"تو بھی پاکستان ہے،میں بھی پاکستان ہوں"

جمعرات 22 اکتوبر 2020

Sarfraz Zouq

سرفراز ذوق

ہمارے ملک میں ایک عجیب سا چلن نہ جانے کب سے شروع ھو گیا ہے کہ لوگوں کی تعریف اور انکی خدمات کی قدردانی کرو یا نا کرو لیکن لعن طعن اور ناقدری جتنی مرضی کرو، باجماعت اور بے حساب کرو کوئی پوچھنے والا نہیں روکنے والا نہیں، بلکہ ہر طرح اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ اسے ایک کار خیر سمجھتے ہوئے بڑھ چڑھ کر اپنے اپنے تئیں حصہ ضرور ڈالیں گے۔


 لوگ یہاں ہیرو صرف اپنے مکتبہ فکر سے ہی منتخب کرتے ہیں اور ولن بھی اپنی مخصوص عینک سے ہی دیکھ کربنا لیتے ہیں ۔
خبر نہیں کب اور کیوں ہم لوگ محسن کش اور احسان فراموش بن گئے ہیں ۔میرے والد گرامی (رب محمد انکے درجات بلند کرے) اکثر کہا کرتے تھے کہ
"آج کل کسی کی خوبیوں اور خدمات کی تعریف کرنے کیلئے انسان کو بڑی اخلاقی جرات اور اعلیٰ ظرفی چاہیے اور حب علی میں اتنے لوگ اکھٹے نہیں ہوتے جس قدر بغض علی میں ہوتے ہی"
آج ایک دوست نے ایک پوسٹ شئر کی جس میں ارفع کریم اور پائلٹ  عائشہ کو پاکستان کی سچی بیٹیاں اور پاکستانیوں کیلئے قابل فخر و توقیر بتایا گیا اور ساتھ ہی ملالہ یوسفزئی اور شرمین چنائی کو قوم کی بیٹیاں ماننے سے انکاری ہونے کیساتھ پاکستان کیلئے شرمندگی کا باعث بتایا گیا۔

(جاری ہے)

یہ پوسٹ دیکھ کر اس قدر تکلیف ہوئی جیسے کسی نے کوئی ننگی گالی دی ہو۔ اس ملک کا ہر وہ شخص جس نے بھی میرے ملک کے قد کو اقوام عالم میں بلند کیا اور پاکستان کے امیج کو  دنیا کے سامنے بہترین کرکے پیش کیا ہمارے لئے وہ ایک سچا پاکستانی ہے ۔
 الحمداللہ پاکستانی معاشرہ ایک کثیرالجہتی و کثیرالقومی معاشرہ ہے ،یہاں اپنے علاقائی ومعاشرتی اقدار سے جڑے ہوئے لوگ بھی ہیں،یہاں مذہب کو دین (یعنی زندگی گزارنے کا ایک مکمل طریقہ) اور مذہب کو صرف عبادات کا مرکب سمجھنے والے لوگ بھی موجود ہیں ،یہاں ترقی پسند روشن خیال بھی ہیں تو یہاں مغرب پسند و سوشلسٹ بھی موجود ہیں ،یہاں سائنس و فن کو علم سمجھنے والے بھی ہیں اور صرف سیپارے اور قرآن کو عربی میں پڑھکرثواب کا ذریعہ سمجھنے اوراسکو ھی علم ماننے والے بھی ہیں۔

یہ ملکِ خداد  قدیم اور جدید اقدار و عقائد کاایک عجیب  و نہایت شاندار مرکب ہے ،لیکن ایک چیز طے ہے کہ یہ سب کے سب پکے پاکستانی ہیں ۔
 فیض بھی اتنا ہی پاکستانی ہے جتنا جمیل الدین عالی ،منٹو بھی اتنا سچا پاکستانی ہے جتنا مولانا تقی عثمانی صاحب یا مولانا طاہرالقادری صاحب ،پرویز ہود بھائی بھی ویسا ہی پاکستانی ہے جیسا پرویز مشرف، چوہدری پرویز الہیٰ یا عمران خان ،جتنی قدرومنزلت والا ڈاکٹر قدیر پاکستانی بیٹا ہے ویسا سپوت ہی ڈاکٹر عبدالسلام بھی ہے، راشد منہاس ہمارا بہادر بیٹا ہے تو سیسل چوہدری اور ولیم ھنیری جیسے بھادر سپوت بھی اس ملک کے روشن چمکتے ستارے ہیں، محمدیوسف تب بھی پاکستانی تھا جب وہ یوسف یوحنا تھا اور اب بھی ویسا ہی پاکستانی ہے،مولانا ایدھی جتنے قابل قدر پاکستانی ہیں اتنی ہی قابل ستائش ڈاکٹر روتھ پاو بھی ہیں ۔

اسی طرح یہاں ملالہ اور شرمین بھی اتنی ہی پاکستان کی بیٹیاں اور اس ملک کا مان ہیں جتنی ارفع کریم ،پائلٹ عائشہ یا  شکریہ خانم ہیں۔
اپنی پسند اور ناپسند یا مکتبہ خیال و فکر سے بلند ہوکر لوگوں کی بحثیت انسان و پاکستانی تعریف اور انکے کام کی قدر کریں تاکہ دنیا پاکستان اور پاکستانیوں کی قدر کرے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :