
حوا کی بیٹی حیوانیت کی بھینٹ
جمعرات 17 ستمبر 2020

رانا زاہد اقبال
(جاری ہے)
یہ اور بات ہے کہ کسی نہ کسی وجہ سے اس نوع کی 10 میں 9 خبریں میڈیا یا پولیس میں رپورٹ نہیں ہو پاتیں اور غربت، بے چارگی، احساس ِ ذلت، رسوائی یا مجرموں کی طاقت کے خوف سے گھٹ کر اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔
مرد کے عورت پر اس جنسی تشدد کی کہانی بہت پرانی سہی لیکن اس واردات کا سب سے سنگین پہلو یہ ہے کہ متاثرہ خاتون کے ساتھ زیادتی اس کے بچوں کے سامنے کی گئی ہے، سوچنے کا پہلو یہ ہے کہ اپنے بچوں کا ساری زندگی کس طرح سامنا کر سکے گی۔ سنا یہی جا رہا ہے پولیس کے آنے پر زار و قطار روتی ہوئی عورت نے کہا کہ اسے گولی مار دی جائے وہ زندہ نہیں رہنا چاہتی ہے۔ ظاہر ہے اس نے اسی معاشرے میں رہنا ہے، کیا وہ تمام عمر سامنا کر سکے گی اپنی طرف اٹھنے والی انگلیوں کا؟دیکھا جائے تو تو شاہراوٴں پر کھلے عام ڈاکے مارنے اور خواتین کی عزت سے کھیلنے والے ہی دراصل وہ لوگ ہیں جو حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں ڈکیتیوں کی وارداتیں تو روزانہ ہی کہیں نہ کہیں ہوتی رہتی ہیں کبھی ان وارداتوں کے ملزم پکڑے جاتے ہیں اور کبھی نہیں لیکن جس قسم کا واقعہ مذکورہ عورت کے ساتھ پیش آیا وہ اتنا گھناوٴنا ہے کہ اس کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ملتے۔ کیوں آج ایسے جرائم کے وقوع پزیر ہونے کے چند دنوں یا چند ہفتوں تک میڈیا میں کھلبلی ہوتی ہے اور پھر ایک عرصہ تک بے حسی چھا جاتی ہے؟ میڈیا کی بات نہیں سارے پاکستانی معاشرے پر ایک تکلیف دہ خاموشی چھا جاتی ہے اور کچھ دن بعد واقعہ ہی کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔ گویا سارے پاکستانی معاشرے نے اس ظلم زیادتی کو خاموشی سے برداشت کر لیا۔ یہ ہمارے معاشرے کا ایک ایسا سمجھوتہ ہے جو ہمیں رفتہ رفتہ ایک ایسے معاشرے کی جانب لے جا رہا ہے جہاں تمام اعلیٰ اقدار دم توڑ رہی ہیں۔ سوچنے کا پہلو یہ ہے کہ یہ سلسلہ کیسے رکے گا اور ہم شتر مرغ کی طرح منہ چھپا کر ریت کے طوفان کے گزرنے کا انتظار کرتے رہیں گے۔ جب کہ ان سانحات کے تسلسل نے ہر محب وطن کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ان واقعات کے آئینہ میں اربابِ اختیار، قانون نافظ کرنے والے ادارے، مذہبی و دینی رہنما اور سول سوسائٹی کو اس حقیقت کا مشاہدہ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی کہ معاشرہ تشدد، درندگی، سماجی قدروں سے انحراف اور جنسی کج روی کی اندھیری کھائی میں گرتا چلا جا رہا ہے۔ اخلاقی اقدار کی زبوں حالی اور نا آسودگی کے ستائے ہوئے کج رو عناصر معاشرے کے شفاف چہرے کو کس طرح داغدار کرتے ہیں پاکستانی سماج آج اس کی گھناوٴنی اور درد ناک تصویر پیش کر رہا ہے۔
ہمارے ہاں ایسے واقعات کے سدِ باب کے لئے قوانین موجود ہیں لیکن قانونی موشگافیوں کی بناء پر اکثر گناہ گار مرد تو بچ نکل جاتے ہیں لیکن مگر اس ظلم کا شکار عورتیں اور بچیاں ایک طرح سے زندہ درگور ہو جاتی ہیں۔ اس سے پہلے کہ یہ خوفناک واقعہ بھی قصہ پارینہ کی شکل اختیار کر لے جب تک حوا کی کوئی اور بیٹی اس ظلم کا شکار نہ بن جائے ہمیں اس حوالے سے عملی کوششوں کا آغاز کر دینا چاہئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ماہرینِ نفسیات معاشرے میں پھیلی ہوئی جنسی انارکی کا تدارک کرنے میں حکومت کو تجاویز دیں ورنہ جنسی دہشت گردی سے اخلاقی انحراف اور کج روی کا مسئلہ مزیدگھمبیر ہوتا چلا جائے گا اور معصوم بچیاں یونہی ظلم و استبداد کی بدستور شکار ہوتی رہیں گی۔ اس مسئلے پر فلسفے، سماجی تربیت، مذہب اور انسان کے اندر حیوانیت کے حوالے سے بہت کچھ لکھا اور کہا گیا ہے لیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ ہمارے تفریحی چینلز کے موجودہ ڈراموں کے موضوعات بھی اس معاملے کو تحریک دینے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ایسے ایسے عجیب و غریب ڈرامے پیش کئے جا رہے ہیں جن کے بارے میں ہمارے معاشرے میں کم ہی سنا اور دیکھا جاتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا زاہد اقبال کے کالمز
-
آج مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ
اتوار 25 جولائی 2021
-
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر فیصل آباد میں منعقد ہونے والی "انیسویں سالانہ وویمن کانفرنس" کا احوال
جمعرات 8 اپریل 2021
-
عمران خان کیوں مقبول ہوئے؟
پیر 23 نومبر 2020
-
کشمیر پر غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے بھارتی ہتھکنڈے
اتوار 1 نومبر 2020
-
خدا کرے ایسا نہ ہو!
پیر 26 اکتوبر 2020
-
اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ
منگل 20 اکتوبر 2020
-
پلاسٹک بیگز کا کچرا ماحول کے لئے انتہائی مضر
پیر 12 اکتوبر 2020
-
عمران خان ایک تجربہ ہیں انہیں کامیاب ہونا چاہئے
اتوار 27 ستمبر 2020
رانا زاہد اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.