
بیروزگاری کی ایک وجہ معیاری تعلیم کا فقدان بھی!
جمعرات 18 جولائی 2019

رانا زاہد اقبال
(جاری ہے)
اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار کیا ہے؟ ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی ایک وجہ بھی معیاری تعلیم کا فقدان ہے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن روزگار نہیں ہے۔ اسی لئے وطنِ عزیز میں صرف ڈگری یافتہ انسانوں کا اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تمام ڈگری ہولڈر نوجوان جدت اور اختراع سے نا بلد ہیں۔ جب کہ انہی ممالک نے ترقی کی جہاں تعلیم و تحقیق کو معیاری خطوط پر استوار کیا گیا اور ایک ہم ہیں جہاں ہماری نئی نسل کو صرف سی جی پی کے پیچھے بھگا دیا گیا ہے۔ملک میں معیارِ تعلیم کو درست کرنے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک تعلیم کی روشنی پہنچانے کی بات تو سب کرتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ معیار کیسے درست ہو گا؟ تعلیم کا فروغ کیسے ہو گا اور کوشش کیا ہو رہی ہے؟ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ جواب اس لئے نہیں ہے کیوں کہ اس کے لئے جو کام سب سے زیادہ ترجیح کے ساتھ ہونا چاہئے وہی کام یا تو ہو ہی نہیں رہا ہے یا بہت ہی سست روی سے ہو رہا ہے۔ اس لئے دعوے تو ہیں مگر زمینی حقائق اس سے بہت مختلف ہیں۔ تعلیم کے معیار کو درست کرنے ،اس کے فروغ اور پاکستان میں تعلیم کو عام کرنے کے لئے حکومتوں نے کئی قوانین بھی وضع کئے مگر مقاصد کا حصول اب بھی کوسوں دور لگ رہا ہے۔ جب ہم ہر بچے کے معیاری تعلیم سے نا آشنا ہونے کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں تعلیم کو بھی کئی خانوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور میکانزم ایسا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا طبقہ اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ خود اس میدان میں آ کر آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرے۔ ملک کے ہر بچے کو ہم یکساں تعلیم دینے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں تعلیم ایک تجارت بن کر رہ گئی ہے۔ یہ تسلیم کریں یا نہ کریں مگر یہ کھلی حقیقت ہے کہ آج پاکستان میں تعلیم کا شعبہ ایک تجارتی انڈسٹری کی شکل میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اب تعلیم حاصل کرنے کے لئے اچھی خاصی رقم چاہئے۔
پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے آج کے ترقی یافتہ اور سائنس کے دور میں تعلیم انتہائی اہم اور بین الاقوامی بنیادی ضرورت بن چکی ہے اس کے بغیر آگے بڑھنا اور زمانے کا ساتھ دینا نا ممکن نظر آ رہا ہے۔ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ ہم اپنے ہاں کی تعلیم کا مقابلہ دوسرے ممالک سے کرتے ہیں تو ہم ان سے بہت پیچھے ہیں۔ ہماری تعلیمی پسماندگی کی وجوہات میں ایک تو خواندگی دیگر ملکوں کی بہ نسبت کم ہے اور دوسری وجہ معیاری تعلیم کا نہ ہونا ہے۔ جدید ترین نظریات کو قبول کرنے اور ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے یہاں معیاری تعلیم کو فروغ دیا جائے، تا کہ لوگ حالاتِ حاضرہ کو سمجھیں اور پاکستان کو ایک فلاحی مملکت بنانے میں اپنا کردار اس طرح انجام دے سکیں کہ آنے والی نسلیں انہیں فراموش نہ کر سکیں۔
اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ابتدائی تعلیم کی بات کریں تو پاکستان میں تعلیم شہروں اور شہر کی طرح ترقی دئے گئے اضلاع تک محدود ہے۔ نیم شہری علاقوں اور دیہاتوں میں تو تعلیم کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ نچلی سطح پر تعلیم کو عام کرنے سے کوئی ملک مکمل طور پر خواندہ کہلا سکتا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ نچلی سطح یعنی سکول کی سطح پر بھی تعلیم پر توجہ کی جائے تو تب ہی عالیشان عمارت کی تعمیر ممکن ہے۔معیاری تعلیم سے ہی استعداد، عمل اور صلاحیت کا معیار بڑھتا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ قومی نشو نما کے لئے انسانی وسائل پر انحصار لازمی ہے اور اس میں سب سے بڑا کردار تعلیم کا ہے۔
چونکہ پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے آج کے ترقی یافتہ اور سائنس کے دور میں تعلیم انتہائی اہم اور بین الاقوامی بنیادی ضرورت بن چکی ہے اس کے بغیر آگے بڑھنا اور زمانے کا ساتھ دینا نا ممکن نظر آ رہا ہے۔ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ حکومت کی کوشش کے باوجود ہمارے یہاں خواندگی دیگر ملکوں کی بہ نسبت کم ہے اور اس پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ جہالت ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں ہمارے ہاں کی یونیورسٹیوں نے عالمی تناظر میں پالیسیاں نہیں بنائیں اور اس کے علاوہ تعلیم کے ساتھ تحقیق کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اگر معاشرے میں تعلیم کو سنجیدگی سے حاصل کرنے کا عزم نہیں کیا گیا تو خسارے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، بامقصد نتائج کی تکمیل کے لئے معیاری تعلیم حاصل کرنا بے حد ضروری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
رانا زاہد اقبال کے کالمز
-
آج مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ
اتوار 25 جولائی 2021
-
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر فیصل آباد میں منعقد ہونے والی "انیسویں سالانہ وویمن کانفرنس" کا احوال
جمعرات 8 اپریل 2021
-
عمران خان کیوں مقبول ہوئے؟
پیر 23 نومبر 2020
-
کشمیر پر غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے بھارتی ہتھکنڈے
اتوار 1 نومبر 2020
-
خدا کرے ایسا نہ ہو!
پیر 26 اکتوبر 2020
-
اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ
منگل 20 اکتوبر 2020
-
پلاسٹک بیگز کا کچرا ماحول کے لئے انتہائی مضر
پیر 12 اکتوبر 2020
-
عمران خان ایک تجربہ ہیں انہیں کامیاب ہونا چاہئے
اتوار 27 ستمبر 2020
رانا زاہد اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.