فروغ جنگلات کو ممکن بنائیں

بدھ 26 فروری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کندیاں میں جنگل کی بحالی کے فلیگ شپ پروگرام کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے 26ارب کی لاگت سے 50کروڑ پودے لگا کر پاکستان اور پنجاب کو سر سبز شاداب بنائیں گے آلودگی کے خاتمہ کیلئے اور روز گار کے موقع فراہم کرنے کیلئے حکومت کا پروگرام تو اچھا ہے اس کے ساتھ ہی موسم بہار کی شجر کاری کی مہم بھی جاری ہے قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہر سال شجر کاری کی مہم موسم بہار اور برسات میں جاری ہے مگر ابھی تک قومی سرمایہ کے بھاری اخراجات کرنے اور اعداوشمار کی رپورٹس تک تو شجر کاری مہم کی کامیابی کی تشہیر ہوتی آرہی ہے مگر مثبت نتائج نہیں ملے البتہ طاقت وروں نے درختوں کا صفایا ضرور کیا اور جنگلات کو ختم کرنے میں کوئی کسر تک نہ چھوڑی موجودہ حکومت نے بھی برسراقتدار آنے کے بعد پونے دو سالوں میں ملک کو سر سبز بنانے کیلئے سر جوڑ رکھا ہے اور بلند دعوے بھی کئے ہیں مگر گزشتہ شجر کاری مہم اور پاکستان کو گرین اینڈ کلین بنانے کے دعوے پورے نہیں ہو سکے ایک پھر ایسے ہی دعوے کئے گئے ہیں عوام یہ ہی کہتے کیا اس بار پاکستان کو گرین اینڈ کلین بنانے کا خواب پورا ہو سکے گا موجودہ حکومت اور وزیر اعظم کا عزم تو اچھا ہے مگر کامیابی ناکامی کا انحصار قومی جذبہ کے ساتھ کام کرنے کرانے پر منحصر ہے ماضی کو دیکھیں کلین اور گرین پاکستان کا پی ٹی آئی حکومت کا بہت بڑا دعویٰ مگر عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں چھ ماہ میں بھی اس میں تبدیلی نہیں آ سکی نہ ہی عوام کو گندگی تعفن کے ڈھیروں سے نجات مل سکی ہے نہ ہی گرین کرنے کی پیش رفت دیکھائی دیتی ہے اس کی وجہ کلین گرین کا دعویٰ اعداد وشمار کی کارکردگی کی نظر ہو کر رہ گیا ہے اور عوام کی امیدیں نا امیددی کا شکار ہیں ایسے منصوبوں کی کامیابی کیلئے قوم کا تعاون ضروری ہے گندگی سے پاک کرنے کیلئے شہروں قصبات میں بلدیاتی اداروں کے پاس عملہ صفائی موجود ہے اس کے باوجود جگہ جگہ گندگی کے ڈھیروں کا نظر آنا ان کی کارگردگی کو بیان کرتا آ رہا ہے سچ تو کڑ وا ہے ان اداروں میں سیاسی بھر تیاں اور عملہ صفائی میں وائٹ کالر کا ہونا جو کہ نہ کام کے نہ کاج والی مثال ہے اور ایسا عملہ نوکروں کی چاکری اور سیاسی لوگوں کی خدمت کرنے کے چکروں میں اپنی ٹھاٹ باٹھ رکھتا آ رہا ہے ایسی صورت میں گندگی کے ڈھیروں سے نجات کیسے ممکن ہے اور بس اچھا ہے کی کاردگی کو حکام بالا تک بھجوانے کا سلسلہ جاری ہے ایسی صورت میں کلین پاکستان بنانے میں انتہائی مشکلات برقرار ہیں کیا یہ کرپشن نہیں ہے تنخواہیں قومی خزانہ سے لی جائیں اور کام اور خدمت افسران اور سیاست دانوں کی جائے اور وائٹ کلر کا ماحول برقرار رہے ایسے بھرتی کئے گئے ملازمین سے چھٹکارہ پانے کی ضرورت ہے اگر عملہ صفائی سے بھر پور انداز سے کام لیا جائے اور اس کے ساتھ عوام میں شعور بیدار کیا جائے تو شہروں قصبات کو کلین بنایا جا سکتا ہے ایسی کرپشن کا خاتمہ بھی کرنا چاہیے ورنہ کلین پاکستان کا خواب پورا نہ ہو سکے گا اسی طرح گرین پاکستان بنانے کی جانب بھی توجہ دیں تو یہ دعویٰ بھی اعدادوشمار اور فوٹو سیشن تک ہی محدود ہے رپورٹ بھجوا دی جاتی ہے شجر کاری میں اتنے کروڑ پودے اور درخت لگا دئیے گئے ہیں میڈیا اورٹی وی چینل پر اس کی تشہیر کا پراپیگنڈہ سر سبز پاکستان کی جانب حکومت کے اقدامات مگر اس قدر درخت اور پودوں کی شجر کاری نہیں کی جاتی جس قدر پراپیگندہ کیا جاتا ہے نہ ہی لگائے گئے پودوں درختوں کی حفاظت کی جاتی ہے ان درختوں پودوں میں اکثریت گل سڑ کر ختم ہو جاتے ہیں ایسی صورت میں پاکستان گرین کیسے بن سکتا ہے ستر سالوں سے ایسی کی صورت کے چکروں نے پاکستان کو گرین اور کلین نہیں ہونے دیا کمال تواس بات کا ہے ہم نے پاکستان کو گرین بنانے کے بجائے جنگلوں کا صفایا کرنے میں انتہا کر دی اور مستقبل کے چینجلوں کو بھی نظرانداز کرتے آ رہے ہیں ایسی صور ت مستقبل میں مسائل کا سونامی لے کر آئی گی گرین پاکستان بنانے کیلئے حکومت کو عوام کا بھر پور تعاون حاصل کرنا ہوگا درخت پودے انسانوں کے انتہائی ضروری ہیں جسے انسانوں کی زندگی کیلئے کام کیا جاتا ہے ان جانداروں کی حفاظت کو بھی اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے اور ہر درخت پودے کو پروان چڑھانے کیلئے ہر پاکستانی اپنا اپنا کردار ادا کرے تو پاکستا ن کو گرین بنایا جا سکتا ہے اوپر سے لیکر نیچے تک قومی جذبہ سے سر شامر ہو کر پاکستان کو گرین گرین بنانے کا عہد کر لیں ٰیہ ہی زندہ قوم کی علامت ہے اس سلسلہ میں عوام کی فلاحی سماجی تنظیموں کو بھی شامل کر کے ان کو مستقبل کے چینجلوں اور مشکلات سے آگاہ کیا جائے تو عوامی تعاون میسر آ سکتا ہے اسی طرح محلہ وار صفائی کمیٹیوں کا قیام لا کر عملہ صفائی کی کارکردگی بڑھائی جا سکتی ہے اور بلدیاتی ادارے کچڑا پنے کنٹرول میں لیکر اپنی آ مدن کو بھی بڑھا سکتے ہیں مگر اس کوا یمان داری کو بھی سامنے رکھانا ہو گا اور سرکار اور قوم کا خادم ہو کر تنخواہ دار طبقہ سے چاکری نہیں کام لینا ہو گا پاکستان ہم سب کا ہے تو پھر ہم سب کے ہوتے ہوئے کلین اور گرین نہ ہو یہ ہماری بدقسمتی ہی ہو گی ان پودوں درختوں کی حفاظت ہیں اپنے بچوں کی طرح کرنی ہو گی اور اپنے مستقبل کو روشن کر کے ترقی یافتہ اقوام پر ثابت کرنا ہو گا ہم زندہ قوم ہیں جو سوچتے ہیں اس کو کر گزرتے ہیں جبکہ اعدادوشمار کی عادت کے بجائے عمل کرنے کا عہد کرنا ہو گا پاکستانہ ہم سب کا ہے سیاست اور ذاتی عناد کو پس پست ڈال کر اپنے ملک کو کلین اور گرین بنانے کیلئے قومی جذبہ کے تحت مل جل کر سر گرم ہونے کی ضرورت ہے اسی صورت میں ہی ملک سے آلودگی کا خاتمہ ہو گا اور اپنے مستقبل کو روشن پاکستان دے سکیں گے متعلقہ محکموں کو بھی چاہیے اب اعداد وشمار کی کارکردگی سے ہٹ کر اور کرپشن کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کرتے ہوئے پاکستان کو سنوانے کا عہد کر لیں تو ملک وقوم کی ترقی خوشحالی ممکن ہے اس سے ہی زندہ قوم ہونے کاث ثبوت بھی ہوگا جبکہ مستقبل کو آگے بڑھنے کیلئے گرین اور کلین پاکستان کی ضرورت ہے قوم کا ہر فرد ایک درخت لگا کر اس کی حفاظت کرے تو گرین پاکستان بن سکتا ہے ہر پاکستانی جس طرح اپنے بچوں کی پروش کرتا ہے ہر درخت پودا کی حفاظت کرنے کا عہد کر لے تو پاکستان گرین اور کلین ہو سکتا ہے ہم سب نے ناممکن کو ممکن بنا نا ہے یہ ہی قوم و ملک سے پیار و محبت کا پیغام ہے زندہ قومیں ملک وقوم کی بہتری کیلئے قربانی کے جذبہ سے سر شارہوتیں ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :