”ایک قدم آگے دو دم پیچھے“

بدھ 12 جنوری 2022

Shafay Mughal

شافع مغل

لمحے خطائیں کریں تو صدیوں کو سزائیں بھگتنی پڑتی ہیں۔چند روز پہلے حکومت خود کو کریڈٹ دے رہی تھی کہ پی ٹی آئی حکومت نے سیاحت کو فروغ دیا ہے۔جبکہ کچھ ہی روز بعد حکومت کا پول کھل کر پوری دنیا کے سامنے پوری طرح عیاں ہوگیا۔ حکومت ایک قدم آگئے ترقی کرنے کی کوشش کرتی ہے جبکہ سسٹم کی تباہی دو قدم پیچھے لے جاتی ہے۔ ہفتے کی رات مری میں سانحہ پیش آیا کیا یہ بہترین اقدامات کی نشاندہی کررہے ہیں؟ افسوس ناک قومی سانحہ جس میں اے ایس آئی اسلام باد پولیس سمیت 23 افراد وفات پا گئے ۔

سوال یہ ہے کہ 23 قیمتی جانوں کا کون ذمہ دار ؟
وزیراعظم عمران خان نے کہا “ کہ موسمی حالات دیکھے بغیر بڑی تعداد میں لوگوں نے مری کا رخ کیا جس کے باعث سانحہ پیش آیا”۔جبکہ ریاست کا کام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقین بنانا، ناکہ عوام کو قصور وار ٹھہرنا ہے۔

(جاری ہے)

ا حضرت عمر فاروق رضہ اللہ عنہ نے فرمایا” اگر دریا فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مرگیا تو اسکے کے لئے بھی میں جوابدہ ہوں”۔

خدا جانے کس حالت میں جان نکلی ہوگی، پیاس، بھوک، سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کے، جان بچانے کی صدائیں بلند کرکے، حکومت سمیت انتظامیہ کو پکار پکار کر کوئی ہے جو ہماری مدد کرے، ہے کوئی جو ہمیں باہر نکالے۔اے ایس آئی اسلام باد پولیس اپنے کزن بھائی سے درخواستیں کرتا رہا، مہربانی کرو 20 گھنٹوں سے یہاں پر پھنسا ہوا ہوں، خدا کے وسطے مہربانی کرکے کسی طریقے سے یہاں سے باہر نکالیں ۔


سنگدل،بے حس،ہوٹل مالکان جو انتظامیہ کے ساتھ برابر کے مجرم ہیں، اگر ہوٹل مالکان کمرے کے معمولی پیسے مانگتے، تو شاید یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔مرزا غالب فرماتے ہیں
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا….آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا…..ہمیں تو دردِ دل کے واسطے پیدا کیا تھا،انسانیت کے لیے پیدا کیا گیا، محبت پیار، بھائی چارہ، حسنِ اخلاق، ہماری تعلیمات و تربیت، ہمیں کیا پیغام دیتی ہیں؟ ہم اتنے بے بس ہوگۓ،کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کا خیال رکھنا بھول گئے؟ کیا ہم انسان کہلانے کا حق رکھتے ہیں ؟
وزیر اطلاعات فواد چوہدری پی ٹی آئی حکومت کو کریڈٹ دینے میں مصروف عمل ہیں فرماتے ہیں کہ” مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کراۓ کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں، سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس33 سے 40 فیصد منافع میں رہیں۔
مصومانہ سوال ہے کہ کیا مری میں پارکنگ کے لیے 1 لاکھ گاڑیوں کی گنجائش تھی؟ عام آدمی کی خوشی کا اظہار کردیا؟ اس کا مطلب ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے ؟ اور یقیناً کورونا کی آفت کے بعد عام آدمی خوشحالی کی طرف گامزن ہے، اسی خوشی میں موسم میں برفباری سے لطف و اندوز ہونے کے لیے مری کی طرف چل پڑے، کیا خبر تھی وہی برفباری موت کا سامان بن جاۓ گا۔


سوال پیدا ہوتا ہے کہ مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد کے آنے کی اطلاعات ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟حکومت کی ناکامی یا پھر انتظامیہ کی غفلت ؟ وزیر اعظم کی طرف سے انکوائری کا حکم دی دیا گیا، آخر کیا ہوگا ؟ کبھی کبھی خیال آتا ہے ہم کس معاشرے میں زندہ ہیں؟ زندہ بھی ہیں یا پھر نہیں؟ جہاں انصاف نا ہونے کے برابر ہے،مافیا کے سامنے نظامِ عدل کیوں خاموش؟ جبکہ ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہیے تھیں اور کیا ہیں،افسوس حکومتی لفظی گولہ باری ایک قدم ترقی کی طرف گامزن جبکہ ناکامیوں اور سسٹم میں ناکامی کے سبب دو قدم پیچھے کوئی حکمت عملی کوئی پالیسی جس کے تحت کوئی موثر خدمات سر انجام دی جائیں؟
سانحہ موٹروے رات کے وقت اکیلی عورت گھر سے کیوں نکلی،عورت کو ہراساں کیا گیا تو اُس نے کپڑے ٹھیک نہیں پہنے،صحافی اغوا ہوا وہ خود ذمہ دار؟نواز شریف کا لندن جانا، شہباز شریف ذمہ دار؟ ٹی ایل پی مارچ ، کرپشن پرانی حکومتیں زمہ دار،منہگائی عالمی مارکیٹ میں اضافہ،بے روزگاری ، آٹا،چینی،چاول، کھاد بحران وجہ درآمدات؟این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن،آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، پنڈورالیکس،سٹیل مل سے لے کر ریلوے تک،سانحہ مچھ سے لے کر سانحہ مری تک ذمہ دار کون؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :