل مسلمانوں پر وحشیانہ طریقے سے ظلم وزیادتی کر رہا ہے
حماس ایک جہادی تنظیم ہے ان کی طرف سے جواب میں چھوٹے مزائیل داغے گئے لیکن اسرائیل کے اینٹی میزائل سسٹم نے بہت سے راکٹ حملے روکے ۔
ان کے مظالم کی وجہ سے دنیامیں دیگر مسلم ممالک کی عوام اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں احتجاجوں میں اسرائیل کی مصنوعات سے بائی کاٹ پر بھی بات ہوئی ۔ لیکن حقیت یہ ہے کہ عملی طور پر کوئی بھی تیار نہیں کیونکہ بعض چیزوں کی خریداری ہماری مجبوری ہے۔
آمریکہ ساری دنیا میں معیشت وترقی کی وجہ سے پہلے نمبر پر ہے۔اس نے پوری دنیا میں اپنے آپ کو سپر پاور کے نام سے منوایا ہے۔ یہ اعزاز ان کو مفت میں نہیں ملا بلکہ آمریکیوں نے اس کے لئے بہت محنت مشقت کر کے اپنا ملک کو سپرپاور تک پہنچایا ہے اس نے ہر شعبے میں بہت ترقی کی ہے جیسے سائنس، جدید ٹیکنالوجی ،تجارت ،معیشت سب میں بہت آگے جا چکے ہیں
مسلمان قرآنی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے ۔ کیونکہ قرآن میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ دشمن کےمقابل اپنی بساط کے بقدر اسلحہ بناو۔
غیر مسلم جو ظلم زیادتی کر رہے ہیں تو مسلمان اس کے لیے عملی کام نہیں کرتے بلکہ صرف بد دعائیں دیتے ہیں یقیناہمیں بم مظلوموں کی دادرسی اورانسانی رگوں سے خون چوسنےوالے بےرحم درندوں کےسرتابی وسرکوبی کیلے دعا کرنی چاہیے اور خوب کرنی چاہیے
لیکن اگرصرف اسےپے اکتفاء کرتے رہے توجواب وہی ہے جو ہر باشعور کے سامنے ہے۔ہم اپنے حصے کاپورا کام نہیں کرتے خاص طور پر مسلم امہ کے بست و کشاد کے مالک جن کے تقریری جذبات اور یگانت و ہمدردی کے اسمان تک بلند دعوے عام ادمی کے زخموں کے لئے مداوا اور دل کی انگڑائیوں کے ترجمان بن رہےہوتے ہیں لیکن اگر حقیقت سے پردہ اٹھائے توبہت کڑوی معلوم ہوگی بمانندسراب صحرا ،مختصر یہ کہ ہمیں عملی طور پر اپنے تمام ادارے خصوصا تعلیمی ادارے مضبوط کرنےہوں گے اور بہترین ایجوکیشن نافذ کرکے اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شا مل کرنا ہوگا تب جاکر ہم ایک ترقی یافتہ قوم بنیں گے اور ہمارا ملک ترقی کرے گا.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر احسان اللہ کے کالمز
-
بی او جی (بورڈ آف گورنرز) اور کالجز
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
کالجز کی نجکاری اور لاحق خدشات
ہفتہ 21 اگست 2021
-
انگریز سامراج سے آزادی تاریخ کے آئینے میں
ہفتہ 14 اگست 2021
-
باجوڑ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا سانحہ
بدھ 28 جولائی 2021
-
ترقی کا زینہ قومی زبان
پیر 26 جولائی 2021
-
کالجز میں BS پروگرام اصل حقائق
بدھ 14 جولائی 2021
-
مسلم ممالک کمزور کیوں ہیں؟
پیر 21 جون 2021
-
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن
ہفتہ 29 مئی 2021
پروفیسر احسان اللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.