
کشمیر پر غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے بھارتی ہتھکنڈے
اتوار 1 نومبر 2020

رانا زاہد اقبال
(جاری ہے)
27 اکتوبر 1947ء کو ہندوستان نے جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز تسلط قائم کیا اور 5اگست 2019ء کو مزید غاصبانہ اقدامات کرتے ہوئے کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور شناخت ختم کر کے خطے کے جغرافیائی ڈھانچے کو بدلنے کی یکطرفہ اور مذموم حرکت کا مرتکب ہوا۔اب ایک بار پھر گزشتہ روز مودی حکومت نے ایک تازہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کی رو سے مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ میں باہر کے لوگ مقبوضہ کشمیر میں فیکٹری، دفتر یا دوکان کے لئے زمین خرید سکتے ہیں، جب کہ اس سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں صرف وہاں کے باشندے ہی زمین خرید سکتے تھے۔ بھارت کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے کی بجائے کشمیر پر اپنے تسلط میں بتدریج اضافہ کر رہا ہے۔ اس کے خلاف خود کشمیر میں کٹھ پتلی بھارتی سیاست دان بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اراضی مالکانہ حقوق قوانین میں ترامیم کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی اراضی کو اس طرح سے فروخت کرنے کا مقصد کشمیر کی شناخت، انفرادیت اور اجتماعیت کو ختم کرنا ہے۔ یہ سارے اقدامات تنظیمِ نو ایکٹ 2019ء کے تحت کئے جا رہے ہیں، جو جمہوری اور آئینی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عمل میں لایا گیا تھا اور اس دوران تینوں خطوں کے عوام کی ناراضگی اور تحفظات کا بھی پاس نہیں رکھا جو پہلے سے ہی اس اقدام کو آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی سازش سمجھ رہے تھے۔ ایسے اقدامات سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ نئی دہلی کو جموں و کشمیر کے لوگوں کے احساسات اور جذبات کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں بلکہ اس کو یہاں کی زمین کے ساتھ مطلب ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کو آئینِ ہند سے جو حقوق حاصل ہوئے تھے وہ ایک ملک نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ وعدے کئے تھے اور ان آئینی گارنٹیوں اور وعدوں سے انحراف کیا ہے۔ پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں زمینوں سے متعلق نوٹیفکیشن حکومتِ ہند کی طرف سے کشمیر کے لوگوں کے اختیارات ختم کرنے، جمہوری حقوق سے محروم رکھنے اور وسائل پر قبضہ کرنے کے سلسلے کی ایک اور مذموم کوشش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دفعہ 370 منسوخ کرنے اور وسائل کی لوٹ مارکے بعد اب زمینوں کی کھلے عام فروخت کے لئے راہ ہموار کی گئی ہے۔
بھارت کی مودی سرکار کشمیر کو ہڑپ کرنے کا اقدام اٹھا کر علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرات پیدا کر چکی ہے تو مودی سرکار کو اس جنونیت سے باز رکھنے کی عالمی قیادتوں اور متعلقہ عالمی اداروں پر ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس میں اقوامِ متحدہ کا کردار زیادہ اہم ہے جس کی قرار دادوں کے ذریعے کشمیریوں کا حقِ خود ارادیت تسلیم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا قابلِ قبول اور مستقل و پائیدار حل پیش کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے اجلاسوں میں اسی تناظر میں پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے لئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالنے کا تقاضا کیا گیا ہے جب کہ کشمیری عوام کے تقاضے کی پاداش میں ہی گزشتہ 73 سال سے زائد عرصہ سے بھارتی مظالم برداشت کر رہے ہیں اور اپنی آزادی کی کاز کی خاطر بھارتی فوجوں کے آگے سینہ سپر ہو کر اپنے ہزاروں لاکھوں پیاروں کی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک عالمی رپورٹ کے مطابق 90ء کی دہائی سے اب تک مقبوضہ وادی میں ڈیڑھ لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں، ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں، 23 ہزار خواتین کے سروں سے سہاگ کی چادریں چھینی گئی ہیں اب یہ بیوہ خواتین زمانے کے رحم و کرم پر ہیں، جن کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی گئی ان کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ ریڈ کلف کی تاریخی بد دیانتی اور ہندو انگریز گٹھ جوڑ نے اس بڑے اور طویل المدت مسئلے کو جنم دیا جس نے ان وقتی مسائل کو بھی طویل کیا لیکن آج بھی اگر کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر توجو دی جائے تو برِ صغیر میں امن قائم کرنے کی قابلِ عمل صورت نکل سکتی ہے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہونے کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔ بھارت کھل کر کھیل رہا ہے اور عالمی طاقتوں کی خاموشی اور مجرمانہ غفلت اس مسئلے کو مزید الجھا رہی ہے اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا خدشہ ہے۔
اقوامِ متحدہ جس نے 24 اکتوبر کو اپنی 75 ویں سالگرہ منائی ہے سے کشمیری عوام اپیل کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کر کے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے اپنی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حقِ آزادی دلائے۔ مقبوضہ کشمیر وہ واحد ریاست ہے جو 73 سال سے بھارت کی سنگینوں کے سائے تلے سسک رہی ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے جابرانہ و غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے لئے نت نئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور حقِ آزادی کا نعرہ بلند کرنے والے کشمیریوں کی جد و جہد کو دہشت گردی قرار دے کر عالمی سطح پر گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران کان نے انتہائی مٴوثر انداز میں کشمیری عوام کی ترجمانی کی ہے، اب بیرونی دنیا کا فرض ہے کہ وہ کشمیریوں کو انصاف دلائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا زاہد اقبال کے کالمز
-
آج مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ
اتوار 25 جولائی 2021
-
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر فیصل آباد میں منعقد ہونے والی "انیسویں سالانہ وویمن کانفرنس" کا احوال
جمعرات 8 اپریل 2021
-
عمران خان کیوں مقبول ہوئے؟
پیر 23 نومبر 2020
-
کشمیر پر غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے بھارتی ہتھکنڈے
اتوار 1 نومبر 2020
-
خدا کرے ایسا نہ ہو!
پیر 26 اکتوبر 2020
-
اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ
منگل 20 اکتوبر 2020
-
پلاسٹک بیگز کا کچرا ماحول کے لئے انتہائی مضر
پیر 12 اکتوبر 2020
-
عمران خان ایک تجربہ ہیں انہیں کامیاب ہونا چاہئے
اتوار 27 ستمبر 2020
رانا زاہد اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.