
انگریز سامراج سے آزادی تاریخ کے آئینے میں
ہفتہ 14 اگست 2021

پروفیسر احسان اللہ
متحدہ ہندوستان پر مسلمان بادشاہوں نےسات سو سال مسلسل حکومت کی تھی جب مسلمان حکمران اسلامی تعلیمات سے منحرف ہونے لگے تو ان کا زوال شروع ہوا ان کا طویل سلسلہ اقتدار ختم ہونے لگا اور ان کی جگہ فرنگی سامراج اقتدار پر براجمان ہوا ۔ برطانیہ فرانگی ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے ہندوستان میں آئی اور اپنی تجارتی سرگرمیاں شروع کردیں اس کمپنی نے ابتدا میں مصالحے وغیرہ کی خرید و فروخت کی اور ایک خاص سازش کے تحت مسلمانوں میں اہستہ اہستہ اپنی جڑیں مضبوط کیں انگریزوں نے مال و دولت کے بل بوتے پر مسلمانوں میں سے افراد خر یدے جنہوں نے انگریزوں کی سوچ وفکر عام کرنے کے لیے کام کیا اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال ہو ئے
اس تجارتی کمپنی نے اپنے آپ کو مضبوط کیا اور اہستہ اہستہ حکومتی امور میں مداخلت کرنے لگے ابتدا میں جگہ جگہ چھوٹے موٹے نوابوں اور سرداروں کے ساتھ پنجہ آزمائی کرنے لگے اور بعد میں سارے ہندوستان کی حکومت پر قابض ہوئے۔
(جاری ہے)
انگریز ہماری تہذیب، رسم و رواج ،ثقافت اور تجارت پر اثر انداز ہوئے ہندوستان سب چیزوں سے مالامال ملک تھا اس میں زراعت صنعت و تجارت سب کچھ موجود تھی پرانے زمانے میں خلیجی ممالک سے لوگ ہندوستان میں محنت مزدوری کرنے کے لیے آتے تھے
ہندوستان کے گورنر جنرل کونسل کے پہلے رُکن برائے قانون ” لارڈمیکالے” نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں 2 فروری 1835 عیسوی کے خطاب میں کہا
کہ "میں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا مجھے تمام لوگ کام کرنے والے معلوم ہوئے کوئی بھی شخص بے کار نظر نہیں آ یا اس ملک میں مال و دولت کی کوئی کمی نہیں ان لوگوں کے اخلاق ، کردار اور سمجھ بوجھ بہت اچھی ہے میرے خیال میں ہم اس وقت تک ہندوستان کو فتح نہیں کر سکتے جب تک ہم ان کی سوچ وفکر، دین، ثقافت اور رسم و رواج کو تبدیل نہ کردیں وہ تبدیلی عملی لحاظ سے ان کے نظام تعلیم کو تبدیل کرنا ہے" اسی لیے لارڈمیکالے نے اعلان کیا کہ ہمیں ایسے نظام تعلیم وضع کرنا ہےجس کو حاصل کرنے والے ہندوستانی ہوں لیکن ان کے دل ودماغ انگلستانی سوچ والے بن جائیں ۔جواب میں مولانا محمد قاسم نانوتھوی نے اعلان کیا کہ "ہمیں ایسا نظام تعلیم وضع کرنا ہےجس کے حاصل کرنے والے ہندوستانی ہوں لیکن ان کے دل ودماغ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم والے بن جائیں" اسی سوچ کو عام کرنے کےلئے مولانا محمد قاسم نانوتھوی نے 1866 میں دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی ۔ ابتدا ایک استاد اور ایک شاگرد سے ہوئی اور وہ پہلا شاگرد جس کا نام محمود الحسن تھا بعد میں ایک بڑی شخصیت بن کر ابھرا ان کی شہرت شیخ الہند مولانا محمودالحسن سے ہوئی۔
انہوں نے انگریز قوم کے خلاف جہاداور بہت سی تحاریک چلائیں انگریزی سامراج کے خلاف ایک تحریک بنائی گئی جس کا نام تحریک ریشمی رومال تھا یہی وجہ تھی کہ انگریزوں نے شیخ الہند کو شاگردوں سمیت گرفتار کیا اور مالٹا جیل میں پابند سلاسل کیا
دارالعلوم دیوبند کے علماء نے انگریزوں کے خلاف ہر محاذ پر چاہے سیاسی، جہادی، اور علمی ہو ہر میدان میں مقابلہ کیا ۔ ان علماء کی شب و روز جدوجہد کے بعد مسلم لیگ کا قیام ہوا جس کے صدر قائداعظم محمد علی جناح منتخب ہوئے انہی کے ساتھ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال تھے ان سب کی کوششیں رنگ لائیں اور آخر کار پاکستان 14 اگست 1947 میں معرض وجود میں ایا انگریزوں سے آزادی چھینے کی کوشش کرتے ہوئے ہزاروں علماء اور لوگ شہید ہوئے دیندار لوگ اور علماء کو جیلوں میں ڈالا گیا ان کو قسم قسم کی تکالیف دی گئیں لیکن اس کے باوجود مسلمان قوم انگریزوں سے لڑتی رہی آخر کار انگریز بھاگنے پر مجبور ہوئے اور نتیجتاً مسلمان، ہندو اور سکھ سب کو آزادی حاصل ہوئی انگریزوں نے اس ملک کو چلانے کے لیے اپنا فرسودہ نظام چھوڑا جس میں خاص طبقات کے لوگ جیسے بروکریٹس کے لیے اعلی مراعات اور اختیارات جو انگریز نے اپنے لیے مقرر کی تھیں اب وہ طور طریقے ہمارے آفیسرز آفسر شاہی بنائے ہوئے ہیں گاڑیوں کے بے دریع استعمال و شاہ خرچیوں سے اس ملک کے خزانے لوٹ جاتے ہیں اسی طرح عوام میں انہوں نے خاص طبقہ جو انگریز قوم کے وفادار تھے آج تک مسلسل برسراقتدار رہا ان کو انگریزوں کی وفاداری میں بہت جائیدادیں ملیں اس خصوصی ٹولے کا ہر دور حکومت میں کافی عمل دخل رہا وہ ہر وقت اس ملک کے عوام کے مفادات کے لیے کم اور اپنے مفادات کے لیے زیادہ فکر مند رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ ملک ترقی نہیں کر رہا ۔ ہم نے انگریز سامراج سے حقیقی آزادی حاصل نہیں کی ان کے پیروکار مسلمان ہونے کی شکل وصورت میں اقتدار میں ہوتے ہیں اس ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے ملک کے لوٹنے والے طویل عرصے سے ہم پر حکومت کرتے رہے ہیں اور اس ملک کے خزانے لوٹ رہے ہیں ہر نئی حکومت بیرونی ممالک سے قرضے لے رہی ہے ہمارے ادارے آزاد نہیں ہیں اکثر اہم عہداداروں کی تقرریاں امریکہ کی رضامندی سے ہوتی ہیں جب بھی وہ چاہتے ہیں ہمارے ملک میں سب کچھ کرسکتے ہیں اس کی اصل وجہ مقروض ہونا ہے ہمارے ملک میں گیس ، بجلی بل،آٹا اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کا تعین آئی ایم ایف کرتی ہے
آؤ عہد کریں کہ اس ملک کو حقیقی معنوں میں آزاد کرنے کی کوشش کریں گے ملک کو قرض کے دلدل سے آزاد کرنے کی کوشش کریں گے ۔ہر کام میں اعتدال و میانہ روی سے کام لیں گے ۔ فضول خرچیوں سے اجتناب کریں گے علاؤہ ازیں انتخابات میں ایسے لوگ کا انتخاب کیا جائے جو عوام اور ملک کے لیے بہتر کام کرسکیں جو اپنے مفادات پس پشت ڈال کر وطن عزیز کی ترقی کا سوچیں جن کا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہو اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر احسان اللہ کے کالمز
-
بی او جی (بورڈ آف گورنرز) اور کالجز
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
کالجز کی نجکاری اور لاحق خدشات
ہفتہ 21 اگست 2021
-
انگریز سامراج سے آزادی تاریخ کے آئینے میں
ہفتہ 14 اگست 2021
-
باجوڑ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا سانحہ
بدھ 28 جولائی 2021
-
ترقی کا زینہ قومی زبان
پیر 26 جولائی 2021
-
کالجز میں BS پروگرام اصل حقائق
بدھ 14 جولائی 2021
-
مسلم ممالک کمزور کیوں ہیں؟
پیر 21 جون 2021
-
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن
ہفتہ 29 مئی 2021
پروفیسر احسان اللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.