
نوٹس لیں تو ایکشن نظر آئے
جمعہ 18 ستمبر 2020

رقیہ غزل
(جاری ہے)
یہ نوجوان شہر طائف کے مشہور قبیلہ بنو ثقیف میں پیدا ہوا والد مدرس تھا ابتدائی تعلیم ان سے حاصل کی اور تدریس کا پیشہ ہی اختیار کیا مگر میلان طبیعت نہ ہونے کیوجہ سے طائف چھوڑ کر دمشق کا رخ کیا وہاں اسے خلیفہ کے وزیر روح بن زنباع کی جاگیر کی بطور کوتوال دیکھ بھال کی ملازمت مل گئی اسی دوران اس کی خدادا صلاحیتیں عوام الناس پر آشکار ہوئیں اور ہر طرف چرچا ہونے لگا ۔
یہ نوجوان ” حجاج بن یوسف “ تھا جس کو سفاک اورظالم گورنر کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے مگر اس کی سفاکی کے باوجود اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ حجاج بن یوسف کی سخت گیری نے اسلامی سلطنت کو ایسا وسعت اور استحکام عطا کیا کہ اس کی قیادت میں نہ صرف مظلوم انسانوں کو نجات ملی بلکہ اسلام کی کرنوں سے یہ خطے تھوڑے ہی عرصے میں جگمگا اٹھے حتی کہ امت کی ایک بیٹی کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے راجا کو سبق سکھانے کے لیے حجاج نے اپنے ہی بھتیجے محمد بن قاسم کو سندھ روانہ کر دیا جس کی فتوحات کے نتیجہ میں سیاسی ،تہذیبی اور علمی اعتبار سے ایک جمہوری اور روشن خیال دور کا آغاز ہوا ،ہر شہری کے جان و مال کو تحفظ حاصل ہوا محمد بن قاسم اور اس کے جانشینوں نے رعایا پروری کی ایسی مثال قائم کی کہ اس کی روانگی پر عوام آنسو بہاتے تھے اور اس کی یادگاریں بنا تے تھے ۔
آج کے حکمرانوں کے پتلے جلائے جاتے ہیں کیونکہ راجا داہر کی دہریت اوربے غیرتی پر مبنی غفلت ہمارا شیوہ بن چکی ہے ہر روزبیٹیوں کی عزتیں پامال ہوتی ہیں مگر کوئی فریاد بھی ایوانوں پہ لرزہ طاری نہیں کرتی اگر جابر حکمران مظلوموں کی داد رسی اور ایک عورت کی عصمت لٹنے پر پریشان ہو کر اپنے ہی بھتیجے کو میدان جنگ میں اتارسکتا تھا تو آج کے کرتا دھرتا خاموش تماشا ئی کس مصلحت کی بنا پر ہیں ؟کیا و ہ قوم کی بیٹیوں کو اپنے گھر کی بیٹیوں جیسا نہیں سمجھتے ؟ پورے ملک کی اسمبلیاں و دیگر زیریں و بالا ایوان‘ مذہبی جماعتوں کے سمال و لانگ مارچ کرنے والے قائدین اور انسا نی حقوق کی تنظیمیں ‘مجرمانہ انداز میں چپ کیوں ہیں؟کیا یہ سب گمان کرتے ہیں کہ انھیں تاریخ معاف کر دے گی؟
بہرحال قیام امن کی بنیادی ذمہ داری پولیس اور ضلعی انتظا میہ پر عائد ہوتی ہے اگر پولیس مظلوموں کی داد رسی کی بجائے با اثر عوامل کا اثر قبول کر کے ایسے مقدمات درج کرتی رہے گی کہ جن میں بد نیتی سے ایسے سقم رکھے گئے ہوں جو عدالتوں میں ایسے مواقع فراہم کریں کہ جن کے نتیجے میں کافی ثبوت فراہم کرنے کے باوجود بھی جرح کے مراحل میں شک و شبہات کا فائدہ دے کر سنگین سے سنگین جرائم کرنے والوں کو بھی جب قرار واقعی سزا نہ ملے گی تو پھرایسے واقعات ہوتے رہیں گے لیکن ایسی لرزہ خیز حقیقتیں ثبوت ہیں کہ موجودہ حکمران مکمل طور پر امن عامہ قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں ایک وہ وقت تھا کہ حاکم وقت یہ سمجھتا تھا کہ اگر کوئی جانور بھی پیاسا مرگیا تو اس کی موت کیوجہ میری بد نظامی قرار پائے گی تو روز محشر وہ نجات نہیں پائے گا اور آج حالات اس نہج پر ہیں کہ بچے بھی محفوظ نہیں اور ہمارے حکمران صرف نوٹس لینے پر خود کو بری الزمہ سمجھتے ہیں جبکہ آج تک کسی نوٹس کے نتیجے میں کوئی منطقی انجام تک نہیں پہنچا ۔بے شمار ایسے معاملات ہیں جن کو یکسر فراموش کر دیا جائے تو کوئی بات نہیں لیکن جہاں چادر اور چار دیواری کا نہیں تو حاکم وقت کو حقیقی معنوں میں حکومت کرنے کا بھی کوئی حق نہیں اگر آج ہم نے حالات سنوارنے کے لیے حجاج بن یوسف اور محمد بن قاسم کی غیرت اور حمیت کو اختیار نہ کیا تو خانہ جنگی جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔یہ یاد رکھیں کہ اُس وقت تک قانو ن و انصاف کی عملداری قائم نہیں ہو سکتی جب تک ذمہ داروں پر سختی نہ کی جائے اور خاص طور پر حکومتی عہدے داران اور اعلیٰ عدلیہ کا فرض ہے کہ اگر کسی واردات کا نوٹس لیا کریں تو اُ س پر ایکشن بھی نظر آنا چاہیے وگرنہ تو یہاں نوٹس لینا مذاق بن چکا ہے ۔یہ فیصلہ جلد کرنا ہوگا کہ مجرمانہ غفلت کو ترک کر کے ا من و سلامتی کا علم بلند کرنا ہے یا یزیدیت کو اپنا کر تاریخ کے صفحات کو لہو لہو کرنا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.