مجھے کچھ نہیں کہنا ہے

ہفتہ 28 دسمبر 2019

Shabbir Chohan

شبیر چوہان

میراملک اگراندرونی و بیرونی خلفشاروخطرات میں گھرا ہے توگھرارہے،وکیل ڈاکٹراورڈاکٹروکیل کومارتاہے تومارتارہے،جماعت اسلامی کا کارکن مرتا ہے تومرتارہے،علماءحق کوپیچھے کرکے پیشہ ورمولوی اسلام پہ قابض ہے توقابض رہے،سانحہ ماڈل ٹاون کے مرنے والوں کو انصاف نہیں ملاتونہ ملے،سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے بچے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں توکھاتے رہیں،راوانواربیگناہوں کوقتل کرکے بھی دنھندناتاپھررہاہے توپھرتارہے،بینظیراوراسکے بھائی کے قاتل نہیں مل رہے تونہ ملیں،پولیس بیگناہوں کوپکڑتی ہے توپکڑتی رہے،عافیہ صدیقی کو رہائی نہیں مل رہی تونہ ملے،آسیہ بی بی ملک چھوڑ گئی توجاتی رہے،سکولوں کالجوں سے تعلیم،ہسپتالوں سے صحت اور عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہے تونہ ملیں،معصوم بچے،بچیوں کی آبروریزی ہوتی ہے تو ہوتی رہے،ادارے کرپشن کررہے ہیں تو کرتے رہیں،ہندوبچیوں کو زبردستی مسلمان کرکے شادیاں رچائی جارہی ہیں تورچتی رہیں،گل سماءکوکاری کے نام پہ سنگسارکیاجارہاہے توکیاجاتارہے،اقلیتوں کو تحفظ نہیں مل رہاتونہ ملے،دودھ والا دودھ میں پانی ملارہاہے توملاتارہے،تاجر ذخیرہ اندوزی کررہاہے
توکرتارہے،ہرچیزمیں ملاوٹ ہورہی ہے توہوتی رہے،ہرطاقتوراپنی جگہ پہ اپنے حصہ کی بدمعاشی کررہاہے توکرتارہے، محض مسئلک کے اختلاف پر غریب کا جنازہ نہیں پڑھاجارہاتونہ کوئی نہ پڑھے،دین کے نام پہ نفرت پھیلائی جارہی ہے توپھیلائی جاتی رہے،مسلمان سے مسلمان محفوظ نہیں تونہ رہے،غریب مہنگائی اور بھوک سے مررہاہے تومرتارہے،دوائیوں کے نام پہ زہربیچاجارہاہے توبکتارہے،قومیت اورفرقہ پرستی ہماری جڑوں کوکھوکھلاکررہے ہیں توکرتے رہیں،بے حیائی بیغیرتی کی آخری حدوں کوچھورہی ہے توچھوتی رہے،نوجوان نسل نشے اورانٹرنیٹ کی اخلاق باختہ فلموں کی وجہ سے تباہ ہورہی ہے توہوتی رہے،بحثیت قوم ہم بدتمیزاوربدتہذیب ہیں توہوتے رہیں،اشرافیہ ملک کولوٹ رہی ہے تولوٹتی رہے،صحافی بلیک میل کررہے ہیں توکرتے رہیں،غریب پہ ظلم ہورہاہے توہوتارہے،اسلامی جمہوریہ میں عورت کی عزت محفوظ نہیں تونہ رہے،پڑھے لکھے نوجوان کوروزگارنہیں مل رہاتونہ ملے،جھوٹے،فریبی اورہربارکے آزمائے ہوئے سیاستدانوں کیلئے بیوقوف نعرے مار رہے ہیں تومارتے رہیں،فیسبک کے مجھ جیسے حاجی عملی زندگی کے شیطان ہیں تو ہوتے رہیں،ایک ماں انصاف نہ ملنے پربندوق اٹھالیتی ہے تواٹھاتی رہے،دارالامانوں میں اگربیٹیاں محفوظ نہیں تونہ رہیں،کشمیرآزادنہیں ہورہاتونہ ہو، قوم اخلاقی پستی کاشکارہے تو ہوتی رہے مجھے کیا؟
مجھے تو کچھ نہیں کہناہے؛
کیونکہ مجھے زندہ رہناہے،بچے پالنے ہیں انہیں پڑھاناہے،مکان بناناہے،بجلی گیس اور پانی کابل جمع کرواناہے،بوڑھی ماں کی دوائی لینی ہے،دوست کا قرضہ واپس کرناہے،موٹرسائیکل کی قسط جمع کروانی ہے،بچوں کی فیسیں جمع کروانی ہیں،ایک کی یونیفارم اور دوسرے کے شوزپھٹ گئے ہیں وہ لیکردینے ہیں،بیٹی کو عام جرسی پہنے کالج میں داخل نہیں ہونے دیاجاتااسے مہنگاکوٹ لیکردیناہے،فلاں کی شادی میں جانے کیلئے قرضہ اٹھاناہے،
اورپھر؛
وکیل اورڈاکٹرآپس میں لڑمررہے ہیں،میرے ساتھ تو اچھے ہیں نہ،پولیس والے بیگناہوں کو پکڑتے ہیں لیکن میرے ساتھ تو اچھے ہیں نہ،تاجراگرملاوٹ کررہاہے لیکن مجھے توادھاردیتاہے نہ،سانحہ ماڈل ٹاون اورساہیوال میں قتل ہونیوالوں میں کوئی میرااپناتونہیں تھا نہ،لوگوں کے کام نہ ہوتے ہوں میراکام توکارڈدکھاکے ہوجاتا ہے نہ،کشمیرمیں مسلمان ہی مر رہے ہیں میرے بہن بھائی تونہیں نہ،
بس یہی سوچ کے مجھے کچھ نہیں کہنااورایک دن سارے گلے شکوے دل میں لیکرمرجاناہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :