لیہ کا دورہ بلاول بھٹو اور بدلتا سیاسی منظر

ہفتہ 18 ستمبر 2021

Rai Irshad Bhati

رائے ارشاد بھٹی

جنوبی پنجاب میں بلاول بھٹو کی کامیاب سیاسی مہم نے جہاں جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں دور رس نتائج حاصل کیے ہیں وہاں جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین اور خوبصورت ترین ضلع لیہ کی سیاست میں بھی ہلچل مچا کر رکھ دی ہے سر زمین اولیا سے لے کر سر زمین لیہ تک بی بی کے لال کا جس والہانہ انداز میں جگہ جگہ استقبال کیا گیا وہ اپنی مثال آپ ہے سر زمین لیہ چوک اعظم  پر جب بلاول بھٹو پہنچے تو چوک کے چاروں اطراف عوام کے سر ہی سر نظر آتے تھے پاکستان پیلپز پارٹی کے جیالوں اور ورکروں نے جئے بھٹو کے فلک شگاف نعرے لگاۓ اور  ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا سیاسی رہنما چوہدری اشفاق احمد سابق ایم پی اے ، چوہدری اشرف ، سردار بہادر احمد خاں سیہڑ سابق وزیر دفاعی پیداوار اور  پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں عہدے داروں اور ورکروں کی زیر قیادت لوگ جوک درجوک قافلوں کی صورت میں گرم مرطوب موسم کی پرواہ نہ کرتے ہوۓ اپنے محبوب قائد کی ایک جھلک دیکھنے کیلۓ یادگار چوک میں جمع ہوۓ اور دن بھر  اپنی تمام کاروباری مصروفیات ترک کر کے وہاں موجود رہے تقریباً چار بجے بلاول بھٹو یادگار چوک  پہنچے تو جیالوں اور  ورکروں نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیوں کی ایسی بارش برسائی کہ زمین ریڈ کارپٹ کا منظر پیش کرنے لگی
 وہاں شیڈول کے مطابق بلاول بھٹو نے پانچ منٹ کی تقریر کی جس میں اس نے اپنے شاندار استقبال پر خوشی کا اظہار کیا اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ لیہ کی عوام ، جیالوں اور کارکنان  کا شکریہ ادا کیا کروڑ جاتے ہوۓ فتح پور چوک میں چوہدری انعام اور ان کی مسز مس ثوبیہ انعام نے بھی ہزاروں لوگوں کے ہمراہ بلاول بھٹو کا تاریخی استقبال کیا وہاں بھی  بلاول بھٹو نے پانچ منٹ کی تقریر کی اور وہاں کی عوام  سیاسی قائدین  جیالوں اور ورکروں کا شکریہ ادا کیا خاص طور پر مس ثوبیہ کی قیادت میں آئی ہوئی کثیر تعداد میں خواتین کا شکریہ ادا کیا اس کے بعد بی بی کا لال کروڑ لعل عیسن پہنچا جہاں پنڈال سے دو کلومیٹر پہلے سردار سجاد خان سیہڑ نے عوام کی کثیر تعداد اور دو سو گھوڑوں کے ساتھ فقید المثال استقبال کیا بلاول بھٹو جلسہ گاہ پہنچے تو  جلسہ گاہ  بی بی کے لاہور میں 1986 والے استقبال کا منظر پیش کررہا تھا جتنے لوگ پنڈال میں تھے اس سے کہیں زیادہ باہر کھڑے تھے جو بلاول بھٹو کی ایک جھلک دیکھنے کیلۓ بیتاب پھر رہے تھے بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں عوامی ایشوز مہنگائی بے روز گاری اور محکموں سے نکالے گۓ ملازمین پر زیادہ زور دیا اور کہا کہ اگر ہماری حکومت آئی تو ہم ہمیشہ کی طرح نکالے گۓ ملازمین کو بحال کریں گے  ان کے چولہے ٹھنڈے نہیں ہونے دیں گے صرف یہی نہیں بلکہ ہمیشہ کی طرح کسانوں مزدوروں مجبوروں اور دہقانوں کو بھی ریلیف دیں گے بلاول بھٹو نے مزید یہ کہا کہ موجودہ حکومت عام آدمی کے مسائل حل کرنے اور ان کیلۓ آسانیاں فراہم کرنے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے  عوام نیازی حکومت کی عوام کش پالیسیوں کی چکی میں گھن چکر کھا رہے ہیں مہنگائی بیروزگاری کا یہ عالم ہے کی عوام کیلۓ سوکھی روٹی کا ایک نوالہ چلغوزہ بن کر رہ گیا ہے آۓروز عوام کے سروں پر گیس اور بجلی بم پھوڑے جا رہے ہیں روز بروز آٹا چینی دال  کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کو فاقوں پر مجبور کر رکھا ہے لوگ فاقوں کی پلی بارگین کے فارمولے پوچھ رہے ہیں عوام پٹرول بطور پرفیوم استعمال کرنے پر مجبور ہیں  زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے بلاول بھٹو نے آخر میں پیپلز پارٹی میں شامل ہونے پر بہادر خان ، چوہدری اشفاق آحمد اور چوہدری اشرف کو ویلکم کہا اور ان کا شکریہ ادا کیا
معزز قارئین حضرات اب میں آپ کی توجہ اپنے اصل موضوع کی طرف مبذول کرانا چاہوں گا کہ بلاول بھٹو کی اس ماس موبلائزیشن سے حال اور مستقبل میں لیہ کی سیاست پر کیا اثرات نمودار ہونگے خاکسار کی راۓ کے مطابق تحصیل کروڑ سے پاکستان پیپلزپارٹی کے مضبوط ترین امیدوار آنے کی اُمید پیدا ہوگئی ہے اور قوی امکان ہے کہ اگلے الیکشن میں یہاں سے ایم این اے سمیت ایک دو صوبائی نشستوں پر بھی پیپلزپارٹی میدان مار لے گی کیونکہ اس دفعہ سیہڑ گروپ ایک مضبوط ترین گروپ کی شکل میں سیاسی اکھاڑے میں قدم جمانے جا رہا ہے اس کے علاوہ تحصیل لیہ جو کہ ضلع بھی ہے سے سابق ایم پی اے چوہدری اشفاق بھی اپنے ساتھیوں سمیت  پیپلزپارٹی میں شامل ہو چکے ہیں  اور ایم این اے کے امیدوار ہیں لیہ سے مزید  بڑے  سیاسی خانوادوں اور الیکٹیبلز کی پیپلز پارٹی میں آڑان بھرنے کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں میں سمجھتا ہوں کہ تحصیل لیہ میں بھی آنے والے  الیکشن میں پیپلزپارٹی سے ایک مضبوط گروپ الیکشن میں اپنی پنجہ آزمائی کرے گا بلاول بھٹو کی اس تحریک نے جہاں لیہ کی سیاست میں ۂلچل مچا دی ہے وہاں پاکستان پیلپز پارٹی کے ورکروں اور جیالوں میں بھی جوش وخروش کی اک نئی روح پھونک دی ہے گو کہ تنظیم کو وہ مقام نہیں ملا جو ملنا چاہیے تھا مگر پھر بھی جیالوں ورکروں اور تنظیم کی کم وقت کی محنت نے لیہ کے استقبال کو تاریخی اور صدیوں نہ بھولنے والا استقبال  بنا دیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :