دستانوں والے ہاتھ

منگل 21 ستمبر 2021

Rai Irshad Bhati

رائے ارشاد بھٹی

گزشتہ کل یعنی سترہ ستمبر کو نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے ٹاس سے کچھ لمحے پہلے اپنا دورہ پاکستان روالپنڈی کے شہر میں سیکورٹی خدشات کو جواز بنا کر ختم کر دیا جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز منسوخ ہوگئی نیوزی لینڈ کے کپتان کی طرف سے کوئی پریس کانفرنس بھی نہیں کی گئی بلکہ آخری اطلاعات کے مطابق نیوزی لینڈ ٹیم کو لینے کےلیے نیوزی لینڈ گورنمنٹ نے اپنا چارٹر طیارہ بھی روانہ کردیا جو میرے کالم پبلش ہونے سے پہلے تمام کھلاڑیوں کو لے کر واپس چلا جاۓ گا
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کیے گۓ اعلامیہ کے مطابق سترہ ستمبر جمعہ کی صبح نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آگاہ کیا کہ انہیں سیکورٹی کے حوالے سے الرٹ کیا گیا ہے اس وجہ سے یکطرفہ طور پر سیریز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس بات کی خبر وزیر اعظم پاکستان کو دوشنبے کے دورے کے دوران دی گئی تو انھوں نے بذات خود نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن سے رابطہ کیا اور سیریز جاری رکھنے کا کہا مزید یہ کہا کہ ہماری انٹیلی جینس ایجنسیز دنیا کی بہترین انٹیلی جینس ایجسیز میں شامل ہوتی ہیں اور میری راۓ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو کوئی خطرہ نہیں تاہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے احتیاطی پالیسی اپناتے ہوۓ دورہ منسوخ کرنے کی استدعا کی یہاں مجھے ایک بات یاد آرہی کہ ایک بندے نے اپنے ایک دوست کو ایک سیٹھ کے پاس بھیجا اور سیٹھ کو فون پر کہا کہ بندہ روانہ خدمت ہے اس کو کچھ ادھار چاہیے اس کی گارنٹی میں دیتا ہوں سیٹھ نے برجستہ جواب دیا صاحب مگر آپ کی گارنٹی کون دے گا لگتا ہے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا نے بھی اپنے ہم منسب کو کچھ ایسا ہی جواب دیا ہے تاہم
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیکورٹی حکام اور پی سی بی نے کئی گھنٹوں تک نیوزی لینڈ ٹیم کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی  لیکن نیوزی لینڈ ٹیم نہ مانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے  نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے دورہ پاکستان کو منسوخ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور آئی سی سی میں جانے کا اعلان کیا انٹر نیشنل کھلاڑیوں میں ڈیرن سمی نے بھی دورہ منسوخ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ پاکستان ایک محفوظ ترین ملک ہے پشاور زلمی کی نمائندگی کرنے والے کین ردرفورڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ سیریز کی منسوخی کرکٹ کے لورز کیلۓ اچھی خبر نہیں
مشہور ومعروف کرکٹر اور کمینٹیٹر ڈینی موریسن نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر نیوزی لینڈ کو سیکورٹی الرٹ تھا تو ٹیم کو پاکستان کے دورے پر بھیجا ہی کیوں تھا پاکستان کے کرکٹرز سابق کپتان شاہد آفریدی ، شاداب خان ، شاہین آفریدی، شعیب اختر، وقار یونس کپتان بابر اعظم  نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر قابل افسوس حیران کن اور دل دہلا دینے والا ہے
یہاں ایک بات جو قابل ذکر ہے کہ  وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ایجنسیز کی طرف سے کوئی تھرٹ الرٹ جاری نہیں کیا گیا مگر سوشل میڈیا پر  تھرٹ الرٹ فارم گردش کر رہا ہے اور دوسرے لمحے شیخ صاحب نے فرمایا کہ  اس کے پیچھے دستانے پہنےہوۓ ہاتھ ہیں اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ دستانے پہنے ہوۓ ہاتھ کون سے ہو سکتے ہیں اگر تو انڈیا ہے تو انڈیا کا نام تو ببانگ دہل اور کھلے لفظوں میں لیا جاتا ہے  آخر یہ رازداری کیوں ؟
اس کامطلب ہے انڈیا تو ملوث ہے ہی کیونکہ انڈیا نے کشمیر لیگ میں بھی انٹر نیشنل کھلاڑیوں کو آنے سے منع کیا اور کہا کہ جو کھلاڑی یا موبثر کشمیر لیگ کھیلنے گیا اس کا انڈیا میں داخلہ بند کر دیا جاۓ گا مگر اس کے علاوہ بھی کوئی ہے جس کا نام شیخ صاحب پتہ نہیں کس خوف کی وجہ سے نہیں لے پار ہے اور استعاروں میں بات کر رہے ہیں کہ  اس کے پیچھے کوئی دستانے پہنے ہوۓ ہاتھ حائل ہیں اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ایک اور خبر بھی زیر گردش ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو آئی جی پی پولیس روالپنڈی نے دورہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا تفصیل کے مطابق پاکستان میں سیکورٹی ادارے اپنی نوکریاں بچانے کی خاطر دوتین مہینوں میں ایک بار ریڈ الرٹ جاری کر دیتے ہیں جن میں ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا جاتا ہےکہ دہشت گردی کا قوی امکان ہے لہذا ماتحت ملازمین چوکس اور الرٹ رہیں اس حکم نامے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کہیں سچ مچ ناخوشگوار واقعہ وقوع پذیر ہو جاۓ تو اعلی آفیسر خود کو بچانے کیلۓ اس الرٹ کو بطور ثبوت پیش کرتے ہیں اور سارا نزلہ ماتحت ملازمین پر گرتا ہے مجھے لگتا ہے اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے آئی جی پی پولیس روالپنڈی نے تیرہ ستمبر کو ایک الرٹ جاری کیا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پر حملہ ہو سکتا ہے اس ریڈ الرٹ کی بھنک نیوزی لینڈ کی ایمبیسی کو شائد ( انڈین ایجنسی ) کے ذریعے پڑی ہو اور ایمبیسی والوں نے یہ خبر آگے بھیج دی ہو جس کی وجہ سے یہ دورہ فوری طور پر منسوخ ہوا  مزید یہ کہ ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسی بھی بالکل ناکامی کی طرف گامزن ہے دوسرے ملک ہمارے وزیر اعظم کی بات کو بھی اہمیت نہیں دیتے اور وزیر اعظم کا شکوہ بھی ہے کہ افغانستان سے خلا کے وقت جوبائیڈن نے مجھے فون تک نہیں کیا تاہم میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر ازسر نو نظر ثانی کرنی چاہیے اور ایک مربوط لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے جس سے ملکی عزت ووقار میں اضافہ ہو اور ناکامیوں کوتاہیوں اور شرمندگیوں کا بھی ازالہ ہو۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :