
کامریڈ واحد بخش بھٹی
پیر 7 فروری 2022

رائے ارشاد بھٹی
کتاب کے کچھ صفحات کھنگالنے کے بعد میرے سامنے ایک مضمون آیا جس کا ٹائٹل تھا (جگر زینب چاہیے صدمات سہنے کیلۓ )
اس مضمون کے لکھنے والے کا نام (واحد بخش بھٹی ) جونہی یہ نام میری نظروں سے گذرا مجھے جانا پہچانا سا لگا کیونکہ میں لیہ کے اکثر دانشوروںاور سیاستدانوں کے زبانی یہ نام کئی مرتبہ سن چکا تھا مضمون محترمہ شہید بھٹو کی شہادت پر امریکہ سے لکھا گیا تھا اور معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ لکھنے والے کا تعلق میرے شہر لیہ سے ہے اور وہ زندگی کا بڑا حصہ ریلو لے مزدور یونین کے لیڈر کے طور پر لیہ اور مختلف شہروں میں گزار چکے ہیں جی ہاں کامریڈ واحد بخش بھٹی جو ضیا دور میں جیلوں اور کوڑوں کی سزاؤں سے تنگ ہوکر معلوم نہیں کیسے امریکہ جا پہنچے وہاں اس کی محنت رنگ لائی اور ایک ایسا دن آن پہنچا کے چاچا بھٹی وائٹ ہاؤس میں تقریر کر رہا تھا چاچا بھٹی نے نیو یارک میں وطن کی محبت اور لیہ شہر کو دل میں سموۓ رکھا اور نیویارک میں اپنے ذاتی گھر کا نام بھی “لیہ ہاؤس “ کے نام سے رکھا واحد بخش بھٹی ؤہاں صحافت سے منسلک ہوگۓ اور صصحافیوں کی ایک تنظیم بھی بنائی مشہور کالم نگار ادیب شاعر ڈرامہ نگار منو بھائی بھی امریکہ جاتے تو ان کی میزبانی کا شرف حاصل کر کے چاچا بھٹی اپنے لیے شرف سمجھتے منو بھائی چاچا بھٹی کے بیٹے کی شادی پر آن کے آبائی گھر لیہ بھی تشریف لاۓ تھے واحد بخش بھٹی نظریاتی پاکستان پیپلز پارٹی کے تھے اور بھٹو اور اس کی بیٹی بی بی شہید سے والہانہ محبت وعقیدت رکھتے تھے صرف لیہ نہیں پورے پاکستان سے جو بھی امریکہ جاتا واحد بخش بھٹی کو ان کی میزبانی کر کے دلی راحت نصیب ہوتی لیہ سے جہانگیر خان سیہڑ ملک غلام حیدر تھند مولا داد خان ان کے نیو یارک لیہ ہاؤس میں مہمان ٹھہرے محترمہ بے نظیر بھٹو کی میزبانی بھی واحد بخش بھٹی کو نصیب تھی لیہ میں سابق صدر پاکستان پیپلز پارٹی لیہ ممتاز رسول خان ان کے بیٹے لالہ طارق خان جگنو مولا داد خان ملک عاشق کھوکھر صاحب رانا امتیاز مقصود خان چانڈیہ اور بہت سے پروفیسر دانشور شعرا حضرات واحد بخش بھٹی کے ذاتی حلقئہ احباب میں شامل تھے
میرا یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک متوسط طبقے کا مزدور یونین لیڈر لیہ سے اٹھ کر امریکہ پہنچ کر اپنی محنت اور لگن سے اتنا بڑا مقام حاصل کر لے تو یقیناً قابل رشک اور قابل تحسین ہے
مگر ! موت ایک اٹل حقیقت ہے۔
(جاری ہے)
قدم قدم پر موت کو ساتھ لیے چلنے والا انسان بڑی دور رس پالیسیاں بناتا ہے۔ اپنے مستقبل کو سنوارنے کے جتن کرتا ہے۔ لیکن کون جانے یہ مستقبل دیکھنے کا موقع بھی ملے گا یا نہیں۔۔۔
سامان سو برس کا پل بھر کی خبر نہیں
دیکھا جائے تو انسان کی زندگی چند پل کے سوا اور کچھ نہیں۔ اس کے بعد مادی وجود خاک میں مل جانا ہے۔ پیچھے رہ جاتی ہے تو صرف گزاری ہوئی زندگی یعنی طرز حیات۔۔۔ یہی وہ طرز حیات ہے جو طے کرتا ہے کہ آپ کے بعد لوگ آپ کو کن الفاظ میں یاد کرتے ہیں۔ اگر آپ نے اچھے اخلاق اور اعلی میعار کے ساتھ ایک بہترین طرز حیات پر مبنی زندگی گزار لی تو یقین کیجیے اس دنیا سے جا کر بھی زندہ رہیں گے۔ کیونکہ وہ تمام اشخاص جن سے آپ کا کبھی نا کبھی واسطہ رہا ہو گا وہ آپ کو اچھے الفاظ میں یاد کریں گے۔ اور یہی الفاظ آپ کا سرمایہ حیات ہیں۔
جانا تو ایک نا ایک دن ہے ہی۔۔۔ تو کیوں نا ایسی زندگی گزاری جائے جو دوسروں کے لیے مثال بن جائے۔
دنیا میں بہت کم شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو کامل طرز حیات رکھتی ہیں۔ جن کا رہن سہن، ملنا جلنا، اٹھنا بیٹھنا، بات چیت، لب و لہجہ، اخلاق و تمیز۔۔۔ الغرض شخصیت کا ہر زاویہ کامل اور بے مثال ہوتا ہے۔
واحد بخش بھٹی عرف چاچا بھٹی بھی ایسی ہی چنیدہ شخصیات میں سے ایک تھے۔انہوں نے چمنستانِ حیات کو اپنی دیدہ وری سے منور کیے رکھا۔ ان کی شخصیت میں کوئی خام پہلو نہیں تھا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ شاید یہ سب انشا پرداز ی مگر ایسا ہرگز نہیں یہ حقیقت ہے کہ ہر وہ شخص جس نے کچھ وقت، خواہ چند لمحے ہی چا چا بھٹی کی معیت میں گزارے ہوں ان کی تعریف میں رطب اللسان نظر آتا ہے۔
آخر کار واحد بخش بھٹی سات فروری 2014 کو نیو یارک میں اس دار فانی کو چھوڑ کر داغ مفارقت دے گئے۔ لیکن اپنے پیچھے ایک ایسی زندگی چھوڑ گۓ جو دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کا سرفخرسے بلند کر دیتی ہے۔ صرف یہی نہیں ان سے ملنے والا ہر شخص اس کی مثال دیتا ہے۔
غریب کیا امیر کیا، اپنے کیا پرائے کیا۔۔۔ہر شخص ان کی تعریف کرتا نظر آتا ہے۔ وہ تھے بھی ایسے۔۔۔ اخلاص ان کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ تحمل، بردباری اور برداشت ان کا خاصہ تھے۔ نرم و شفیق لہجہ، صلح جو طبیعت، حسن اخلاق، زندہ دلی اور دور اندیشی و دانائی۔۔۔۔ ان سب خوبیوں سے مرقع تھے واحد بخش بھٹی کی ہر سال سات فروری کو لیہ میں مختلف مکتب فکر کے دوست برسی بڑے احترام وعقیدت سے مناتے ہیں اس سال خاکسار نے بھی واحد بخش بھٹی کو ٹربیوٹ پیش کرنے کیلۓ اپنے قلم سے طبع آزمائی کی کوشش کی ہے جو بحضور قارئیں پیش خدمت ہے
آخر میں دست دعا ہوں لم یزل واحد بخش بھٹی کو غریق رحمت کرے اور ہم سب پر سحاب کرم کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
رائے ارشاد بھٹی کے کالمز
-
کامریڈ واحد بخش بھٹی
پیر 7 فروری 2022
-
ماڈل ٹاؤن سے ماڈل ٹاؤن تک
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عذاب کے گیارہ سو دن
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
دستانوں والے ہاتھ
منگل 21 ستمبر 2021
-
لیہ کا دورہ بلاول بھٹو اور بدلتا سیاسی منظر
ہفتہ 18 ستمبر 2021
-
نظریاتی جیالے پھر اگنور
پیر 13 ستمبر 2021
-
افغانی سٹوڈنٹس اور ہماری قوم
بدھ 18 اگست 2021
-
جشن آزادی 14 اگست کو یا 15 اگست کو ؟
منگل 10 اگست 2021
رائے ارشاد بھٹی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.