سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

جمعہ 29 جنوری 2021

Romana Gondal

رومانہ گوندل

ہم پاکستانی جذباتی ہونے کے ساتھ ساتھ شخصیت پرست بھی ہیں۔ جس کو غلط کہتے ہیں پھر کوئی خوبی نہیں دیکھتے اور جس کو صحیح کہہ دیں پھر کوئی خامی نہیں دیکھتے ۔ اور اس خصوصیت کا فائدہ اس ملک کے سیاست دانوں نے خوب اٹھایا ہے ۔ الیکشن کے دنوں میں ہمیں وقتی طور پہ جذباتی کیا جاتا ہے اور اگلے پانچ سال اپنے اثاثوں میں خوب ا ضافہ کرتے ہیں او ر جذباتی عوام کی خدمت یہ ہوتی ہے کہ کبھی کبھی تقریر کر دیتے ہیں جس میں اپنے سے پہلے والوں کی کو تاہیوں کی لمبی فہرست بتائی جاتی ہے اور ہم سن سن کے خوش ہوتے رہتے ہیں کہ پہلے والے کتنے برے تھے اور اس بار ہمیں کیسا زبردست لیڈر ملا ہے لیکن حقیقتا ان کی کارکردگی بھی ماضی والوں سے مختلف نہیں ہوتی ۔

اب تک کی تاریخ میں ہم نے حکومت کے ایوانوں میں کئی چہرے بدلتے دیکھ لئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمیں چاہیے کہ اپنی تر جیحات طے کریں ۔ چہرہ کوئی بھی ہو ہمیں اپنے حقوق کا تحفظ چاہیے۔ ماضی والے اگر غلطی کر کے گئے ہیں تو آنے والوں کو ہم یہ اجازت کیوں دیں کہ وہی غلطی دہرا لیں، اس دلیل کے ساتھ کے ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔
 موجودہ حکومت بھی اپنی آدھی مدت پوری کر چکی ہے لیکن ابھی تک ماضی کے قصے سنا کے ہی خوش کیا جا رہا ہے کہ اگر وہ نہ آتے تو غریب عوام تباہ ہو جاتی۔

غریب عوام کی پہلی اور بنیادی ضرورت روٹی ہے اور اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ پچھلے سال فوڈ انفلیشن تیئس ، چوبیس فیصد تک پہنچ گیا تھا جو کہ ایک ریکارڈ ہے ۔ غریب لوگوں کی دسترس سے خوراک بھی دور جا رہی ہے۔ بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں اور مجرم آزاد گھوم رہے ہیں تو اس کے لیے یہ دلیل کافی نہیں ہے کہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے، حالانکہ ان کے مطابق تو ماضی کی حکو میتیں تو فرعونیت کی مثالیں تھیں تو اب ایسا کیوں ہوا کہ ہزارہ کمیو نٹی کے لوگ مارے گئے تو ایک جمہوری ملک میں انہیں وزیر اعظم کو بلانے کے لیے دھرنا دینا پڑا حالانکہ ریاست مدینہ میں ایسا واقعہ تو حکومت کو ہلانے کے لیے کافی تھا۔


جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
حکو متیں بدلنے سے کچھ نہیں ہو گا اس بات کو ہمیں سمجھنا ہے کہ ہماری زندگیاں اہم ہیں اور عوام کی حفاظت حکومت کا فرض ہے اور وہ فرض کسی نا خوشگوار واقعے پہ ایک ٹویٹ کر دینے سے پورا نہیں ہو تا ۔ کب تک ہم ان واقعات کو سیاست کی نظر کرتے رہیں گئے۔ اگر ہماری لاشوں پہ سیاست ہو رہی ہے تو معاونت ہم خود کرتے ہیں جس دن ہم سمجھ گئے یہ بات اس دن ہم بھی بھیڑ بکریوں کی طر ح ہانکے نہیں جائیں گئے۔ ہم بھی آزاد ملک کے مہذب شہری کی طر ح با عزت زندگی گزاریں گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :