”ترقی کا راز“

منگل 25 جنوری 2022

Shafay Mughal

شافع مغل

3دسمبر 2018 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے “تعلیم کا عالمی دن “ 24 جنوری کو منانے کی قرار دار منظور کی۔جس کامقصد امن اور ترقی کے لیے تعلیم کی اہمیت کو اُجاگر کرنا تھا۔
اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چارٹر برائے انسانی حقوق کے سیکشن 26 کے تحت تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے۔ بین الاقوامی چارٹر کے مطابق عوام کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنا ریاست کا فرض قراد دیا گیا ہے
تعلیمی نظام کا بنیادی عنصر یعنی اچھے استاتذہ، اس نظام کی روح ہیں ، اور جب تک استاتذہ کو معاشرے میں عزتنفس نہیں ملتی وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ مستحق ہیں، وہ اپنے فرائض کو بخوبی انجام نہیں دے سکتے۔

انسان اورحیوان میں فرق تعلیم کی بدولت ہے کیونکہ تعلیم ہی وہ راستہ ہے جس کو حاصل کرنے کے بعد صحیح معنوں میں انسان کہلاتا ہے۔

(جاری ہے)


لوگ آج بھی بنیادی تعلیم سے محروم ہیں اور اس کی وجہ وسائل کا نہ ہونا،حکومتوں کا تعلیم کے شعبہ میں سرمایہ کارینہ کرنا۔ مقامی زبانوں میں نصاب کا نہ ہونا، اور مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم کا یکساں نصاب نہ ہونا شامل ہے۔


اہل مغرب کی ترقی کا راز صرف اور صرف تعلیم ہے۔ اس تعلیم بل پر پوری دنیا پر راج کیا ہے جبکہ مشرق کےزوال کی وجہ تعلیم کا نہ ہونا ہے ایک ملک میں تعلیم کو زیادہ سے زیادہ ستا اور عام ہونا چاہے، غریب سے لیکر  عامتک کوئی بھی تعلیم سے محروم نہ رہے سب کو یکساں مواقع میسر ہوں۔
پڑھ لکھا فرد سے معاشرہ تشکیل پاتا ہے معاشرہ ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا۔

کسی بھی قوم کی ترقی میں وہاں کےتعلیم یافتہ طبقے کا سب سے زیادہ حصہ ہوتا ہے۔
تعلیم عربی زبان کا لفظ ہے جو علم سے ماخوذ ہے اس کے معنی پڑھانا، سکھانا، تلقین کرنا، یا رہنمائی کرنا کے ہیں۔تعلیم ایک ایسا طریقہ ہے جس سے وہ کچھ حاصل کرتے ہیں اور دوسرا وہ کچھ دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ تعلیم میں ہرعمر کے افراد کی تخیلی و تخلیقی صلاحیتوں کی تربیت، سماجی عوامل و محرکات،تعلیمی ادارہ جات کا نصاب و طریقہتدریس اور اس جیسے دیگر موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔

یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے تعلیم کن ذرائع سے حاصل ہوتیہے؟ بنیادی طور پر تعلیم دو ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے۔ رسمی تعلیم  اور غیر رسمی تعلیم شامل ہیں
اگر ہم رسمی تعلیم کی بات کریں تو یہ وہ منظم تعلیمی نظام ہے جو پرائمری سطح سے شروع ہوکر اعلی تعلیم پر مشتملہوتی ہے۔اس میں اسکولز، کالجز،اور یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ دوسرا غیر رسمی تعلیم پیدائش سے لے کر تمام عمر پر محیطہے جو تعلیمی ادارہ جات کے باہر حاصل ہوتی ہے۔

عصر حاضر میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے استعمال نے غیر رسمی تعلیمکے میدان میں انقلاب بپا کر دیا ہے۔اس کی مدد سے افراد اپنےروزمرہ کےتجربات، عملی اثرات اور ماحول میں موجودوسائل کی مدد سے رویے، اقدار، مہارتیں، اور علم سیکھتے ہیں۔
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی تعلیمی کانفرنس پر اظہارِ خیال کرتے ہوۓ فرمایا۔
’’یقیناً ہمارے ملک کا مستقبل زیادہ تر اسی قسم کے تعلیمی پروگراموں پر منحصر ہے جس کے ذریعے طلبا بہترینپاکستانی بن سکیں۔

تعلیم سے مراد صرف ذہنی یا علمی تعلیم ہی نہیں بلکہ اس نوزائیدہ مملکت کے لیے ایسے افراد کیضرورت ہے جو سائنسی اور ٹیکنیکل تعلیم سے بہرہ ور ہو کر اپنی معاشی زندگی کو مستقبل میں بہتر بناسکیں۔ تعلیم ایسیہونی چاہیے جس سے ہمارے افراد سائنسی، تجارتی، کاروباری اور عملی لحاظ سے بہتر اور منظم صنعتوں کو قائمکرسکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آیندہ نسل کی سیرت و کردار کی تعمیر بھی ہوسکے۔

ہمیں بہتر تعلیم کے ذریعے ان میںاتحاد و یک جہتی، احترام، ذمے داری اور بے لوث قومی خدمت کا اعلیٰ تصور ذہن نشین کرانے کی کوشش کرنیچاہے۔‘‘
زندہ قوموں وہ ہی ترقی کرتی ہیں جو اپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم مہیا کرتی ہیں،اور وہ ہی قوموں دنیا پر راج کرتی ہیںجو تعلیم کو اپنا زیور بناتی ہیں۔ہر میدان میں کامیابی انکا مقدر ہوتی ہے۔تعلیم ہی کی بدولت انسان انسان کی پہچان کرتاہے اور یہی حقیقت ہے۔


قدیم زمانے میں علم حاصل کرنا نہایت مشکل تھا، لیکن اُتنا ہی لوگوں میں تعلیم حاصل کرنا شوق بھی تھا۔علم کیپیاس کو بجھانے کےلیے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ گھر والو سے گھر دور اور بے تحاشہ مشکلات کا سامنا، لیکن تعلیمکے میدان میں ہمت اُتنی ہی جوان تھی،جیسے جیسے جدید ٹیکنالوجی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ویسے ویسے ہم اخلاقیاتاور روایات کو بھولتے جا رہے ہیں۔

عصر حاضر میں انٹرنیٹ، اور جدید سہولیات مہیا ہونے کے باوجود تعلیم کےزوال شکار ہیں۔جبکہ نمبروں کی دوڑ میں تمام ناجائز حدیں عبور کرجانے کو تیار ہیں، جو ناقابلِ برداشت اور غیر قانونیعمل ہے۔ ترقی کا واحد اور بہترین حل یکساں نصاب تعلیم اور قومی زبان پر توجہ دیناہے۔ جس کے ذریعے ہر طالبعلم، فرد، معاشرہ، اور ملک ترقی کرے گا۔ انشاءاللہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :