کورونا سے بچاؤ کیسے ممکن ہو؟

منگل 21 اپریل 2020

Saleem Saqi

سلیم ساقی

شکر اس خدا کی زات کا جس نے مجھ گناہ گار مجھ خطا کار کو اس ناگہانی آفت سے محفوظ رکھا ہوا
ملکی حالات سے خیر ہم سبھی واقف ہیں کورونا جیسی مہلک بیماری کی وجہ سے خوف و حراس نے ہر ایک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے
مارکیٹیں بند ہیں،بازار بند ہیں،سیاحت کے شوقین کو ان دنوں یوں لگے ہے مانو کہ جیسے اک کھلی فضا میں اڑتے پرندے کو ایک دم سے پنجرے میں قید کر دیا گیا ہو شاید ان سب کے بنا ہماراگزر بسر بہت اچھے سے ہو جائے گا مگر ہم مسلمانوں کیلیئے سب سے بڑا المیہ تو یہ ٹھہرا کہ مساجد میں داخلہ ممنوع کر دیا گیا ہے
اگر ہم تاریخ کے بابوں کو پھرولیں اور اپنے نبی کریم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے فرمانوں کو اٹھا کر دیکھیں توایسی ناگہانی آفات میں جب کوئی دوا کام نہ آئے تو ہمیں چھٹکارا پانے کیلیئے اپنے مالک،رازق اور مالک دو جہاں کے آگے ماتھا ٹیکنے کا کہا گیا ہے مگر ان دنوں تو ماتھا ٹیکنے سے بھی رہے خدارا رحم فرما ہم کمزور و ناتواں ہیں
زمانہ حال میں جب اس آفت اس بیماری سے نپٹنے کیلیئے ہمارے پاس احتیاط و تدابیر اپنانے کے سوا اور کوئی چارہ کوئی دوا نہ ہے تو ہمیں خود کو اس ناگہانی آفت سے بچانے کیلیئے ان تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہے خود کو بچانا ہے منہ پر ماسک ہاتھوں پر گلوز لگائیں اور خود کا بچاؤ ممکن بنائیں
حال ہی میں زرائع سے پتا چلا اس وائرس کے پھیلنے کی وجہ زیادہ تر کیسز میں میل ملاپ ٹھہری ہے یعنی ''ہینڈ ٹو ہینڈ کنیکشن'' حتی الامکان کوشش کریں اس وبائی مرض کے ہوتے کسی سے ہاتھ ملانے گلے ملنے سے پرہیز برتیں کیونکہ
''احتیاط علاج سے بہتر ہے''
ہمارے مجاہدین ہماری صف اول میں کھڑی سفید وردیوں میں ملبوس ہماری ڈاکٹرز کی فوج ہماری حفاظت ہمارے سکھ و چین کیلیئے کورونا کے بارڈر پر کھڑے ہیں کس لیئے ہمارے لیئے تو کیا ہمارا اتنا حق نہیں بنتا انکی جاری کی گئی ہدایات پر عمل کیا جاوے تا کہ جلد از جلد اس موت کے بارڈر سے لوٹ کر وہ ہم سے آ ملیں
وگرنہ جیسا کہ آپ نے سنا ہی ہو گا جو کورونا کی آئی موت سے مرتا ہے اسکے ساتھ کیا برتاؤن کیا جاتا ہے بنا غسل دیئے بنا کفنائے  تین چار لوگوں کو کھڑا کر کے بس نام کا جنازہ پڑھا کر ایک گڑھے نما قبر میں پھینک دیا جاتا ہے میں تو پھینکنا ہی کہوں گا کیونکہ دفنایا ایسے نہیں جاتا ایسے پھینکا جاتا ہے
اگر ہم چاہتے ہیں ہماری میت اسلام کے جاری کردہ فرمانوں کے تحت لحد میں اتارا جائے ہمیں مکمل نہلایا،کفنایا اور دفنایا جائے تو ہمیں خود کو گھروں کی دہلیز تک خود کو قید و بند رکھنا ہو گا کسی اور کیلیئے نہیں بلکہ خود کیلیئے اپنی حفاظت کیلیئے کیونکہ باہر وبائے کورونا در در بھٹک رہی ہے جس نے گھر کی دہلیز سے باہر قدم رکھا سمجھو وہ اسکی لپیٹ میں آ گیا اور جو اس کی لپیٹ میں آ گیا سمجھو وہ زندگی کی بازی ہار گیا
ایسے حالات میں خود کو ایمان کی موت مارنے کیلیئے اس آفت سے پیچھا چھڑانے کیلیئے ہمیں صدقہ و خیرات کرنا ہو گی جو حق ہم نے اپنے غریب بھائیوں کا مارا ہے انھیں وہ حق دلانا ہو گا اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں تو ہمیں پتہ چلے گا زکات،عشر نجانے کتنے فرضوں کو ہم اپنے نیچے دبائے بیٹھے ہیں اگر ہم نے یہ فرض ادا کر دیئے گئے تو ہمیں ان تمام تر امتحانوں سے خلاصی مل جائے گی کیونکہ ایسی ناگہانی آفات تبھی آسمان سے نازل ہوتی ہیں جب اللہ پاک اپنے بندوں پر ناراض ہوتے ہیں اور اللہ پاک اپنے بندوں کی نافرمانیوں سے ناراض ہوتے ہیں اب وقت ہے خود کے کیئےِ پر نادم ہونے کا اب وقت کو اللہ میاں کے در پر ماتھا ٹیک کر معافی مانگنے کا اب وقت ہے خود کی بخشش کروانے کا تاکہ اللہ میاں ہم سے خوش ہو خرم ہو کر ہم سے یہ آفت ٹال دیں
اور بخشش کروانے کا واحد ذریعہ ہے حقوق اللہ پورا کرنے سے پہلے حقوق العباد پورا کرنا اور حقوق العباد تب پورے ہوں گے جب ہم غریبوں،مسکینوں اور لاوارثوں کو انکا حق پہنچائیں گے
حضرت حارث بن نعمان فرماتے ہیں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسکین کو اپنے ہاتھ سے دینا بری موت سے بچاتا ہے
اگر ہمیں خود کو اس کورونا سے آئی بدتر موت سے خود کو بچانا ہے تو ہمیں مسکینوں اور یتیموں کا پیٹ بھرنا ہو گا یہ نہ کہ ہمارے لیئے باعث ثواب اور باعث رحمت ہو گا بلکہ ہمیں اس کورونا سے آتی بدتر موت سے بھی بچائے گا
تو دیر کس بات کی اٹھائیں قدم اور آس پاس بستے لوگوں تک ان آفاتی دنوں میں ضروریات زندگی کا سامان پہنچا کر خود کیلیئے ایمان افروز اور اک پاکیزہ موت کا سامان تیار کریں۔

۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :