”خدارا عوام پر رحم“

پیر 4 اکتوبر 2021

Shafay Mughal

شافع مغل

کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے ساڑھے 3 ماہ کے دوران پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 بار اضافہ ہوا۔حیرت کی بات یہ ہے اگر پیٹرولکی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اُس کے اثرات انسانی ضروریات زندگی پر مرتب ہوتے ہیں۔
روراں ماہ دوسری مرتبہ پیٹرول مزید4روپے مہنگا کر دیا گیا۔خزانہ ڈویژن کی جانب سے جاری پیٹرول کی فی لیٹر نئی قیمت 127 روپے 30 پیسے ہوگی، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں2 روپے، کیروسین کی قیمت میں 7 روپے 5 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں8روپے 82 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔


حیرت کی بات تو یہ ہے کہ موجودہ حکومت ریاست مدینہ ہونے کے دعوے تو کرتی ہے کیا عملی کارنامہ سر انجام دے رہی ہے؟ایکریاست مدینہ وہ بھی تھی جس کے حکمران راتوں کو دیواروں کے ساتھ کان لگا کر عوام کے گھروں حال و احوال جاتے،اگر کسیکے گھر کھانا نہ ہوتا، تو اسے بیت مال سے اشیاء خورد نوش مہیا کیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب کا قول یاد آگیا،فرمایا اگر دریا دجلہ کے کنارے بھکا کتا بھی مر گیا تو اُس کا حساب عمر دے گا۔

ریاست مدینہ کے حکمران عوام کے دکھ کو اپنیپریشانی اور خود کو ذمہ دار سمجھتے تھے۔
موجودہ ریاست کے کارنامہ دیکھ لیں آٹا،گھی، چینی، دالیں، سبزیاں، فروٹ، سب کے سبعوام کی قوت برداشت سے دور ہوچکیہیں۔ لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہیں ایک اخباری خبر کے مطابق، غربت کے مرے ہوئے باپ نے اپنی ڈیرہ ماہ کی بیٹی کو 25 ہزارمیں فروخت کردیا۔لوگ اپنا جسم بیچنے کو مجبور  ہیں۔


اگر ہم ماضی کی بات کی جاۓ  تو یہ ہی تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آنے سے پہلے ایک کروڑ نوکریوں کی فراہمی کا نعرہلگایا، اس نعرہ کی بنیاد پر نوجوان طبقہ مائل ہوا۔اقتدار میں آنے کے بعد موجودہ نوکریوں میں واضح کمی آئی،کچھ کورونا کی نظر ہوگی۔
حالیہ سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ اکنامکس نے رپورٹ جاری کی، ملک میں مجموعی بےروزگار افراد کی شرح 16 فیصد، پڑھے لکھے افراد کی بیروزگاری کی شرح 24 فیصد، پڑھی لکھی خواتین کی بیروزگاری کی شرح 40 فیصد تکپہنچ چکی ہے ۔

اور اس سے بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ اعداد و شمار حکومت کی جانب سے دیے گئے اعدادوشمار  مختلف ہیں،حکومت کہہ رہی ہے ملک میں بے روزگاری کی شرح صرف 6فیصد ہے۔
اخباری خبر کے مطابق “ مہنگائی عارضی جلد کمی ہوگئ، وزیراعظم”90 روز میں آنے والی تبدیلی 3 سال گزارنے کے بھی رونما نہ  ہوسکی؟ تو کیا مزید 2 سالوں میں عوام کو ریلیف مل سکے گا؟
وزارۓ صاحباں کا کہنا ہے کہ پورے خطے سے ابھی بھی پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہے، بات یہ کہ کیا ہمارا ملکدوسرے خطوں کی طرح عوام کا ریلیف مہیا کر رہا ہے؟
کیا دوسرے ممالک میں غربت کے باعث باپ اپنی بیٹی کو 25 ہزار روپے کیں فروخت کرتا ہے؟
کیا دوسرے خطوں میں بھوک کے باعث باپ اپنی اولاد کو زہر دے کر خودکشی کرتا ہے؟ہرگز ایسا نہیں ہوتا ہوگا، خدارا عوام پررحم کریں، غریب عوام پر ترس کھائیں،معاف کر دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :