
ایک تاج پوشی غلام رسول عرف چھوٹو کی بھی کردیں
جمعہ 14 اپریل 2017

صاحبزادہ آصف رضا میانہ
(جاری ہے)
اس ساری کہانی میں مجھے شرجیل میمن پاکستانی قوم کے ” محسن “ لگتے ہیں ۔ محسن اس لئے کہ شرجیل میمن نے الزامات سے جلد وطنی اور وہاں سے تاج پوشی کے عمل تک ہمارے اداروں نظام اور عوام کے ذہنی اور اخلاقی میعار کوکھل کر بے نقاب کردیا ہے ، اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کے باوجود تاج پوشی یہ واضح پیغام دیتی ہے کہ ہم کس قدر دیانت دار باضمیر اور باکردار لوگ ہیں اور ہمارا حسن اتنی امانت اور دیانت کے اصولوں پرکس قدر پورا ترتا ہے ۔ پچھلے کچھ عرصے میں تاج پوشی کی یہ پہلی رسم نہیں تھی اس سے قبل میاں نواز شریف کی اور بلاول بھٹو زرداری کی تاج پوشی کی گئی ۔ یوں پاکستان میں تاج پوشی کی یہ رواثت تیزی سے زرو پکڑ رہی ہے ۔
تاج پوشی کسی دور میں مشاہیر ، اساتذہ ، علماء اور ملک وقوم کی خاطر گراں قدر خدمات سرانجام دینے کے اعتراف میں کی جاتی تھی ۔ کسی بھری بزم میں کسی قدر آور شخصیت کے سر پر تاج رکھ دیا جاتا اس بات کا اعتراف ہوا کرتا تھا کہ اس کی خدمات کے صلے میں اس سے بڑھ کر عزت اور کی جاتی تھی ۔ مگر آج کے اس دور میں مفاد پرستوں ، خوشامدیوں اور چاپلوسوں نے ہمارے اسلاف کی اس خوبصورت رواثت کو اس قدر متنازعہ اور بے وقت کردیا ہے کہ آج تاج پوشی عزت واکرم کی بجائے بددیانتی ، مفادپرستی ، چاپلوسی اور خوشامد کا ستعفارہ بن کررہ گئی ہے ۔
ہمارے سسٹم کاحال دیکھیں صوبائی سیکرٹری فنانس مشتاق رئیسانی کے گھر سے 13 رب روپے کیش برآمد ہوا ور کیش گننے والی مشین کیش گن گن کرگرم ہوگئیں مگر انہوں نے نیب سے ڈیل کی ۔ 2ارب روپے نیب کو دیے اورنیب کی ” پلی بارگین “ کی لانڈری سے پاک صاف ہوکر کلین چٹ لے کر باہر آگئے اب ہمارے ہاں یہ تصور بن گیا ہے کی جی بھر کرکرپشن کرواور صرف ایک یادو فیصد پیسہ پلی بارگین کی ڈیل میں دے کر باقی پیسہ جائز اور میگل ہونے کا سرٹیفکیٹ نیب سے ہیں ۔ اگر سیاست میں آنا ، پیسہ بنانا اور تاج پوشی کروانا ہمارے سیاست دانوں کی پہچان ہے تو پھران سیاست دانوں کو ہم کس شمار میں لیں گے جنہوں نے گورنز جنرل کا عیدہ رکھنے کے باوجود اپنے گھر کے لئے راشن سرکاری رقم سے لینے سے انکار کردیا اور ہمارے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان جو تقسیم بند سے قبل بھارت میں ایک بہت بڑی ریاست کے نواب تھے جن شہید کیے گئے توان کی شیروانی کے نیچے پہنی بنیان پھٹی ہوئی تھی ۔ ملک معراج خالد جووزیراعلیٰ ہوتے ہوئے خود اور اہلیہ کے ہمراہ پبلک ٹرانسپورٹ میں دھکے کھاتے رہے مگر سرکاری وسائل اپنی ذات کے لئے کبھی خرچ نہ کئے ۔ ان کو ہم کس کٹیگری میں رکھیں اور ان کے لئے ہم کب تاج پوشی کا اعلان کریں گے ۔ کیا یہ سب پاگل تھے جو اقتدار میں رہ کر بددیانتی نہ کرسکے اور دوسری طرف ایسے حکمران بھی آئے کہ حکومت میں آتے ہی ان کی ذاتی دولت نے ایسی برکت پائی کہ ان کی سات نسلیں تک سنور گئیں ۔
ہمارا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہم آج تک یہ طے نہیں کر پائے کہ ہمارے رول ماڈل کون ہیں اورہماری سیاسی وابستگی کے معیار کیا ہیں ۔ اور نہ ہم آج تک یہ طے کرپائے ہیں کہ ہمارے سانحات کے اسباب کون تھے اور ہم نے غلطیاں کیا کیں؟ سقوط ڈھاکہ سے لے کر سانحہ اوجڑی کیمپ میموگیٹ سکینڈل سے سانحہ ایبٹ آباد تک ۔ ہم آج تک یہ نہیں طے کر پائے سرے محل اور اور کرپشن کیسز درست تھے یا یہ سب اور آصف زرداری پر میٹرتین پر سنٹ کے الزام میاں برداران کے حواریوں کے ذہنوں کی اختراع تھی ہم آج تک یہ نہیں طے کر پائے کہ ڈاکٹر ذوالفقار کی سر پر قرآن رکھ کر کی گئی پریس کانفرنس سچ تھی یا ایم کیو ایم کی راء سے فنڈنگ کاالزام درست تھا ۔ ہمیشہ ہمیں مصلحتوں کی چاشنی میں ڈوبا آدھا سچ بتایا گیا ہے اور کبھی مکمل اور کڑوا سچ نہیں بتایا گیا ۔
ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ ہمارے رول ماڈل کون ہیں ہمارے اصل مشاہیر اور پیروکون ہیں ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ اس قوم کے چور کون ہیں اور سادو کون ہیں اور وہ کون سے لوگ ہیں جن کو ہم اپنی آنے والی نسلوں کے سامنے رول ماڈل کے طور پر متعارف کرواسکیں گے ۔ ہمارے رول ماڈل مشاہیروہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان بنایا اور اس کی اپنے خون سے آبیاری کی مگر اس کے ساتھ خیانت نہیں کی یاپھر وہ لوگ ہیں جن پر الزام لگے کہ سیاست میں آکر انہوں نے اربوں روپے بنائے ۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا ۔
ملک میں جاری تاج پوشیوں کے اس موسم میں مجھے راجن پور کا غلام رسول عرف ” چھوٹو“ بہت یاد آیا مجھے لگتا ہے کہ ملک میں ہونے والی ان تاج پوشیوں کو دیکھ کر وہ یقینا رویا اور تڑپا ہوگا اور اُسے یوں لگا ہوگا کہ اس کے ساتھ اس قوم نے بہت زیادتی کی ہے ۔ تاج پوشیوں کے موجودیہ معیار کے اعتبار سے وہ بھی تاج پوشی کاحق دار تھا ۔ سیاست دانوں پر ملکی خزانہ لوٹنے کے الزام تھے جبکہ چھوٹو ہرامیر اوربااثر لوگوں کے لوٹنے کے الزام تھے ۔ کسی عدالت میں کسی سیاست دان کے خلاف جرم ثابت نہیں ہوسکا اور نہ سزا مل سکی اور ویسے ہی ہی چھوٹوپر کسی ٹرائل کورٹ سے فردجرم عائد نہیں ہوئی ۔ کسی سیاست دان پر ثابت نہیں ہوسکا کہ سوئس بینک میں بڑی دولت اس کی ہے اور ویسا ہی چھوٹو کے ساتھ معاملہ ہے تو پھر یہ ویرا معیار کیسا ہے اور کیوں ہے کہ اربوں روپے کے ملزم تاج پوشیوں اور گل پاشیوں کے بعد اور پلی بارگینوں کے بعد صاف اور ستھرے ٹھہرے مگر چھوٹو کسی بھی عدالت سے سزا یافتہ نہ ہوکر بھی ڈاکو کے ٹائٹل کے ساتھ پابند سلدسل ہے ۔ یہ ویرا معیار کیوں ہے ، میری ملک کے تمام صاحب ثروت لوگوں سے گزارش ہے کہ ہم سب مل کر چندہ کریں اور چھوٹو کو ضمانت پریایلی پاگین کرکے باہر لے آئیں اور راج پور مین اُسے ایک ریلی کی صورت میں لا کر پھولوں کی پتیوں سے اس کا استقبال کریں اور اس کی تاج پوشی کریں ۔ سونے کی نہ ہی چاندی کی تاج پوشی کا حق دار تو چھوٹو بھی ہے ۔ اور پھر ہم یہ تاج پوشی کی روایت پورے ملک میں پھیلادیں تمام چھوٹے موٹے ڈاکوؤں ، چوروں ، راہ زنوں جن پرالزام ثابت ہیں ان کو جیب سے نکالیں ۔ ستاروں سے ڈبل شفٹ میں تاج بنوائیں اوران ” ملزموں “ کی یو اے ملک میں تاج پوشی کریں اور ان سے کی گئی ناانصافی پر معافی مانگیں تاکہ تاریخ میں نہ سہی کم ازکم گینزبک آوورلڈ ریکارڈ میں ہی ہمارا نام جلی صروف میں لکھا جاسکے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
صاحبزادہ آصف رضا میانہ کے کالمز
-
ایف سولہ حادثہ۔۔۔آخر پائلٹ نے ایجیکٹ کیوں نہ کیا؟؟؟
جمعہ 13 مارچ 2020
-
میرا جسم میری مرضی... جب لاد چلے گا بنجارا !!!
جمعہ 6 مارچ 2020
-
سی پیک اور ٹریفک حادثات کا ٹائم بم !!
ہفتہ 29 فروری 2020
-
سوشل میڈیا، الزامات اور سیاسی ورکرز
منگل 3 ستمبر 2019
-
برسات، لمبے دعوے اور لمبے بوٹ
جمعہ 23 اگست 2019
-
ملک کو اسلحہ سے پاک کرلیں،جرائم خود بخود ختم ہوجائیں گے!!
بدھ 16 اگست 2017
-
نوشتہء دیوار
جمعرات 10 اگست 2017
-
کینیڈا میک اِن انڈیا اور ہماری ون مین شو فارن پالیسی
جمعہ 14 جولائی 2017
صاحبزادہ آصف رضا میانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.