اقبال کو پڑھئیے‎

پیر 22 مارچ 2021

Professor Shahid Ahmad Solehria

پروفیسر شاہد احمد سلہریا

آج کا نوجوان اقبال سے نا آشنا ہے۔
اقبال صرف شاعر نہیں تھے وہ ایک بے نظیر مفکر اور فلسفی بھی تھے۔
انبیاء کے بعد نوازے جانے والی ہستیوں میں اقبال کا نام سر فہرست کہا جا سکتا ہے۔
عقلی اور باطنی علوم کا مشاہدہ اور تقابل اقبال کے ہاں اس خوبصورتی اور کاملیت سے ملتا ہے کہ ایک طالب علم کے سامنے نئے زمان و مکان آشکار ہوتے ہیں۔

عقل اور عشق کا تقابل ان ہی کے فکر کا خاصہ ہے۔
اقبال کے ایک صدی قبل کا کلام پڑھ کر ان کی عمیق فکر اور وسعت نظر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اردو میں اگرچہ ان کا کلام فارسی کی نسبت کم ہے مگر اگر آج کا نوجوان فقط وہ ہی پڑھ لے تو بھی اس کی علمی اور فکری ضروریات کیلئے کافی ہے۔
اقبال روائتی شعرا سے یکسر مختلف ہیں وہ شعر کہتے نہیں تھے وصول کر کے ہم تک پہنچاتے تھے۔

(جاری ہے)

وہ ایک زمانے یا علاقے کے نہیں ہر زمانے کے آفاقی شاعر تھے۔
اسی لیے ان کی زندگی میں ہی ان کے  فکری قدوقامت سے دنیا متاثر ہونا شروع ہو گئی تھی۔
قدامت پسند سوچ کے حامل علماء نے ہمیشہ کی طرح ان کے تجدیدی افکار کو کافرانہ کہا۔آج کے سیاسی منظرنامے پر موجود دو بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین ان کی فکر کے  سخت مخالف تھے۔مگر آج ان کے نظریے پر بنے ملک کے سب سے بڑے ٹھیکے دار بھی بنتے نظر آتے ہیں۔


مگر ان دونوں مذہبی سیاسی جماعتوں نے نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کی کوئی حمایت نہیں کی تھی بلکہ ایک جماعت کے بانی تو قائد اعظم کو" کافر اعظم "کہتے تھے اور دوسری جماعت کے رہنما پاکستان کے بننے کو ایک "جرم" ابھی تک کہتے ہیں۔
اقبال نے ان روائتی خود ساختہ علماء کی مخالفتوں کے باوجود قوم کو ایک فکر اور منزل دی۔
سائنس،فلسفہ،تاریخ،مادہ،
روح،طبعیات اور ما بعد الطبیعیات جیسے موضوعات کو شاعری کے ذریعے عام فہم صرف اقبال نے ہی کیا۔

اقبال کی اس خطہ ارضی پر پیدائش اللہ ربّ العزت کے عظیم انعامات میں سے ایک ہے۔
یہ اعزاز سیالکوٹ کے ماتھے کا جھومر تا ابد رہے گا کہ اقبال نے سیالکوٹ میں جنم لیا
( فیض احمد فیض کی جنم بھومی بھی سیالکوٹ ہے اور عالم اسلام کی عظیم ترین ہستی اور وحدت الشہود کے بانی شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی نے بھی سیالکوٹ میں ابتدائی تعلیم کیلئے کچھ عرصہ گزارا۔

سلطان محمد غوری نے سیالکوٹ کو پہلی مرتبہ فوجی چھاونی بنایا)۔
کیسا عجب امر ہے اور حیرت ناک اتفاق ہے کہ شمال اور جنوب سے تعلق رکھنے والی دو عظیم ترین شخصیات ایک دوسرے کے معاصر اور محب بھی تھے۔میری مراد
محمد علی جناح اور اقبال سے ہے۔
اردو سے نابلد، مغربی سیکولر تہذیب میں پروان چڑھا محمد علی جناح اقبال سے رہنمائی لے کر قائد اعظم اور بانی پاکستان بن گیا۔
واقعات  کی کڑی اور تسلسل کسقدر عجیب ہے۔ایک دوسرے سے نا آشنا ایک دوسرے کے گہرے دوست بن گئے اور ان کی قربت قدرت کے ایک عظیم مقصد کی تکمیل کیلئے تھی۔
اقبال پر تحریر ان کے اشعار کے بغیر نامکمل ہی رہتی ہے اسی لیے اس تحریر کو نامکمل مضمون کا ابتدائیہ سمجھا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :