”کورونا کے ذمہ دار“

بدھ 19 مئی 2021

Shafay Mughal

شافع مغل

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے ذمہ دار عالمی رہنما ہیں،نومبر 2019 میں ظاہر ہونے والی کورونا وبا کے اثرات نے 17 ماہ میں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
قارئین!
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق کوویڈ-19 کی وبا کے پھیلنے سے بچا جاسکتا تھا، کورونا کی وبا پھیلنے کے ذمہ دار عالمی رہنما ہیں،چین کا بروقت انتباہ نظر انداز کیا گیا، نمنٹے کےلیے تیاری بے ہنگم،فنڈز ناکافی عالمی سیاسی قیادت غائب تھی،دنیا نے اگر بر وقت ایکشن لیا ہوتا تو کوویڈ کی وجہ سے لاکھوں انسانوں کی جانیں نہ جاتیں۔

ڈبلیو ایچ او نے رپورٹ میں مزید کہا کہ چین نے 2019ء کے آخر میں کوویڈ وائرس کی فوری شناخت کرکے دنیا کو بتا دیا تھا لیکن چین کو نظر انداز کیا گیا۔

(جاری ہے)


نومبر 2019 میں چین کے شہر وہاں میں ظاہر ہونے والی وبا کے اثرات فروری 2020ء میں پاکستان میں نظر آئے تو مکمل اور جزوی لاک ڈاؤن سمیت احتیاطی تدابیر کی پاسداری نے صورتحال کو زیادہ بگڑنے نہیں دیا۔

17ماہ کے اندر کورونا وبا کے اثرات نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔اس کے اثرات لوگوں کو انفرادیت اجتماعی زندگی کے معمولات سے لے کے ملکوں، خطوں، براعظوں اور پوری دنیا کی معیشت اور معاشرتی زندگی پر مرتب ہوۓ ہیں۔
بھارت میں نظر آنے والے اندوہ ناک مناظر، امریکہ سمیت کئی ملکوں پر مرتب ہوۓ ہیں،کئی ملکوں کے تشویش انگیز اعداد وشمار اور کرہ ارض کے خاصے بڑے حصے میں غربت کی صورتحال سنگین تر ابتر ہے۔

ملک بھر میں کورونا کی صورتحال نے زندگی کے ہر شعبے میں جو عدم استحکام اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر رکھی ہے، اس سے ہر فرد متاثر ہوا ہے تعلیمی اداروں سے لے کر کاروباری مراکز تک سب شامل ہیں۔
کوروناکے باعث مکمل طور پر بیرونی ملک پر سفری پابندی عائد جس وجہ سے بیرونی ملک سے وطن واپس آئے ہوۓ اورسیز پاکستانی روزگار کی تلاش میں سفر نہیں کرسکتے۔

بے روزگاری کی وجہ سے مشکلات سامنا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان پر خاص کرم ہے، حالاں کہ پاکستانی عوام کے ایک بڑے طبقے نے کورونا سے تحفظ کے لیے احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیاط کیں نہ ہی اس سے کسی قسم کی سنجیدگی ظاہر کی، بلکہ بہت سے افراد تو آج تک اسے یہودی سازش کہتے ہیں۔


معاشرے میں 70 فی صد لوگ کا نظریہ ہے کہ کوورنا نامی کوئی وبا ہے ہی نہیں سب ڈرامہ باری ؟ کررونا کے نام پر ہسپتال میں زبردستی انجشن لگا کر مریضوں کو مر جا رہا ہے؟ جبکہ 30فی صد لوگ کہتے ہیں کورونا کا وجود حقیقت میں موجود ہے یہ وہ ہی لوگ ہیں جن کے اردگرد کسی اپنے عزیز و اقارب،رشتہ دار، دوست وغیرہ کی کورونا کے باعث موٹ ہوئی ہے۔لہذا یہ لوگ کورونا کے بچاؤ کے لیے کررونا ایس او پیز پر عمل اور دوسروں کو SOPاحتیاط کرنے پر فوقیت دیتے ہیں۔


باقی بات ہم پاکستانی مسلمان لوگوں کی سوچ ہے کہ کورونا ہمارے کچھ بھی نہیں بگڑ سکتا،اپ بھارت کی موجودہ صورتحال دیکھ لیں، کرونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے، شمشان گھٹ کے لیے جگہ نہ قبروں کے لیے،آکسیجن دستیابی ہی ممکن نہیں۔
بہت سے ہندومذہب کے لوگوں نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام کو قبول کر لیا ہے؟اس طرح کی عجیب و غریب باتیں معاشرہ میں سننے کو ملی،اگر واقعی میں ہندو مذہیب کو ترک کر کے اللہ پر ایمان و یقین لا مسلمان ہوا ہیں تو یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے،ان کو اسلام مبارک ہو، اگر مسلمانوں کی بات کریں تو سعودی عرب سے لے کر ایران، ترکی، عراق، دبئی وغیرہ دیگر تمام ملک میں کررونا وبا کی تباہ کاریاں عروج پر ہیں، کورونا کا تعلق کسی ایک طبقے کے ساتھ بالکل نہیں ۔

جس ملک، مذہب کے اندر کورونا کے بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر احتیاط و عمل کیا اُس ملک کے عوام نے خود کو کورونا سے محفوظ کر لیا۔ یہاں پر میرا قارئین سے سوال ہے؟ کیا کسی کو یاد ہے کہ کورونا کہاں سے آیا تھا؟ اور آج وہ ملک ایس او پیز پر عمل کر کے کس قدر محفوظ ہے؟مجھ نہیں لگتا کہ کسی کو پتہ ہوگا کہ آج اُس ملک کی کورونا صورتحال کیا ہے؟ معیشت کہاں پہچا گئی ہوئی ہے؟
اور ہاں جو لوگ کورونا کو مذاق سمجھ کر لاپرواہی کر رہے ہیں یا پھر کر چکے ہیں وہ اپنے انجام کو ضرور پہنچ ہیں ، لہذا کورونا ویکسین دستیابی نہ ہونے تک اس کا واحد اور ایک علاج صرف ایس او پیز پر عمل کرنا ہے ایس او پیز میں شامل ماسک کو اپنے لباس کا حصے بنالیں، جسے جسم پر لباس کی اشد ضرورت ہے ویسے ہی زندگی کے بچاؤ کے کیے ماسک کی نہایت اشد ضرور ہے۔

احتیاط کریں اور محفوظ رہیں، شکریہ
دعا ہے کہ اللہ پاک اس جان لیو وبا سے ہمیں اور ہمارے عزیز و اقارب کو محفوظ اور اپنے احفظان وامان میں رکھے امین ثم امین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :