زمیندارہ مسائل

منگل 14 اپریل 2020

Saleem Saqi

سلیم ساقی

آجکل کے دور میں زمیندار ہونا بھی آ بیل مجھے مار کے زمرے میں آتا ہے یوں کہہ لیں پیسے دے کر مصیبت خریدنے جا رہے ہیں
ایک زمیندار جسکا کرتا دھرتا سب اسکی زمینداری ہوتی ہے سب کھیتی باڑی ہوتی ہے سارا سال مافق کسی ہل میں جتے بیل کی طرح محنت کر کر کے اسکے پنجابی میں کہتے ہیں نا
''پلے ککھ نہیں رہتا''
اور سال کے اختتام پر جب فصل پک کر فیکٹریوں،مارکیٹس اور غلہ منڈیوں کا رخ کرتی ہے تو ریٹ لسٹ سن کر پتہ چلتا ہے کہ جتنا سال بھر اس فصل پر خرچ کیا اب ختتام پر اس سے دگنے میں خسارہ پا کر گھر کو لوٹنا ہے تو مانوں کہ
''کمر ٹوٹ جاتی ہے''
آجکل کی زمینداری گویا کہ زمینداری نہ ہوئی جوئے کا کھیل ہو گیا اگر قسمت ساتھ دے گئی ریٹس بڑھ گئے تو وارے نیارے اگر قسمت بگڑ گئی تو سمجھو لگ گئی
فصل یونہی نہیں پک جاتی کہ بس بیج بویا پانی دیا اور گھر بیٹھ گئے سال کے آخر میں فصل کاٹی اور بیچ کے پیسے جیب میں ڈال لیئے نہیں یہ گویا کہ ہماری انویسٹ منٹ ہوتی ہے پورا سال ایک فصل پہ آئے ہزاروں،لاکھوں خرچ کرنے پڑتے ہیں پانی لگانا ہو تو پٹرول کا خرچ ٹیوب ویل چلانے کیلیئے ڈیزل کا خرچ اگر فصل اچھی چاہیے تو اچھی کوالٹی کی اچھی کمپنی کی کھاد کا خرچ اور پھر آئے دن ان پر لگائے کام کرنے والے مزیروں کی پیٹ پوسی کا خرچ اور پھر جب بات آتی ہے فصل کاٹنے کی تو آجکل کے جدید دور کو مدنظر رکھتے ہوئے کاٹنے کیلیئے استعمال ہونے والی مشینوں کا خرچ الگ اس کو چلانے والے ڈرائیور کی کمیشن الگ اس مشین کو لانے کیلیئے اسکے مالک کو دیئے گئے کمیشن الگ اگر جدید دور سے ہٹ کر نارمل طریقے سے فصل کاٹی جائے تو پنجابی میں اک لفظ استعمال ہوتا ہے
''ونگار''
اس ونگار میں بلوائے گئے مہمانوں آدمیوں کے کھانے پینے کا خرچ چائے پانی کا خرچ الگ اور اگر ونگار میں بلوائے گئے آدمی کچھ ذیادہ قریبی ہوں تو انھیں گھر لوٹتے وقت اپنی ناک رکھنے کیلیئے ان کے کندھے پر چادر رکھنے کی ذمہ داری اور اسکا خرچ الگ
مطلب کل ملا کے ایک فصل کو تیار کرنے کیلیئے لاکھوں تک کا خرچ آ جاتا ہے اور اگر اس فصل کو کاٹ کر سارا خرچ کر کے جب فصل مارکیٹ میں لائی جائے اور پتہ چلا کہ ہماری تو لگ گئی جتنا خرچ کیا اس سے دو گنا ذیادہ خسارہ مل رہا اور ساتھ میں یہ سننے میں آ رہا چند دن تک مزید ریٹس گرنے کا امکان ہے تو سوچو ایسی صورت میں بیچے کا تو بھی خسارہ نہ بیچے گا تو بھی خسارہ
آئے دن پٹرول ڈیزل کے بڑھتے ریٹس کھل کھاد کی بڑھتی قیمتوں اور فصلوں کے مارکیٹس میں بتدریج کم ہوتے ریٹس دیکھ کر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے گھر بیٹھنے کو دل کرتا ہے نا اب بندہ اور کرے بھی تو کیا سال بھر کی محنت کے عوض چند پیسے منافع ملنے کی بجائے اگر خسارہ ہی ملنا ہے تو اس سے بہتر تو بندہ دیہاڑی کر لے کم سے کم کچھ انوسٹ تو نہ کرنا پڑے گا نا بچت ہی آئے گی نا کچھ فائدہ ہی ہو گا نا
خدارا کچھ رحم کرو کم سے کم اتنے ریٹس بڑھا دو کہ سال کے اختتام پر سال بھر کے لگائے ہوئے پیسوں سے چند پیسے زمیندار کو اوپر ہی ملیں نہ کے قرضے کی پوٹلی سر پہ اٹھائے گھر کو لوٹنا پڑے۔

۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :