نظریاتی جیالے پھر اگنور

پیر 13 ستمبر 2021

Rai Irshad Bhati

رائے ارشاد بھٹی

بلاول بھٹو زرداری کے دورہ جنوبی پنجاب میں عوامی اجتماعات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ جنوبی پنجاب سے پیپلز پارٹی کی مقبولیت ختم نہیں ہوئی بلکہ ایک بات اور بھی واضح ہوگئی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ناراض ووٹر اور جیالے جو پی ٹی آئی کی بس میں سوار ہوگئے تھے وہ بھی پی ٹی آئی کی  موجودہ کارکردگی تین سالہ تباہی اور مہنگائی سے دل برداشتہ ہو کر واپس آرہے ہیں اور دن بدن پی ٹی آئی کی مقبولیت کا گراف ایسے نیچے  آ رہا ہے جسے ماؤنٹ ایورسٹ سے گلیشئیر پگھل کر نیچے آتا ہے گزشتہ روز یعنی گیارہ ستمبر کو بلاول بھٹو زرداری کا استقبال جس والہانہ انداز اور جوش و جذبہ کے ساتھ  سر زمین اولیا سے لیکر سر زمین لیہ تک کیا گیا اپنی مثال آپ ہے ہم نے اپنی زندگی میں عوام کا اتنا بڑا ٹھاٹھیں مارتا جم غفیر کم ہی دیکھا ہے لیہ سے چوہدری اشفاق اور چوہدری اشرف کی سربراہی میں جوک درجوک لوگ قافلوں کی صورت میں چوک اعظم یادگار چوک پر جمع ہوۓ چوک اعظم سے رانجھا برادری بیگ برادری اور دیگر کئی برادریوں نے عوام کے گھر گھر جا کر دعوت نامے پیش کیے اور قلیل وقت  میں عوام کی کثیر تعداد کو یادگار چوک میں استقبال کےلیے لانے میں کامیاب ہوگۓ بلاول بھٹو زرداری تقریباً چار بجے چوک اعظم پہنچے تو چوہدری اشفاق احمد چوہدری اشرف اور بہادر خان سیہڑ نے جیالوں کے جم عفیر کے ساتھ ان پر پھولوں کی پتیوں کی ایسی بارش کی کہ بلاول بھٹو کی گاڑی اور روڈ پر پھولوں کی پتیوں کی ایک تہہ جم گئی یادگار چوک پر بلاول بھٹو نے پانچ منٹ کی تقریر میں چوہدری اشفاق کے ساتھ ساتھ عوام اور جیالوں کے بھر پور استقبال پر خوشی کا اظہار کیا اور قائدین سمیت عوام کا شکریہ ادا کیا اسی طرح فتح پور چوک میں بھی لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی وہاں پر بھی عوام کا شکریہ ادا کیا اور بی بی کا لال کروڑ لعل عیسن روانہ ہوگیا کروڑ پہنچنے اور پنڈال سے تقریباً تین چار کلو میٹر پہلے روڈ کے دونوں اطراف سردار سجاداحمد خان سیہڑ نے اپنے دیگر معززین علاقہ اور چھ سو گھوڑوں کے ساتھ فقید المثال استقبال کیا روڈ کے دونوں اطراف  عوام کے سروں کی فصل نظر آتی تھی جیسے سرسوں کے وسیع وعریض کھیت میں ہر طرف پھول ہی پھول نظر آتے ہیں سٹیج پر پہنچے تو پنڈال لاہور میں مارشل لا کے بعد بلاول بھٹو کی ماں بی بی شہید کی آمد والا منظر پیش کر رہا تھا جتنے لوگ پنڈال میں تھے اس سے کہیں زیادہ پنڈال کے چاروں طرف چل پھر رہے  تھے سٹیج پر مہر ارشاد احمد سیال ایم این اے  ، فیصل کریم کنڈی مخدوم احمد محمود سید یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے جو بلاول کے ساتھ آۓ تھے گیلانی صاحب اور بلاول بھٹو نے اپنی اپنی تقریروں میں سردار بہادر خان چوہدری اشفاق احمد اور چوہدری اشرف کو پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا اور کامیاب جلسہ کرانے پر  وسیب کا شکریہ ادا کیا یہاں ایک بات جو قابل ذکر قابل فہم اور قابل تشویش ہے جس کا مجھے پہلے بھی ادراک اور اندیشہ تھا کہ پاکستان پیلپلز پارٹی کی ڈویژنل و ضلعی تنظیموں کو یکدم اگنور کیا گیا میرے علاوہ یہ منظر چشم فلک نے بھی دیکھا اور محسوس کیا کہ پوری کی پوری تنظیم آندھی میں اُڑتے خالی شاپروں کی طرح کبھی ادھر  آ رہی ہے تو کبھی اُدھر جا رہی تھی کبھی کسی سیکورٹی انچارج کے پاس جا کر انٹری کے ناموں والی لسٹ میں اپنا نام تلاش رہے ہیں تو کبھی وہاں کسی ذمیدار شخص سے  پوچھ رہے تھے کہ ہمارے نام بلاول سے ملاقات والی لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیے گۓ بھولے نظریاتی کارکنان ہمیشہ کی طرح اب بھی بھول گۓ ہیں کہ اب جاگیردار پارٹی میں شامل ہو گۓ  ہیں اور ان کے ساتھ ان کے حواری اور چُوری  والے مجنوں بھی شامل ہوۓ ہیں جو اب نظریاتی ورکروں اور تپسیہ کاٹنے والے جیالوں پر راج کریں گے اب جیالوں اور نظریاتی ورکروں کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل موصول نہ ہوگا شائد ان کی بلاول سے ایک سیلفی کی حسرت بھی حسرت ہی رہے ، رہے نہ رہے مجھے کیا
جئے بھٹو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :