
وہ خود بھی چشم تر ہوگا
جمعرات 18 فروری 2021

رقیہ غزل
شنید ہے کہ اسی خوف کی وجہ سے خان صاحب نے ایوان بالا کا انتخاب قبل از وقت اور اعلانیہ رائے شماری سے کروانے کا اعلان کیا تھا جس کی بنا پر قومی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی تھی کیونکہ مذکورہ اعلان غیر آئینی اور غیر یقینی تھا چونکہ اس افرا تفری کیوجہ سالہا سال سے جاری جوڑ توڑ کی سیاست اور ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ بتائی جا رہی تھی حالانکہ اس گورکھ دھندے میں سبھی سیاسی جماعتیں شامل ہیں اور لین دین تو سیاست کا حسن سمجھا جاتا ہے تبھی تو جہانگیر ترین کا سہارا لیکر راہیں ہموار کی گئی تھیں جس پر کسی کو کوئی شرمندگی بھی نہیں تھی ‘اس لیے ٹرانسپیرنسی جواز نے جہاں دانشوروں کو حیرت زدہ کیا وہاں مخالفین کو بھی سیاسی راز و نیاز منظر عام پر لانے کا موقع ملا کہ درحقیقت حکمران جماعت کو اکثریت کھونے کا خدشہ ہے اسی لیے اعلانیہ رائے شماری پر زور دیا جا رہا تھا اور ہم نے تبھی لکھ دیا تھا کہ اگر واقعی حکمران جماعت کے فائدے کی بات ہوئی تو نیا قانون بن جائے گا اوریوںآ نکھوں میں دھول جھونکی جائے گی کہ سب عش عش کر اٹھیں گے ویسے بھی اسمبلی اجلاس عوامی مسائل کے لیے نہیں بلکہ ایسے قوانین کے خاتمے کے لیے منعقدکئے جاتے ہیں جو افسر شاہی اور وڈیرہ شاہی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہوں ‘سچ ہے کہ ہوس وہ زہر ہے جو صاحب طاقت کو دنیا کی شرمندگی اور آخرت کے خوف سے بیگانہ کر دیتا ہے تبھی تو کسی نے مولانا رومی سے پوچھاکہ: زہر کیا ہے ؟فرمایا: ”ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو زہر ہے ،جیسے قوت ،اقتدار ،دولت ،بھوک ،لالچ ،محبت اور نفرت “ اور مجھے لگتا ہے کہ مقتدر حلقوں میں یہ زہر اس قدر پھیل چکا ہے کہ جو بھی قدم رکھتا ہے وہ سر تا پا زہر آلودہوجاتا ہے‘ اسے اپنے سوا کچھ نظر نہیں آتا کہ پھر اپنے پالتو کتے بھی لگژری گاڑیوں میں گھومتے برے نہیں لگتے جبکہ اپنا حق مانگتے غریب کیڑے مکوڑوں سے بد تر لگتے ہیں کہ انھیں مسل دینے کے ہر حربے پر غور کیا جاتا ہے حالانکہ صدا لگتی ہے کہ :”طلب کے تقاضے پر کچھ غور تو کیا ہوتا ۔
(جاری ہے)
ایک طرف ایوان بالا کے انتخابات اوپن بیلٹ کروانے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے جسے پاکستان کی اعلیٰ عدالت کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے اور دوسری طرف پی ٹی آئی کے اراکین خیبر پختونخواہ اسمبلی کی ویڈیو لیک ہوچکی ہے جس میں چند ایک ممبران اسمبلی کو نوٹوں کی گٹھیاں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جن پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ان کا تعلق اس گروپ سے ہے جنھوں نے گذشتہ الیکشن میں کروڑوں روپے لیکر اپنا ووٹ بیچا تھا اب جن پر الزامات ہیں ان کی ایسی ویڈیوز بھی ہیں جن میں انھوں نے قرآن پاک اٹھا کر قسمیں کھا ئی ہیں کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں ‘ہمارے سیاسی شعبدہ بازوں کا کردار کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے پھر ہر الزام میں کتاب مقدس قرآن پاک کو کیوں لیکر آتے ہیں ‘صرف اور صرف سادہ لوح عوام کو جھانسہ دینے کے لیے‘ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی مذمت کیوں نہیں کی جاتی ؟ یقینا ویڈیو پرانی ہے مگر جس مقصد کے حصول کے لیے وائرل کی گئی ہے وہ تو پورا ہو جائے گا مگر افسوس خان صاحب کا کرپٹ مافیا کے بلا تفریق احتساب کا دعوی ایک بار پھر سیاسی دعوی ثابت ہورہا ہے کیونکہ اب جبکہ اہم شخصیات کے نام ہر زبان پر ہیں جنھیں پیسے لینے والوں نے نامز د کیا ہے تو خاموشی کیوں ہے ؟پی ٹی آئی کی چھتری تلے سب کو پناہ کیوں میسر ہے ؟ اپنی بکل میں چورہوں اور دوسروں کے کپڑے سر بازار اتارنا کونسا انصاف ہے ؟ نیب اور الیکشن کمیشن خاموش کیوں ہیں انھوں نے ایکشن کیوں نہیں لیا ؟ جناب چیف جسٹس صاحب کو بھی نوٹس لینا چاہیے تھا ‘قوانین کا اطلاق ایک عام آدمی کے لیے کیوں اور اشرافیہ پر ان کا اطلاق کیوں نہیں ہے؟ بہرحال یاد رہے کہ جنھیں احتجاجی ہجوم میں بلند ہوتے شعلے اور دھویں کے بادل دیکھ کر فرق نہیں پڑا ‘ان کی زد میں جب وہ محل مینارے آئے ‘جو انھی کے ووٹوں‘ اور پسینے کی کمائی سے بنے ہیں تو راکھ بھی نہ ملے گی کیونکہ مکافات عمل اٹل ہے ‘ اس کی چکی چلتی بہت آہستہ ہے مگر پیستی بہت باریک ہے کیونکہ قدر ت کا یہ اصول ہے کہ جب ایک صبر کر رہا ہوتا ہے تو دوسرا مکافات عمل کے لیے تیار کیا جا رہا ہوتا ہے دانشوروں نے سچ کہا ہے کہ کسی کے ساتھ غلط کر کے اپنی باری کا انتظار ضرور کرنا چاہیے کیونکہ : ازل سے ہے مکافات عمل کا سلسلہ قائم ۔۔۔ رلایا جس نے اوروں کو وہ خود بھی چشم تر ہوگا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.