
حُبِ رسول ﷺ کے تقاضے
اتوار 1 نومبر 2020

پروفیسر رفعت مظہر
یہ اُس مبارک ہستی کی پیدائش کا دن ہے جس پر رَبِ لَم یزل اور فرشتے درود بھیجتے ہیں اور مومنین کو بھی کثرت سے درود بھیجنے کا حکم دیا گیاہے۔
(جاری ہے)
سورة العمران میں ارشاد ہوا ”کہہ دیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری (محمد) اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا، تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے“۔ سورة الاحزاب آیت 12 میں اتباعِ رسول کا یوں حکم دیاگیا ”یقیناََ اللہ کے رسول کی ذات تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے“۔ اِن احکاماتِ ربانی کی روشنی میں تو ہماری زندگی کا ہر گوشہ اتباعِ رسول سے منور ہونا چاہیے لیکن ہم جلسے جلوسوں تک محدود ہوکر رہ گئے۔ ہمیں رَبِ لَم یزل کا یہ احسان یاد ہی نہیں رہا ”بے شک اللہ نے مومنوں پر احسان فرمایا کہ اُن میں اُنہی میں سے ایک رسول بھیجا جو اُنہیں آیتیں پڑھ کر سناتاہے، اُنہیں پاک کرتا ہے اور اُنہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔ یقیناََ (پہلے) یہ سب کھلی گمراہی میں تھے (العمران)“۔ بدقسمتی یہ کہ ہم نے جلسے جلوسوں اور ریلیوں میں حکمتِ دیں کی تلاش شروع کردی اور اپنی بے عملیوں میں اتنا آگے نکل گئے کہ عالم میں رسوا ہوکر رہ گئے۔ اِسی پر بس نہیں بلکہ ہم نے اپنی رسوائیوں کو بھی تقدیر کے کھاتے میں ڈال دیا۔ اب بقولِ اقبال ” خبر نہیں کیا ہے نام اِس کا ، خُدا فریبی کہ خود فریبی۔۔۔۔ عمل سے غافل ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ “یہ اِنہی بے عملیوں کا شاخسانہ ہے کہ ہر جگہ خونِ مسلم کی ارزانی ہے۔ کشمیر کی بیٹی کے سر سے ردا چھِن چکی، بھارت کشمیرہڑپ کر چکا، اُس نے عملی طور پر کشمیر کو اپنے اندر ضم کر لیا اور ہم کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں ضم کرکے مطمئن ہوچکے۔ فلسطین میں ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ عراق، شام، یمن، لیبیا اور افغانستان کا حشر سب کے سامنے لیکن مسلم اُمّہ پھر بھی باہم جوتم پیزار۔ ایسا کیوں ہو رہاہے، اِس کا جواب شیخ سعدی کی زبانی سنیے ”اِس گمان میں مت رہنا کہ راہِ اخلاص محمد مصطفٰی کے اتباع کے بغیر طے ہو سکتی ہے۔ جو شخص رسول اللہﷺ کے خلاف راستہ اختیار کرے گا، کبھی منزلِ مراد تک نہ پہنچ سکے گا“۔ حقیقت یہی کہ اُدھر ہم نے اتباعِ رسول کو چھوڑا اِدھر اللہ نے ہمیں پوری دنیا میں رسوا کردیا۔ آج ہماری حبِ رسول کا امتحان ہے جس سے ہمیں سرخ رو ہونا ہے۔ شیطانِ رجیم، بَدبخت ترین فرانسیسی صدرنے گستاخِ رسول اُستاد کے قتل کے بعد گستاخانہ خاکوں کی برملا حمایت کرتے ہوئے اِسے آزادیٴ اظہار کا نام دیا۔پتہ نہیں یہ آزادیٴ اظہار اُس وقت کِس گٹر میں جا گرتی ہے جب ”ہولوکاسٹ“ پر بات کرنے والوں کو جیلوں میں ٹھونس دیا جاتاہے۔ حقیقت یہ کہ اہلِ مغرب کے لینے کے پیمانے اور ہیں اور دینے کے اور۔وجہ اُس کی یہ کہ مسلم اُمہ کمزور اور کمزوری کی وجہ باہمی اختلافات۔
گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانس کے خلاف پورے عالمِ اسلام میں اشتعال اور قومِ مسلم کَٹ مرنے کو تیار مگر مسلم حکمران بے غیرتی کی ”بُکل“ مارے ہوئے۔ چند اسلامی ممالک کے سربراہان نے احتجاج کیا بھی تو معذرت خواہانہ باقی مسلم اُمّہ کویہ توفیق بھی نہیں ہوئی۔ آفرین ہے ترکی کے صدر طیب اردوان پر جس نے دبنگ لہجے میں فرانسیسی صدر کو اُس کی اوقات یاد دلاتے ہوئے اُس کے دماغی معائنے کا مطالبہ کردیا جس سے ترکی اور فرانس کے مابین تناوٴ پیدا ہوااور یورپی یونین کے ممالک جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور یونان فرانس کے صدر میکرون کی حمایت میں سامنے آگئے۔ فرانسیسی جریدے ”چارلی ہیبڈو“ کے سرِورق پر طیب اردوان کا انتہائی توہین آمیز کارٹون بنایا گیا لیکن اُردوان اب بھی ڈَٹ کر کھڑے ہیں۔ تحریکِ انصاف سے لاکھ اختلاف کے باوجود گستاخانہ خاکوں پر وزیرِاعظم عمران خاں کے بیانات بھی لائقِ تحسین۔ اُنہوں نے اپنے خطوط میں عالمِ اسلام کے سربراہوں کی غیرت کو جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے فرمایا ”کسی کو تکلیف پہنچانا آزادیٴ اظہار نہیں۔ خاکے بنانا سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف پہنچاناہے۔ہم سکولوں میں ساتویں سے نویں کلاس تک سیرتِ طیبہ پڑھانے کا قانون لائیں گے۔ مغرب کے لوگوں کو نبی کریم سے ہمارے رشتے کی سمجھ ہی نہیں ہے“۔ عرض ہے کہ محض فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ سے حبِ رسول کے تقاضے ہرگز پورے نہیں ہوتے۔ فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع ہونے چاہییں۔ ہمارے علمائے کرام نے اپنے خطبات میں گستاخانہ خاکوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ بہتر ہوتا کہ اِس بار میلادالنبی کے جلوسوں اور ریلیوں میں صرف ایک ہی نعرہ گونجتا کہ فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.