
عمران خان کیوں مقبول ہوئے؟
پیر 23 نومبر 2020

رانا زاہد اقبال
(جاری ہے)
عمران خان نے حکومت حاصل کرنے کے لئے دوسری پارٹیوں کی طرح روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ نہیں لگایا تھا بلکہ انہوں نے لوٹ مار اور کرپشن کو اپنے سیاسی منشور کا حصہ بنایا تھا۔ اقرباء پروری اور میرٹ کی خلاف ورزی جس طرح نوجوان دیکھتے چلے آ رہے تھے اور سب سے بڑھ کر کسی مٴوثر متبادل کا نہ ہونا یہ تمام عوامل مل کر نوجوانوں کو عمران خان کے پیچھے لے آئے تھے۔ نوجوان سمجھتے تھے اور ہیں کہ ملک کے غریبوں کے لئے صحت اور تعلیم کے میدان میں فلاحی منصوبے لانے والے عمران خان نے کبھی چوری سے دولت نہیں کمائی۔ دراصل یہ پورے ملک کے عوام کی خواہش بھی تھی کہ ملک سے کرپشن ختم ہو اور غریبوں اور امیروں کے لئے ایک طرح کے نظام ہوں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ عمران خان اقتدار میں آنے کے بعد بھی اپنے نظریے سے ہٹا نہیں ہے وہ کرپٹ لوگوں کے خلاف آج بھی وہیں کھڑا تھا جہاں وہ اقتدار میں آنے سے پہلے تھا لیکن یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ وہ کامیاب ہوا کہ نہیں لیکن بہت واضح ہے کہ کرپٹ افراد کے خاتمے سے کرپشن ختم نہیں ہو سکتی ۔ جس نظام میں ہم رہتے ہیں کرپشن اسی نظام کی بناوٹ کی وجہ سے ہے۔ یہ درست ہے کہ جمہوریت ہی موجودہ نظاموں میں سب سے اچھا نظامِ حکومت ہے اور یہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں بڑی کامیابی کے ساتھ چلایا جا رہا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارے یہاں اول تو اسے پھلنے پھولنے کا موقع ہی بہت کم ملا ہے اور جب بھی ملا تو اس کے ذریعے حکومت بنانے والوں نے اسے صرف اپنے مفاد اور ذاتی فائدے کے لئے ہی استعمال کیا۔ عوام الناس کی بہتری اور ملکی ترقی و خوشحالی شائد ہی ان کی ترجیحات کا حصہ رہی ہوں۔ ہر غلط اور برے کام کو جمہوریت کا حسن قرار دے کر اس سے صرفِ نظر اور در گزر کر کے اسے مزید فروغ دیا گیا۔
اس صورتحال میں عوام نے متبادل قیادت کے روپ میں عمران خان کو منتخب کیا۔ اپنے مقصد اور ایجنڈے میں عمران خان کامیاب رہتے ہیں یا ناکام اس کے بارے میں فی الوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے لیکن عمران خان نے 22کروڑ عوام کے دلوں میں یہ بات پوری طرح واضح کر دی ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری در اصل ایک ہی سکے کے دورخ ہیں جو اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر یک جا ہو گئے ہیں۔ جن کے دلوں میں عمران خان کی یہ بات بیٹھ گئی ہے اسے اب محو کرنا یا کھرچ دینا مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے بس کی بات نہیں رہی۔ خان نے خود کو ایک متبادل کے طور پر پیش کیا ، ایک ایسے سیاستدان کی صورت میں جس کے ماضی کا زیادہ تر حصہ بے داغ رہا ہے اور جو مالی معاملات میں بھی شفاف ہے۔ ماضی میں ایک دوسرے کی دشمن اپوزیشن جو اب عمران خان کے خلاف اکٹھی ہو گئی ہے جانتی ہے کہ وہ صحیح رخ پر معاملات کو لے کر جا رہا ہے اگر اسے کھلی چھٹی دے دی گئی تو وہ کامیاب ہو جائے گا اس لئے سب اکٹھے ہو کر اس سے نجات کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ عمران خان نے کرپٹ مافیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، بوسیدہ روایتوں میں لپٹے ہوئے نظام کو تہہ و بالا کر دیا ہے۔ یہ ثابت کیا ہے کہ یہ ملک خاندانی سیاست کے لئے آزاد نہیں ہوا تھا۔ عمران خان نے پاکستانی عوام کو شعور دیا ہے کہ آج ہر طبقے کا فرد خواہ وہ غربت کی لکیر سے نیچے جی رہا ہے، یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ملک کو بنے ہوئے 73 سال گزر گئے مسلسل بے ایمانی، ظلم و جبر، استبداد کیوں ہیں۔ ہر وسیلہ اور وسائل صرف محلوں اور کوٹھیوں کے لئے ہی کیوں مخصوص ہیں۔ غریب چوری کرے تو اس کی کھال کھینچ دی جائے اور امراء کی چوری کے لئے این آر او بنا دیا جاتا ہے۔
عوام جو اس حکومت کو لے کر آئے ہیں وہ باشعور ہیں، جانتے ہیں کہ راتوں رات مہنگائی کے جن کو پچھاڑا نہیں جا سکتا، 20ارب ڈالر کا خسارہ فوراً کم نہیں ہو سکتا، غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے کروڑوں پاکستانیوں کو فوراً دو وقت کا کھانا نہیں مل سکتا۔ ذاتی اقتدار کو طول دینے کی خاطر ماضی کے حکرانوں نے ملک کو غربت، مہنگائی کے جس بھنور میں پھنسا دیا ہے اس سے فوری نجات ممکن نہیں۔ ملک کی خود مختاری جس طرح بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں فروخت ہوئی اسے دوبارہ حاصل کرنے میں بھی وقت لگے گا۔ لیکن یہ بھی ہے کہ عمران خان کو قوم نے بڑی ا مید کے ساتھ ووٹ دئے ہیں ابھی تک لوگوں کی مشکلات کم نہیں ہوئی ہیں۔ آپ قوم سے کئے گئے وعدے ضرور پورے کیجئے گا۔ ورنہ قوم بہت مایوس ہو گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا زاہد اقبال کے کالمز
-
آج مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ
اتوار 25 جولائی 2021
-
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر فیصل آباد میں منعقد ہونے والی "انیسویں سالانہ وویمن کانفرنس" کا احوال
جمعرات 8 اپریل 2021
-
عمران خان کیوں مقبول ہوئے؟
پیر 23 نومبر 2020
-
کشمیر پر غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے بھارتی ہتھکنڈے
اتوار 1 نومبر 2020
-
خدا کرے ایسا نہ ہو!
پیر 26 اکتوبر 2020
-
اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ
منگل 20 اکتوبر 2020
-
پلاسٹک بیگز کا کچرا ماحول کے لئے انتہائی مضر
پیر 12 اکتوبر 2020
-
عمران خان ایک تجربہ ہیں انہیں کامیاب ہونا چاہئے
اتوار 27 ستمبر 2020
رانا زاہد اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.